آر ایس ایس کی سرپرستی میں چلنے والے سدرشن چینل کی جانب سے، جس پر ہمیشہ اقلیتوں اور ان کے قائدین کے خلاف منافرت پھیلائی جاتی ہے، ایک مرتبہ پھر پروپگنڈہ مہم شروع کر کے سستی شہرت حاصل کی جا رہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کوچنگ سنٹر میں اقلیتوں کو یو پی ایس سی کے مسابقتی امتحانات کی تیاری کے لئے دی جانے والی کوچنگ کے ثمر آور نتایج اس چینل اور فرقہ پرستوں کو برداشت نہیں ہو رہے ہیں۔ سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے تقرر پر آگ بگولہ زعفرانی ٹولہ ایک نئی نفرت انگیز مہم شروع کر کے یہ باور کروانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، جس کے اقلیتی موقف کو ختم کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے، سرکاری نوکریوں کے حصول میں اقلیتی نوجوانوں کی مدد کر رہا ہے۔
اگرچہ اقلیتوں کی تعلیمی ترقی اور سرکاری ملازمتوں کا حصول ملک کیلئے ایک خوش آئند بات ہے اور خود وزیر اعظم مودی نے ایک موقع پر کہا کہ میں مسلم نوجوانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کمپیوٹر دیکھنا چاہتا ہوں۔ اس کے برخلاف منفی پروپیگنڈے کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جامعہ ملیہ کسی سازش کے تحت مسلم نوجوانوں کو سرکاری اداروں میں بھیج رہا ہے۔ اس نفرت انگیز مہم کے پروگرام کا نام "نوکر شاہی جہاد [UPSC Jihad]" رکھا گیا ہے۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اقلیتوں کو مسابقتی امتحانات کی کوچنگ صرف جامعہ ملیہ کی جانب سے نہیں دی جاتی ہے بلکہ مرکزی حکومت کے مولانا آزاد مشن کے تحت یہ پروگرام چلایا جاتا ہے۔ اس کے باوجود اس معاملے پر اس طرح کی زہر افشانی اور اشتعال انگیزی کی جا رہی ہے اور مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی ابھی تک خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
جامعہ ملیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ مسلم اقلیتوں کی امیج کو دھکہ پہنچانے کی کوشش کرنے والے سدرشن چیئل کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ اس سلسلہ میں چینل کے ایڈیٹر سریش کے خلاف وزارت تعلیم سے شکایت کی گئی ہے۔ سدرشن ٹی وی پر دکھائے جانے والے اس پروگرام میں مسلم نوجوانوں کی سرکاری محکمہ جات میں داخلہ کو "دراندازی" بتایا گیا ہے۔ جن طلباء نے جامعہ ملیہ کے کوچنگ سنٹر سے کوچنگ حاصل کر کے سیول سرویس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے ان کو "جامعہ کے جہادی" کا نام دیا گیا ہے۔
یہ چینل مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں اتنا اندھا ہو گیا ہے کہ اس نے بالواسطہ طور پر یو پی ایس سی کے وقار اور اعتماد کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے۔ اگرچہ اس پروگرام کی تشہیر میں چینل کے ایڈیٹر نے مواد کو وزیر اعظم اور آر۔ایس۔ایس کے ٹوئیٹر ہینڈل سے بھی منسلک کیا ہے۔ لیکن کسی گوشہ سے اس کے خلاف کوئی آواز بلند نہیں کی گئی ہے۔
اگرچہ حیدرآباد، ممبئی اور دوسرے شہروں میں اس چینل کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔ گزشتہ سال 30 طلباء نے جامعہ سے سیول سرویس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ جامعہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے نصف طلباء غیرمسلم یعنی ایس۔سی اور ایس۔ٹی طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود بھی زعفرانی تنظیمیں اس کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ شکایت کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے اس پروگرام کو نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
انڈین پولیس سرویس (آئی پی ایس) اسوسی ایشن نے چینل کی جانب سے سرکاری ملازمتوں کے تقررات کو فرقہ وارانہ رنگ دیئے جانے کی مذمت کی ہے۔ اس پروگرام کو اسوسی ایشن نے غیرضروری اور فرقہ واران قرار دیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ مسلم طبقہ کے خلاف زہر افشانی سے تعبیر کیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ 2019ء میں یو۔پی۔ایس۔سی امتحانات میں 829 طلباء نے کامیابی حاصل کی تھی جن میں 42 مسلمان تھے جو کہ جملہ تعداد کا صرف 5 فیصد ہوتا ہے۔ اگر آبادی کے تناسب کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ نصف سے بھی کم ہوگا۔ 2016ء میں ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 50 مسلم امیدوار سیول سرویس کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ 2017ء میں بھی اتنی ہی تعداد منتخب ہوئی۔ یہ اس وجہ سے ممکن ہو سکا کہ یو پی اے حکومت نے مولانا آزاد تعلیمی مشن کے ذریعہ اقلیتوں کیلئے مفت کوچنگ کا آغاز کیا اور یہی بات فرقہ پرستوں کو کھٹک رہی ہے جو ہر عہدے پر اپنے ہم خیال لوگوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس طرح کی مہم کو روکنے کیلئے متحدہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔
بشکریہ:
اداریہ روزنامہ "اعتماد"، حیدرآباد۔ شمارہ: 29/گست/2020
اداریہ روزنامہ "اعتماد"، حیدرآباد۔ شمارہ: 29/گست/2020
Delhi HC stays Sudarshan TV's 'UPSC Jihad' show on Muslim civil servants
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں