حافظ صلاح الدین یوسف - ممتاز عالم دین اور مفسر قرآن کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-07-12

حافظ صلاح الدین یوسف - ممتاز عالم دین اور مفسر قرآن کا انتقال

hafiz-salahuddin-yousuf

حافظ صلاح الدين یوسف، جنگ آزادی سے دو سال قبل 1945ء میں جے پور صوبہ راجستھان میں پیدا ہوئے تھے، اور آج بروز اتوار 12/ جولائی 2020ء تقریباً لاہور، پاکستان میں آپ کا انتقال ہو گیا۔
عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمی محمدی مہسلہ لکھتے ہیں ۔۔۔
حافظ صلاح الدين یوسف رحمۃ اللہ کی تفصیلی سیرت، حیات و خدمات کو مورخ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "دبستان حدیث" (صفحہ: 578-588) میں نہایت تفصیل سے بیان کیا ہے۔
اللہ نے آپ کو طویل عمر دی آپ تقریباً 75/ سال زندہ رہے، آپ نے برصغیر کے علماء اور نامور شخصیات سے استفادہ کیا ہے، اللہ نے آپ کو زبان وبیان کا بہت ہی ماہر بنایا تھا، آپ نے تدریس، تبلیغ، تصنیف وتالیف اور افتاء کا زبردست کام کیا ہے جسے تاریخ اپنے سنہرے اوراق میں درج کر رہی ہے، ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ آپ کی تمام تر خدمات کو قبول فرمائے اور تمام تصانيف کو آپ کے حق میں صدقہ جاریہ بنائے آمین-
تصنیف وتالیف اور تحقیق کا کام کرنا بہت ہی ہمت کا کام ہے، بڑے صبر اور حوصلے کا کام ہے، اللہ تعالٰی نے آپ کو گوناگوں صلاحیتوں اور خوبیوں سے نوازا تھا، آپ جہاں مصنف تھے وہیں مفتی، مدرس، خطیب اور مورخ بھی تھے مجلہ اعتصام پاکستان کے ایڈیٹر بھی تھی، ہزاروں قسم کی مصروفیات کے باوجود آپ نے اللہ کی توفیق سے درجنوں کتابوں کی تصنیف کی ہے
ذیل میں شیخ مرحوم کی تصانیف کی فہرست پیش ہے، ان کے علاوہ تحقیقی مضامین بھی ہیں جو برصغیر کے دینی مجلات میں بکھرے پڑے ہیں، لہٰذا ہم عوام وخواص سب کو چاہیے کہ ہم شیخ کی تحقیقات و تصنيفات سے مستفید ہوں، ان کی قلمی خدمات کو آگے بڑھائیں تاکہ کتابوں کا فائدہ عام ہو، اور مزید ہم علماء طبقہ بھی اپنے قلم کو سخت مضبوط بنائیں اور جہاد بالقلم کا فریضہ انجام دیں تاکہ دین حق کا دفاع ہو اور باطل کا قلع قمع ہو، اور حق کا غلبہ ہو، اللہ تعالیٰ ہم سب کو نفع بخش بنائے، اور معالی الشیخ کی بال بال مغفرت فرمائے، کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے، ان کے درجات کو بلند فرمائے اور تمام لواحقین ومقربین اور متعلقین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے، اور ان کی تصنیفات وتالیفات کو ان کے حق میں صدقہ جاریہ بنائے آمین یا رب العالمین-

ثاقب رفیق (نیلور) نے اپنی فیس بک ٹائم لائن پر یوں اظہار تعزیت کیا ہے۔۔۔
علماء کا اس دنیا سے اٹھ جانا اس اعتبار سے زیادہ افسوسناک ہے کہ ان کے ساتھ اللہ علم کو بھی اٹھا لیتا ہے، انبیاء کے وارثین یہی علماء ہی ہیں جو روئے زمین پر علوم شریعت کا تحفظ ،اسکی ترویج و اشاعت اور نفاذ میں کوشاں رہتے ہیں۔
جو دنیاں میں اپنے لئے کم، اللہ کے دین کی خدمت،معاشرہ وسماج کی اصلاح و تعمیر اور شاہراہ ہدایت سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو صراط مستقیم پر گامزن کرنے کے لئے زیادہ زندہ اور فکر مند رہتے ہیں۔
اللہ کے چند نیک بندے مادیت کے اس دور میں بھی ایسے ہوتے ہیں جنکو وہ اپنے دین کی خدمت کے چن لیتا ہے، اور یہی اسکے نیکی و خوش بختی کی دلیل ہوتی ہے۔
اور جب انکی جدوجہد، عرق ریزی، بوریہ نشینی اور خدمات کو شرف قبولیت کا تمغہ امتیاز عطا کرتا ہے تو یہ مزید اسکی اللہ کی نگاہ میں پیارے ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔
پاکستان کے معروف و مشہور مفسر قرآن، مصنف، محقق، شارح، مدیر شعبہ تحقیق و تصنیف دارالسلام لاہور، سابق مدیر ہفت روزہ الاعتصام لاہور، بھی ایسے ہی عباقرہ و افاضل میں سے ایک تھے جنکو اللہ نے اپنے دین کی خدمت کے لئے چن لیا تھا،آپ علم کے ساتھ عمل کی دولت سے بھی سرشار تھے، مہرووفا، صدق و صفا اور خلوص و لللہیت آپکے نورانی چہرے سے چمکتی اور جھلکتی تھی۔
آپ نے "تفسیر احسن البیان "جیسی مختصر، جامع اور عام فہم تفسیر ہی نہ صرف لکھی بلکہ "خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت"،ایک مجلس میں تین طلاقیں اور اس کا شرعی حل"،عورت کی سربراہی کا مسئلہ"جیسی شاہکار اور اس کے علاوہ درجنوں کتابیں لکھ کر علماء، طلباء، متلاشیان حق اور اندھیروں میں بھٹکتے مسافروں کے لئے روشنی کا انتظام کرچلے۔
آپ اس دار فانی سے راہی ملک بقا تو ہوچلے، لیکن قدرت کے اس کارخانے میں آپ کی قربانیاں اور خدمات آپ کو زندہ رکھیں گی،آپ اپنی تصنیف و تالیف شدہ کتابوں کے صفحات کی سیاہیوں، سطروں اور لفظوں سے قارئیں اور شیدایئان مطالعہ سے ہم کلام اور باتیں کرتے رہیں گے، مادی و جسمانی اعتبار تو آپ کوچ کرگئے، لیکن روحانی اور معنوی اعتبار سے آپ ہمارے دلوں میں تاحیات زندہ رہیں گے۔
آپ کی وفات نہ صرف ملک پاکستان بلکہ پورے برصغیر کے علمی حلقوں اور جماعت و ملت کا ایک بہت بڑا خسارہ ہے۔
بس اللہ سے دعا ہے کہ اللہ آپکی تمام خدمات کو قبول فرمائے، انہیں آپ کے لئے صدقہ جاریہ اور جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے آمین۔

حافظ صلاح الدین یوسف کی تحریر کردہ تصانیف
بحوالہ: مکتبہ فہیم مئو ناتھ بھنجن یوپی 18-2019/ صفحہ نمبر 50-51
  1. تفسیر احسن البیان
  2. رياض الصالحین: ترجمہ وفوائد
  3. خلافت وملوكيت کی تاريخى وشرعى حيثيت
  4. رمضان المبارک فضائل اور احكام ومسائل
  5. فضائل عشرہ ذو الحجہ اور احكام ومسائل عيد الاضحى
  6. نماز مسنون مع ادعیہ ماثورہ
  7. نماز محمدى
  8. توحيد اور شرک كى حقیقت مع مغالطات وشبہات
  9. نفاذ شريعت كيوں اور كيسے؟
  10. مفرور لڑکیوں كا نكاح اور ہمارى عدالتيں
  11. عورتوں کے امتيازى مسائل وقوانين
  12. کیا خواتین کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟
  13. اسلامى آداب معاشرت
  14. واقعۂ معراج اور اس کے مشاہدات
  15. رسومات محرم الحرام اور سانحۂ کربلا
  16. زکوٰۃ وعشر کے احکام اور مسائل وفضائل
  17. مسنون نکاح اور شادی بیاہ کی رسومات
  18. قبر پرستی: قبر پرستوں کے دلائل کا جائزہ
  19. حصن المسلم مشہور دعا کی کتاب کا اردو ترجمہ
  20. اجتہاد اور تعبیر شریعت کے اختیار کا مسئلہ، پارلیمنٹ اس کی اہل ہے یا باصلاحیت علماء اسلام
  21. ایصال ثواب اور قرآن خوانی
  22. جشن عید میلاد النبی
  23. اہل حدیث اور اہل تقلید
  24. حد رجم کی شرعی حیثیت
  25. عورت کی سربراہی کا مسئلہ اور شبہات و مغالطات کا جائزہ
  26. اسلامی خلفاء وملوک کے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ
  27. حقوق الامۃ
  28. حقوق العباد
  29. حقوق الوالدين
  30. حقوق الاولاد
  31. حقوق الزوجين
  32. کھانے پینے کے آداب
  33. سونے جاگنے کے آداب
  34. سلام کے آداب واحکام
  35. خواتین سے متعلقہ بعض اہم مسائل احادیث کی روشنی میں
  36. ایام مخصوصہ میں عورت کا قرآن پڑھنا اور چھونا
  37. مسئلہ طلاق ثلاثہ اور علماء احناف
  38. عظمت حدیث اور اس کے تقاضے
  39. اسلامی لباس۔۔۔ آداب واحکام
  40. تحریک جہاد اور اہل حدیث واحناف
  41. ترجمۃ القرآن لفظی بکسوں میں
  42. منحة الباری ترجمة الأدب المفرد للبخاری
  43. تنقیح الرواة في تخريج أحاديث المشکوۃ
  44. نميمة الصبي في ترجمة الأربعين من أحاديث النبي سيد نواب صديق حسن بھوپالی رحمہ اللہ کی کتاب کی تسہیل وتنقیح
  45. اہل حدیث کا منہج اور احناف سے اختلاف
  46. یا اللہ مدد
  47. حقوق وفرائض
  48. مسئلہ رؤیت ہلال اور بارہ اسلامی مہینے

Renown cleric and noted Mufassir Hafiz Salahuddin Yousuf passes away in Lahore

1 تبصرہ:

  1. آہ کیسے کیسے علماء چلے گئے اس سال کو عام الحزن کا نام دیا جائے

    جواب دیںحذف کریں