الله جی میرے پاپا کو جلد گھر بھیج دو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-07-22

الله جی میرے پاپا کو جلد گھر بھیج دو

dr-javed-ali

ایک مہینہ تک کورونا سے مقابلہ کرنے کے بعد 42 سالہ ڈاکٹر جاوید علی آخر کار 20/جولائی کو اس دار فانی سے رخصت ہو گئے۔۔ ان کی بیوہ ڈاکٹر حنا کوثر اور ان کے دو معصوم بچے اس وقت سخت مشکل میں ہیں۔۔ بچوں کی عمر 6 اور 12 سال ہے۔۔ چھوٹا بیٹا دعا کے لئے ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے:
الله جی میرے پاپا کو جلد گھر بھیج دو۔۔

ڈاکٹر حنا سوال کرتی ہیں کہ حکومت ہم ڈاکٹروں کو "کورونا وارئیر" کہتی ہے، لیکن اس کا فائدہ کیا ہے؟ حکومت کو ہمارے حال کی فکر نہیں ہے لیکن ہمارے مستقبل کے بارے میں بات کرتی نہیں تھکتی۔

ڈاکٹر جاوید علی حکومت کی میڈیکل اسکیم "نیشنل ہیلتھ مشن" کے تحت دہلی حکومت کے ذریعہ کانٹریکٹ پر رکھے گئے تھے۔ ان کی بیوہ ڈاکٹر حنا کے مطابق وہ مارچ سے مسلسل کورونا سے متاثرہ مریضوں کا علاج کر رہے تھے اوراس دوران انہوں نے کوئی چھٹی بھی نہیں لی۔ یہاں تک کہ وہ عید کے دن بھی مریضوں کے علاج میں مصروف تھے۔ ان کی ڈیوٹی چھتر پور کے کورنٹائن سینٹر "رادھا سوامی کووڈ کیر سینٹر" اور "سیرو سرولانس سینٹر" میں لگتی رہی۔

24/جون کو ڈاکٹر جاوید علی کو کورونا ہوا اور 26/جون کو وہ سانس لینے میں دشواری محسوس کرنے لگے۔۔ انہیں مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ یہاں تک کہ ایک مہنگے پرائیویٹ ہسپتال میں بھی داخل کرایا گیا۔ ان کی اہلیہ ڈاکٹر حنا نے تمام جمع پونجی ان کے علاج پر لگا دی۔ لیکن مجبوراً انہیں AIIMS کے ٹراما سینٹر میں داخل کرانا پڑا۔ وہ موت سے دس دن پہلے سے وینٹلیٹر پر تھے۔ اور آخر کار 20/جولائی کی صبح 8:40 پر انہوں نے دم توڑ دیا۔۔۔ ڈاکٹر جاوید علی کا تعلق ریاست اترپردیش کے شہر چندوسی [Chandausi] سے تھا۔۔۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ 24/جون سے منگل 21/جولائی کی دوپہر تک دہلی حکومت کے کسی وزیر نے مرحوم کے اہل خانہ سے ملاقات تک نہیں کی۔۔ دوران علاج بھی دہلی حکومت نے انہیں کوئی مدد بہم نہیں بہنچائی۔ اہل خانہ کی مجبوری کی انتہا دیکھئے کہ ایک طرف جہاں انہیں ڈاکٹر جاوید علی کے علاج پر پیسہ خرچ کرنا پڑا وہیں دوسری طرف ان کے بیوی بچے ان کا آخری دیدار بھی نہ کرسکے۔ اوپر سے حکومت کی طرف سے کوئی مدد بھی نہیں آئی۔
نیشنل ہیلتھ مشن سے وابستہ دہلی کے ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر الکا چودھری نے بتایا کہ انہوں نے دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کو خط لکھ کر کہا تھا کہ NHM سے وابستہ ڈاکٹروں اور نرسوں کو بھی میڈیکل سہولیات دی جائیں۔

ہمیں اس موقع پر یاد آتا ہے کہ کوئی تین ہفتے قبل دہلی کے ایک اور ڈاکٹر اسیم گپتا بھی کورونا سے ہارگئے تھے۔ دہلی کے وزیر اعلی نے ان کے اہل خانہ سے جاکر ملاقات کی۔ ان کے تعلق سے باقاعدہ آن لائن پریس بریفنگ کی۔ ان کی ستائش کی اور ان کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپیہ کی امداد کا اعلان کیا۔۔۔
لیکن ڈاکٹر جاوید علی کے معاملہ میں ایک کروڑ تو بہت دور ایک روپیہ کا بھی اعلان نہیں کیا گیا۔ دوران علاج بھی ان کی کوئی مالی مدد نہیں کی گئی اور اسی وجہ سے ان کے اہل خانہ کو پرائیویٹ ہسپتال سے نکال کر انہیں ایمس کے ٹراما سینٹر میں داخل کرانا پڑا۔ یہاں یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ خود دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کو ایک مہینہ پہلے کورونا ہو گیا تھا۔ انہوں نے بھی اپنا علاج ایک سپر اسپیشلٹی والے پرائیویٹ ہسپتال میں کرایا۔ وہ آج ہی اپنے کام پر لوٹے ہیں۔

کیا اب یہ ممکن ہے کہ دہلی کے پانچوں مسلم ممبران اسمبلی دوسرے غیر مسلم ممبران اسمبلی کو ساتھ لے کر وزیر اعلی سے ملیں اور انہیں صورتحال کی سنگینی سے واقف کرائیں؟
میرا خیال ہے کہ دہلی حکومت کی مائناریٹی ویلفیئر کمیٹی کے دوبارہ چیرمین منتخب ہونے والے ممبر اسمبلی امانت الله خان یہ کام انجام دے سکتے ہیں۔۔

***
ایم ودود ساجد
موبائل : 9810041211
Editor-in-Chief - VNI. Excecutive Member- Delhi Union of Journalists, Secretary- Peace for All Initiative.
ایم ودود ساجد

Delhi Doctor, Dr Javed Ali, Dies Of Coronavirus, Had Been On Frontline Since March. Article: M. Wadood Sajid

1 تبصرہ: