تلنگانہ حکومت کی غیرمشروط اجازت - آر ٹی سی ملازمین کی ڈیوٹی پر واپسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-11-29

تلنگانہ حکومت کی غیرمشروط اجازت - آر ٹی سی ملازمین کی ڈیوٹی پر واپسی


وزیر اعلیٰ تلنگانہ کے۔ چندرشیکھر راؤ نے خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آر ٹی سی کے تمام ملازمین کو غیر مشروط طور پر جمعہ 29 نومبر کی صبح سے ڈیوٹی پر رجوع ہو جانے کی ہدایت جاری کر دی۔ آج پرگتی بھون میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں ریاستی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ تقریباً 4 گھنٹوں تک جاری اس اجلاس میں آر ٹی سی ملازمین کی 52 روزہ طویل ہڑتال کا موضوع حاوی رہا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ: ٹی آر ایس حکومت نے ہر وقت ذمہ دارانہ انداز میں کام کیا ہے۔ ہمارا ارادہ کسی کو نقصان پہنچانا نہیں ہے۔ ملک بھر میں تلنگانہ کو منفرد مقام حاصل ہے۔ ریاست میں آنگن واڑی ملازمین، ہوم گارڈس، آشا ورکرس کو ملک بھر میں سب سے زیادہ تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ تلنگانہ ، ملک بھر میں ایسی واحد ریاست ہے جہاں ٹریفک پولیس کو رسک الاؤنس بھی دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بیڑی ورکرس اور تنہا زندگی گذارنے والی خواتین کو بھی وظیفہ دیا جاتا ہے جس کی ملک بھر میں نظیر نہیں ملتی۔
چیف منسٹر نے مزید کہا کہ آر ٹی سی کے تحفظ کے لئے حکومت فوری طور پر 100 کروڑ روپے جاری کرے گی۔ آر ٹی سی کو نفع بخش ادارے میں تبدیل کرنے کے لئے کرایوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ گذشتہ 5 سالوں کے دوران آر ٹی سی بس کرایوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے چونکہ آر ٹی سی کو پٹری پر لانا ضروری ہے، اس لئے بس کرایوں میں فی کیلو میٹر 20 پیسہ اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلہ کی وجہ سے محکمہ کو سالانہ 750 کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی۔ اس فیصلہ پر پیر 2/دسمبر 2019 سے عمل کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ آر ٹی سی ملازمین کو مشورہ دیا کہ وہ یونین کی سازشوں کا شکار نہ ہوں اور نہ سیاسی جماعتوں کے بہکاوے میں آئیں ۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ کابینہ کا فیصلہ کسی کی شکست یا کسی کی فتح نہیں ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ آرٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے نام پر ان کا استحصال کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ایسا کرنے والوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔
چیف منسٹر نے کہا کہ آرٹی سی کی ترقی کیلئے وہ آئندہ ہفتہ کے دوران ریاست کے ہر ڈپو سے 4 تا 5 افراد کو طلب کرکے ان سے مشاورت کریں گے اور ان کی تجاویز کا کتابچہ تیار کرتے ہوئے آر ٹی سی ملازمین کے حوالہ کیا جائے گا۔ اس کتابچہ میں یہ تفصیلات موجود رہیں گی کہ کس طرح سے آر ٹی سی کی ترقی کو یقینی بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ حکومت نے جو منصوبہ تیار کیا ہے اس کے مطابق اگر آرٹی سی ملازمین خدمات انجام دیتے ہوئے آرٹی سی کی ترقی کیلئے کام کرتے ہیں تو وہ بھی سنگارینی کالریز کی طرح سالانہ بونس حاصل کر سکتے ہیں۔
آر ٹی سی میں مرکزی حکومت کے 31 فیصد حصہ کے متعلق کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ مرکز کو آر ٹی سی کی بقاء کے لئے فنڈس جاری کرنا چاہئے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت تلنگانہ، عنقریب مرکزی حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع ہوگی۔
بی جے پی قائدین پر آر ٹی سی ملازمین کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ اگر بی جے پی قائدین کو آر ٹی سی سے اتنی ہی محبت ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ مرکزی حکومت سے 500 کروڑ روپے بطور فنڈ حاصل کرکے دکھائیں۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ آر ٹی سی کو خانگیانے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ روٹس کو سرمایہ داروں یا پیشہ وارانہ ٹرانسپورٹرس کے حوالہ کر دیا جائے گا۔ اس کے برخلاف حکومت چاہتی تھی کہ اگر کچھ ملازمین وی آر ایس اسکیم کے تحت سبکدوش ہو جاتے ہیں تو 4 تا 5 ملازمین کو حاصل ہونے والی رقم سے بس خرید کے آر ٹی سی کرایہ پر حاصل کرے گی اور ان کی معیشت کو استحکام فراہم کیا جا سکے گا۔

Telangana CM KCR takes back 48,000-odd TSRTC employees

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں