ماہنامہ شمع دہلی - اگست 1999 - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-06-09

ماہنامہ شمع دہلی - اگست 1999 - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

shama-aug-1999 pdf
اپنے دور کے ملک گیر شہرت یافتہ فلمی و ادبی رسالہ "شمع" کے کچھ شمارے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں تعمیرنیوز پر پیش کئے جا چکے ہیں۔
اس دفعہ اگست-1999 کے شمارے کی پی۔ڈی۔ایف فائل پیش خدمت ہے۔ اس شمارے کی خصوصیت وہ تفصیلی تذکرہ ہے کہ کیسے شہرہ آفاق اداکار شہنشاہ جذبات دلیپ کمار (یوسف خان) پر، کارگل جنگ کے بعد پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ "نشانِ امتیاز" واپس کرنے کے لیے سیاسی سماجی اور غیراخلاقی دباؤ ڈالا گیا؟
ان ساری تفصیلات کو 'فلم والا' نے فلمی کالم "فلمی دنیا فلمی لوگ" میں، دلچسپ انداز میں بیان کیا ہے۔
60 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم تقریباً 4.5 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

فلمی کالم "فلمی دنیا فلمی لوگ" میں فلم والا لکھتے ہیں:
لائن آف کنٹرول کارگل، بٹالک، دراس، ٹائیگر ہلز کی چوٹیوں پر گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ اس آپریشن کا نام "آپریشن وجے" تھا۔
لائن آف کنٹرول کے اس طرف ایک اور جنگ چھڑی ہوئی تھی۔ اس کا نام تھا "نشان امتیاز"۔ جس کا نشانہ تھے دلیپ کمار، جنہیں حکومت پاکستان نے اپنا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ "نشان امتیاز" دیا تھا۔ پاکستان کا یہ ایوارڈ کسی بھی ہندوستانی شہری کو دوسری بار دیا گیا ہے۔ پہلی بار یہ ایوارڈ سابق وزیراعظم مرارجی دیسائی کو دیا گیا تھا۔
شیوسینا کے سربراہ شری بال ٹھاکرے نے کارگل میں پاکستانیوں کی کارروائیوں کے پیش نظر دلیپ کمار سے کہا کہ وہ ایوارڈ واپس کر کے حب الوطنی کا ثبوت دیں۔
مہارشٹرا کے نائب وزیراعلیٰ گوپی ناتھ منڈے نے دلیپ کمار سے کہا کہ وہ بلاتاخیر "نشان امتیاز" واپس کر دیں ورنہ پھر ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلے جائیں۔
شیوسینا کے بعد مہارشٹرا پردیش کانگریس اور راشٹریہ وادی کانگریس کے لیڈروں نے بھی دلیپ کمار سے یہ ایوارڈ واپس کرنے کہا۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے شیوسینا اور سنگھ پریوار کی طرف سے دلیپ کمار سے ایوارڈ کی واپسی کے مطالبہ کی سخت مذمت کی اور کہا کہ دلیپ کمار کسی سے بھی کم حب الوطن نہیں ہیں اور یہ کہ ہمارے ملک میں کسی کو ضرورت نہیں کہ وہ شیوسینا اور سنگھ پریوار سے وطن پرستی کا سرٹیفیکٹ لے۔
ری پبلیکن پارٹی آف انڈیا نے دلیپ کمار کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پارٹی دلیپ کمار کی وطن پرستی پر انگلی اٹھانے والوں سے نمٹنے کے لیے سڑکوں پر اترنے سے گریز نہیں کرے گی۔
ان سب بیانات پر دلیپ کمار کا کہنا تھا:
"اگر ایوارڈ واپس کرنے سے امن قائم ہو جائے تو میں اسے فی الفور واپس کر دوں گا، یوں بھی اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن قائم نہ ہوا تو دونوں ہی ملک تباہ ہو جائیں گے"۔

اداکار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر شتروگھن سنہا نے "نشان امتیاز" کو واپس کرنے کے مطالبے کی پرزور الفاظ میں مخالفت کی اور کہا :
"کارگل کی لڑائی کی وجہ سے لوگوں میں جو جذبات ابھرے ہیں، میں ان کی قدر کرتا ہوں ، عزت کرتا ہوں مگر یہ لوگ جذبات میں حد سے بھی تجاوز کر گئے ہیں۔ دلیپ کمار سے وطن پرستی کا ثبوت مانگنا سراسر غلط ہے۔ دلیپ صاحب نے یہ ایوارڈ حکومت سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد لیا تھا۔ میں پوچھتا ہوں کہ دلیپ صاحب نے ہندوستانی اداکار کے طور پر دنیا بھر میں ہندوستان کا نام روشن کیا ہے، کیا اس بات سے وطن سے ان کی محبت ثابت نہیں ہوتی؟ دلیپ صاحب کو 'نشان امتیاز' ملا ہے تو دیو آنند اور سنیل گواسکر کو بھی تو تعریفی اسناد پاکستان میں دی گئی تھیں۔ یہ لوگ وہ واپس کر دیں۔
وزیر داخلہ ایڈوانی جی، سابق وزیراعظم آئی کے گجرال، دیو آنند اور دوسرے سیاسی غیر سیاسی شخصیات سے بھی، جو بٹوارے کے بعد پاکستان سے ہندوستان آئے تھے، یہ کہا جائے کہ پاکستانی اسکولوں اور کالجوں سے حاصل کردہ سرٹیفکٹ واپس کر دیں۔ کارگل کی جنگ ایسی نہیں ہے کہ اس کا خاتمہ نہ ہو، ہمیں ہندوستان اور پاکستان کے عوام کو ایک کرنے والے راستوں اور رابطوں کو بند نہیں کرنا چاہئے"۔

9/جولائی کو دلیپ کمار دہلی آئے تاکہ اس سلسلہ میں وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سے ملاقات کر سکیں، مشورہ لے سکیں اور اس سلسلہ میں ان کا موقف جان سکیں۔ دلیپ کمار دلی میں صرف ایک دن کے قیام کے لئے اکیلے ہی آئے مگر یہ قیام بڑھتا ہی گیا، دو تین دن بعد سائرہ بانو بھی آ گئیں اور انہیں 16/جولائی کی رات تک دہلی میں رہنا پڑا۔
دہلی کے قیام میں دلیپ کمار نے صدر جمہوریہ، نائب صدر اور وزیر اعظم کے علاوہ مختلف سیاسی سماجی لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ وہ زندگی میں کبھی اتے مصروف نہیں تھے جتنے 9/جولائی سے 16/جولائی تک دیکھے گئے۔
دلیپ کمار کی صدر جمہوریہ جناب کے۔ آر۔ نارائین سے ملاقات 45 منٹ چلی۔ صدر نے وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی کو دلیپ کمار اور ان کے اہل خاندان کے تحفظ کے لئے موثر انتظامات کرنے کی ہدایت دی۔
نائب صدر جناب کرشن کانت سے دلیپ کمار کی 40 منٹ ملاقات رہی۔ دلیپ کمار اور سائرہ بانو نے مسز سونیا گاندھی سے اور ایل کے ایڈوانی سے بھی ملاقات کی۔
وزیراعظم سے ملاقات جو 10/جولائی کے لئے طے ہوئی تھی وہ 11/جولائی کو ممکن ہو سکی۔ یہ ملاقات قریب آدھے گھنٹے تک چلی۔ ابتداء میں ملاقات کا وقت رات 8 بجے کا تھا مگر وزیر اعظم کو فلمی ستاروں اور کرکٹ کھلاڑیوں کے درمیان کھیلے جانے والے میچ کے لئے جواہر لال نہرو اسٹیڈیم جانا پڑا اس لئے ملاقات ایک گھنٹہ تاخیر سے ہوئی۔
وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دلیپ کمار نے بتایا کہ وہ "نشان امتیاز" واپس نہیں کریں گے ۔ وزير اعظم شری اٹل بہاری واجپائی نے ان سے کہا کہ کسی بھی شخص کو ہندوستان کے لئے آپ کی محبت اور وفاداری پر شک نہیں ہونا چاہئے ۔ ایوارڈ واپس کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آپ کا ذاتی ہے۔
دلیپ کمار نے کہا:
"یہ ملاقات بہت اچھی اور سود مند رہی۔ وزیر اعظم صاحب نے مجھے اور میری فیملی کو پوری سکیورٹی بہم پہنچانے پر اتفاق کیا کیوں کہ کافی روز سے میرے گھر پر دھمکی آمیز فون آ رہے تھے۔ ان لوگوں نے میرے گھر کی بجلی، ٹیلی فون اور پانی کے کنکشن کاٹنے کی بھی دھمکی دی تھی۔
میں بال ٹھاکرے صاحب سے ، جو میری حب الوطنی کے بارے میں سوال اٹھا رہے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ملک کے لئے کیا کیا ہے؟ اپنے آدمیوں کو ملک کے دفاع کے لئے سرحدوں پر لڑنے بھیجا یا صرف زبانی جنگ میں ہی حصہ لیتے ہیں؟
ایک ایوارڈ کی کیا حیثیت ہے، ملک کے وقار کے لئے میں سب کچھ قربان کر سکتا ہوں لیکن دکھ کی بات ہے کہ ایک معمولی بات کے لئے کتنا ہنگامہ بپا کیا جا رہا ہے؟"

ادھر وزیراعظم کی طرف سے دلیپ کمار کو ایوارڈ واپس کرنے یا نہ کرنے پر پورا حق دینے کے اعلان پر شری بال ٹھاکرے نے کہا:
"دلیپ کمار کو یہ ایوارڈ واپس کر دینا چاہیے ورنہ ہم دلیپ کمار کو ایوارڈ واپس کرنے پر مجبور کر دیں گے"۔
دلیپ کمار اور سائرہ بانو نے دہلی میں راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد یادو اور ان کی بیگم وزیر اعلیٰ بہار ربڑی دیوی سے بھی ملاقات کی۔ لالو پرساد نے دلیپ کمار کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں اپنے مکمل تعاون اور حمایت کا یقین دلایا۔ لالو پرساد نے کہا:
"جو لوگ دلیپ کمار پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ایوارڈ واپس کر دیں ان کا دماغ خراب ہو گیا ہے۔"
لالو پرساد نے مزید کہا: "دلیپ کمار کو نہ تو ایوارڈ واپس کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی اپنی دیش بھگتی ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔ دلیپ کمار ہندوستان کے سچے سپوت ہیں"۔

فلم والا کو ایک ملاقات میں شعیب اقبال (جنتا دل دہلی کے صدر) نے بتایا کہ:
"جس شخص نے پچاس سال پہلے یوسف خان ہوتے ہوئے اپنا نام دلیپ کمار رکھا اس سے زیادہ سیکولر اور حب الوطن کون ہوگا؟ اور نام کی تبدیلی بھی اس زمانے میں کی جب خود ان کے ہم مذہب لوگوں کو یہ اچھا نہیں لگا، یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ دلیپ کمار کا ذہن شروع سے ہی سیکولر ہے اور حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار رہا ہے۔ ایسی بےداغ شخصیت سے وطن پرستی کا سرٹیفیکٹ مانگا جاتا ہے۔ آج "نشان امتیاز" کی وجہ سے اور کل کسی اور بات کو لے کر وفاداری کا ثبوت مانگا جائے گا؟ کتنی بار امتحان سے گزرنا پڑے گا اور کیوں گزرنا پڑے گا؟ شیوسینا کون ہوتی ہے، کس نے اسے یہ حق دیا ہے کہ وہ وفاداری کا سرٹیفکٹ مانگتی پھرے؟"

دلیپ کمار کا کہنا ہے کہ "نشان امتیاز" کا کارگل سے کوئی تعلق نہیں، یہ تنازعہ صرف اس لیے کھڑا کیا گیا ہے کہ بال ٹھاکرے ہر معاملہ میں انہیں کھینچ لاتے ہیں، وہ ہر وقت میرے پیچھے پڑے رہتے ہیں، شاید وہ میرے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔

دلیپ کمار کے ممبئی سے دل برداشتہ ہو کر کہیں اور بس جانے کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے شیوسینا کے بال ٹھاکرے نے سوال کیا کہ:
"وہ ممبئی چھوڑ کر کہاں جائیں گے؟ دہلی، جئےپور یا اسلام آباد؟ جبکہ ممبئی نے انہیں شہرت ہی نہیں سب کچھ دیا ہے"۔
بنگال کے وزیر اعلیٰ جیوتی باسو نے دلیپ کمار کو کلکتہ میں آکر مستقل طور سے رہ جانے کی پیش کش کی ہے۔

باخبر حلقوں میں یہ خبر گشت کر رہی ہے کہ دلیپ کمار کو راجیہ سبھا کا ممبر نامزد کیا جانے والا ہے۔ جولائی میں راجیہ سبھا کے چار ممبر جنہیں صدر جمہوریہ کی طرف سے نامزد کیا گیا تھا اپنی میعاد پوری ہونے پر ریٹائر ہو رہے ہیں۔ خیال ہے کہ صدر جمہوریہ کے کوٹے میں سے ایک سیٹ کے لیے دلیپ کمار کو نامزد کیا جائے گا۔

***
نام رسالہ: شمع - اگست 1999
مدیر: یونس دہلوی (بانی: یوسف دہلوی مرحوم)
تعداد صفحات: 60
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 4.5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Shama_Apr-1999.pdf

Direct Download link:

ماہنامہ 'شمع' - اگست 1999 :: فہرست
نمبر شمارتخلیقتخلیق کارصفحہ نمبر
1فلمی دنیا فلمی لوگفلم والا3
2ٹی وی کی دنیاادارہ14
3کارگل (کہانی)جوگندر پال17
4چند قطعے ، چند رباعیاںقتیل شفائی18
5دہلیز (کہانی)علی باقر19
6بلاعنوان (کہانی)قاضی مشتاق احمد24
7خوشبو کا خوف (مختصر کہانی)محمد بشیر مالیرکوٹلوی26
8بالجبر (کہانی)نثار راہی27
9آدھا مرد اور پوری عورت (کہانی)واجد ندیم31
10تین غزلیںہارون الرشید ارشد33
11ایک نئی کہانی (مختصر کہانی)خسرو متین34
12بلیک اینڈ وائٹ (کہانی)اقبال انصاری35
13پہلے سنیل شیٹی اب سلمان خانایشوریہ رائے39
141999 میرے لیے خوش نصیب رہااجے دیوگن40
15شادی میری ہوگی ، فکر زمانے کو ہےتبو42
16اوپر والا نہ پوتا تو مجھے اتنے اچھے والدین کیسے ملتےسنجے دت44
17بازگشتادارہ46
18دین کی روشنی میں - آج کے مسائلعادل صلاحی53
19بزم شمعادارہ57

Shama magazine Delhi, issue: August 1999, pdf download.

1 تبصرہ:

  1. كيا بات هي شمع ميگزین جو شاید 1945ع سی مسلسل شایع هورها تها ایکدم بند کردیا.کیا ادریس دهلوی اس سل

    جواب دیںحذف کریں