وزیر داخلہ رزاق منزل حج ہاؤز نامپلی کے احاطہ میں واقع زیریں منزل میں تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے ای-قضات آن لائن سنٹر کا افتتاح کرنے کے بعد منعقدہ میڈیا کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ چیرمین تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ و ٹی آر ایس ایم ایل سی الحاج محمد سلیم، چرمین مینارٹیز فینانس کارپوریشن سید اکبر حسین چیرمین اردو اکیڈمی محمد رحیم الدین انصاری اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ وزیر داخلہ نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے پرزور لہجہ میں بتایا کہ وقف بورڈ مسلمانوں کے پاس ایک انتہائی اہم ادارہ کی اہمیت رکھتا ہے، اس پر ملت اور خود میڈیا والوں کی سب سے زیادہ نظر لگی رہتی ہے۔ علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد حکمران ٹی آر ایس کیلئے ابتدائی پانچ سال انتہائی کٹھن اور الجھن سے بھرے ثابت ہوئے۔ ان ایام میں حکومت کو بنیادی کاموں پر ہی توجہ دینی پڑی آئی اے ایس آفیسروں کی قلت اور تین تین چار چار محکموں کی ایک ایک آئی اے ایس عہدیدار کو ذمہ داری کی تفویضگی سے
محکموں میں کام جس رفتار سے ہونے تھے وہ ہونے سے قاصر رہے۔ ایک عہدیدار پر کئی ایک کاموں کا کام کے بوجھ تھا جس کے زیراثر کام رفتار سے نہیں ہو سکے۔
الحاج محمودعلی نے البتہ ٹی-آر-ایس-I میں ایک انتہائی اہم کام کی انجام دہی کا سہرا کے۔سی۔آر کے سر باندھا جنہوں نے ایک مثالی اسکیم کو شروع کر کے اسے انجام تک پہنچایا۔ یہ اسکیم زمینات کے ریکارڈ کی درستگی اور اس میں تصحیح کے ساتھ ملکیت کا اندراج تھا۔
1930 کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ حکومت کے کسی سربراہ نے یہ بیڑا اٹھایا ہے۔ اس اقدام سے وقف بورڈ کو بھی کافی حد تک فائدہ ہوا۔ جس کی 45 ہزار ایکڑ زمین کے ریکارڈ کو ریونیو ریکارڈ میں مندرج کیا گیا۔ ٹی آر ایس حکومت نے کے سی
آر کی زیر قیادت تلنگانہ کی ہمہ جہت ترقی کے ساتھ ساتھ ریاست میں موجود تمام طبقات کے ساتھ مساوات اور ان کے حقوق کی فراہمی اور مظلوموں کے ساتھ انصاف پر عمل پیرا ہے۔ جس کی وجہ سے بی ریاست تیزی کے ساتھ ترقی کے منازل طے کر رہی ہے۔ ریاست کا ہر طبقہ کے سی آر کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت سے خوش ہے۔ اور ہر ایک میدان ترقی کے سمت بازی لے جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کل ہی کا واقعہ تھا کہ سرکاری محکموں میں مسلم ملازمین کے تناسب سے وقفیت حاصل کی۔ چونکہ انہیں احساس تھا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں سرکاری محکموں میں مسلمانوں کی نمائندگی کا شرح مناسب تیزی سے گھٹ رہا تھا۔ علحیدہ ریاست تلنگانہ کے بعد بھی آیا یہی موقف ہے یا پھر اس میں کچھ تبدیلی آئی ہے۔ چنانچہ ان کے پاس جو اعداد و شمار پیش کئے گئے اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ فی الوقت سرکاری محکموں میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 7 فیصد ہے۔ محمود علی نے مزید یقین دلایا کہ ٹی آر ایس حکومت 12 فیصد مسلم ریزرویشن ہر حال میں فراہم کرے گی بہت ممکن ہے کہ یہ تحفظات ٹی۔آر۔ایس-دوم ہی میں فراہم ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کروڑہا روپئے کی جائیدادیں ہیں جس کا تحفظ ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ وقف بورڈ کی موجودہ کارکردگی پر وزیر داخلہ نے اطمینان کا اظہار کیا اور چیرمین وقف بورڈ الحاج سلیم، ارکان وقف بورڈ کے بشمول انچارج سی ای او اور دوسروں کو مبارکباد دی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقف بورڈ کے پاس موجود قریب 30 کروڑ روپے فکسڈ ڈپازٹ کی رقم کو قوم و ملت کیلئے استعمال میں لایا جائے گا۔ این او سی کی اجرائی کے سلسلہ میں کہا کہ تحقیقات کاعمل ہنوز جاری ہے اس پر وہ مزید کچھ نہیں کہہ سکتے۔ البتہ وقف بورڈ کے چار ملازمین کو ابتداء میں تحقیقات کی غرض سے پولیس طلب کی تھی۔
انہوں نے مطلقہ خواتین کی قاضی صاحبان کے پاس مہر و نان نفقہ کی جمع شدہ رقم پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر مطلقہ خاتون ایک مدت تک یہ رقم نہیں لیتی تو ایسی صورت میں اسے وقف بورڈ کے قضات سیکشن میں جمع کروانا چاہیے اس سلسلہ میں علمائے کرام و مفتی صاحبان سے مسئلہ کو رجوع کر کے فیصلہ لیا جائے گا۔
چیرمین الحاج محمد سلیم نے بتایا کہ بورڈ میں کام کا حد درجہ بوجھ ہے اس کیلئے ملازمین کی قلت محسوس کی جا رہی ہے۔ بورڈ نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوۓ 50 ملازمین کے تقریر کی اجازت کیلئے مسئلہ کو حکومت سے رجوع کیا۔ انہیں پورا یقین ہے کہ حکومت اس کی منظوری دے گی۔ چیرمین نے یہ بھی بتایا کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ مسلمانوں اور وقف بورڈ کی بہتری کیلئے کافی سنجیدہ ہیں اور وہ ہر مسئلہ پر ہماری مدد و رہنمائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ الحاج محمود علی اور مشیر جناب اے کے خان مل کر وقف بورڈ کا مسئلہ ہو یا اس کی اراضی یا پھر وقف سے منسلک کوئی معاملہ ہو ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ اسی طرح کلکٹران محکمہ ریونیو کے عہدیدار ہوں یا پھر پولیس سب وقف بورڈ کے ساتھ وقف جائیدادوں کے تحفظ میں ساتھ دے رہے ہیں۔ سابق میں ایسا نہیں ہوا کرتا تھا وہ ان تمام کے شکرگزار ہیں کہ وہ کسی عذر کے بغیر تعاون کر رہے ہیں۔
الحاج محمد سلیم نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ موقوفہ جائیدادوں پسے ناجائز قبضوں کی ایک کے بعد ایک برخواستگی کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے سوال کے جواب میں کہا کہ عہدے مستقل ہوا نہیں کرتے بلکہ کام مستقل ہوا کرتے ہیں، اگر کے سی آر انہیں کوئی ہدایت دیتے ہیں تو وہ ایک پابند ڈسپلن عہدیدار کی طرح اسے قبول کریں گے۔ انہوں نے عوام سے آن لائن فضات اسکیم سے استفادہ کی خواہش کی۔
Waqf board to get judicial powers, Home minister Mahmood Ali
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں