گنبدان قطب شاہی - حکیم صاحب کے گنبدوں کی تزئین کاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-01-05

گنبدان قطب شاہی - حکیم صاحب کے گنبدوں کی تزئین کاری

گوگل سرچ کے ذریعے حکیم صاحب کے گنبدوں کا محل و قوع عموماً پاکستان میں بتایا جاتا ہے۔ جبکہ ایسی دو گنبدیں شہر حیدرآباد میں واقع "گنبدان قطب شاہی" کے احاطہ میں بھی موجود ہیں۔
آغا خان ٹرسٹ فار کلچر [AKTC] کی جانب سے حکیم صاحب کے گنبدوں کی عظمت رفتہ کی بحالی کا کام اب تکمیل کے قریب ہے اور امید ہے کہ 4/جنوری کو یہ علاقہ عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ اس بات کا انکشاف اے۔کے۔ٹی۔سی کے منیجر آپریشنس مسٹر گنیش ریڈی نے کیا۔
سلطان عبداللہ قطب شاہ کے دو نہایت پسندیدہ حکیم نظام الدین احمد گیلانی اور عبدالعزیز گیلانی تھے۔ اور ان کے مقابر پر یہ دونوں گنبد 1651 عیسوی میں تعمیر کی گئیں۔ دونوں حکیموں کے گنبدوں کی تعمیر بالکل ہوبہو کی گئی ہے اور یہ دونوں ایک ہی چبوترے پر آس پاس موجود ہیں۔ ان دونوں گنبدوں کے بالکل بازو واقع "کمانڈر کی گنبد" بھی اسی دن عوام کے نظارے کے لیے کھول دی جائے گی۔

حیدرآباد کے مورخین کے بموجب گولکنڈہ علاقے کے یہ سات گنبدان سلطنت قطب شاہی کے فنِ تعمیر کی شاہکار ہیں۔ قطب شاہی سلطنت جو 1687 تک قائم رہی، اس کے سبھی فرمانروا فن تعمیر کے ماہر اور قدردان تھے جن کے تعمیر کردہ چارمینار، قلعہ گولکنڈہ اور مکہ مسجد اور دیگر نشانیاں آج بھی حیدرآباد کی پہچان بنی ہوئی ہیں۔
169 سالہ قطب شاہی دور کے تمام حکمران گنبدان قطب شاہی کے طویل و عریض احاطہ میں ہی مدفون ہیں۔ احاطہ میں جمکہ 80 یادگار عمارتیں موجود ہیں۔ جن میں :
  • 40 مقبرے
  • 23 مساجد
  • 7 باؤلیاں
  • 1 حمام
  • 1 پویلین
حوض، باغات اور ان میں داخلہ کے دروازے اور دیواریں شامل ہیں۔

Domes of two physicians of Sultan Abdullah Qutb Shah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں