رکن پارلیمان چیوڑلہ وشویشور ریڈی ٹی آر ایس پارٹی سے مستعفی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-11-22

رکن پارلیمان چیوڑلہ وشویشور ریڈی ٹی آر ایس پارٹی سے مستعفی

Konda-vishweshwar-reddy-mp-chevella
ریاست میں قبل ازوقت اسمبلی انتخابات کے دوران ٹی آرایس پارٹی کو زبردست دھکہ
رکن پارلیمان چیوڑلہ کونڈا وشویشور ریڈی ٹی آر ایس پارٹی سے مستعفی ، لوک سبھا کی رکنیت سے بھی استعفیٰ کا اعلان !
پارٹی سپریمو و کارگزار وزیر اعلیٰ کے سی آر کے نام تین صفحات اورپانچ وجوہات پر مشتمل مکتوب استعفیٰ


ریاست میں جہاں قبل ازوقت اسمبلی انتخابات کی مہم زوروں پر ہے ایسے میں برسراقتدار ٹی آرایس پارٹی کو آج شام اس وقت زبردست دھکہ لگا جب اس پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان حلقہ چیوڑلہ کونڈا وشویشور ریڈی نے ٹی آر ایس سپریمو و کارگزار وزیر اعلیٰ کے سی آر کو اپنا تین صفحات پر مشتمل مکتوب استعفیٰ روانہ کرتے ہوئے ٹی آر ایس پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
کونڈا وشویشورریڈی جو متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے پہلے نائب وزیر اعلیٰ کونڈا رنگاریڈی کے پوتے اور آنجہانی وزیر اعلیٰ مری چناریڈی کے بھتیجے ہیں، عملی سیاست سے دور کونڈا وشویشور ریڈی ٹی آر ایس سپریمو کے سی آر کی دعوت پرچیوڑلہ میں منعقدہ ٹی آرایس کے جلسہ عام میں 2013ء میں کے سی آر کی موجودگی میں ٹی آرایس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 2014ء کے عام انتخابات کے موقع پر کونڈا وشویشور ریڈی نے متحدہ ضلع رنگاریڈی میں 2009ء میں وجود میں آنے والے حلقہ پارلیمان چیوڑلہ سے ٹی آرایس امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کرتے ہوئے سابق وزراء داخلہ آنجہانی پی۔ اندرا ریڈی اور پی۔ سبیتا اندرا ریڈی کے جواں سال فرزندپی۔ کارتک ریڈی کو 73,023/ووٹوں کی اکثریت سے شکست دیتے ہوئے لوک سبھا میں داخل ہوئے تھے۔
ان انتخابات میں کونڈا وشویشور ریڈی نے جملہ4,35,077/ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ کانگریسی امیدوار پی۔ کارتک ریڈی نے 3,62,054/ووٹ حاصل کئے تھے وہیں اس وقت کے تلگودیشم پارٹی امیدوار ٹی۔ ویریندرگوڑ 3,53,203/ووٹ حاصل کرتے ہوئے دوسرے نمبر پر رہے تھے ۔
حلقہ پارلیمان چیوڑلہ میں جملہ سات اسمبلی حلقہ جات چیوڑلہ ، وقارآباد، پرگی ، تانڈور ، راجندرنگر ، مہیشورم اور سیری لنگم پلی شامل ہیں ۔
اچانک ٹی آرایس پارٹی سے اس کے رکن پارلیمان کونڈا وشویشور ریڈی کے پارٹی سے استعفیٰ کے اعلان سے سیاسی گلیاروں میں سیاسی آگ کی تپش تیز ہوگئی ہے وہیں قابل غور بات یہ بھی ہیکہ چار دن قبل کارگزار صدر تلنگانہ پریس کانگریس کمیٹی و کانگریسی امیدوار حلقہ اسمبلی کوڑنگل ریونت ریڈی نے کوڑنگل میں منعقدہ پارٹی کارکنوں کے اجلاس میں یہ اعلان کرتے ہوئے تہلکہ مچادیا تھا کہ پرچہ نامزدگی کے ادخال کے اختتام کے بعد ٹی آرایس کے دو ارکان پارلیمان کانگریس میں شامل ہونے والے ہیں اور انہوں نے ٹی آرایس سپریمو کے سی آر کو چیلنج بھی کیا تھا کہ اگر انہیں روک سکتے ہوں تو روک کر دکھائیں۔
ویسے بھی گزشتہ دنوں دو مرتبہ دورۂ تانڈور کے موقع پر رکن پارلیمان حلقہ چیوڑلہ کونڈا وشویشور ریڈی اپنے ضلع کی سیاست اور پارٹی سے ناراض ہی نظر آرہے تھے اور انہوں نے بار بار پوچھے گئے اس سوال کو نظر انداز کردیا تھا کہ آیا وہ ٹی آرایس پارٹی چھوڑنے والے ہیں؟ اور کہا تھا کہ یہ صرف افواہ ہے !
آج شام جونہی انکے استعفیٰ کا اعلان ہوا میڈیا کے ایک گوشہ نے یہ الزام عائد کرنا شروع کردیا کہ کارگزار وزیر ٹرانسپورٹ ڈاکٹر پی۔ مہیندرریڈی کیساتھ انکے اختلافات عروج پر پہنچنے کی وجہ سے ہی انہوں نے ٹی آرایس پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے ؟ جبکہ ٹی آرایس سپریمو و کارگزار وزیر اعلیٰ کے سی آر کو روانہ کئے گئے اپنے
تین صفحات پر مشتمل مکتوب استعفیٰ میں رکن پارلیمان حلقہ چیوڑلہ کونڈا وشویشور ریڈی نے لکھا ہیکہ علحدہ ریاست تلنگانہ کا حصول ٹی آرایس پارٹی کیساتھ ساتھ طلبہ،ملازمین ،ٹی این جی اوز، نوجوانوں ، جے اے سی کی جدوجہد سے حاصل ہوا ہے جو کہ عوام کو برسوں کا خواب تھا۔ انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا ہیکہ وہ کے سی آر کے طرز حکمرانی سے مطمئین تھے۔ کونڈا وشویشور ریڈی نے کارگزار وزیر اعلیٰ کے سی آر کو موسومہ اپنے استعفیٰ میں لکھا ہیکہ انہوں نے بحیثیت رکن پارلیمان مکمل ایمانداری اوردیانتداری کیساتھ اپنی ذمہ داری نبھائی ہے اور انہوں نے کئی ایک پروگراموں کے ذریعہ عوام کی بہتر خدمت بھی کی ہے جبکہ سوچھ بھارت مہم کے تحت 75/مواضعات کا دورہ کرتے ہوئے اس مہم کو کامیاب بھی بنایا ہے اور ان پراجکٹ کا مشاہدہ ارکان پارلیمان اور یونیسیف کے نمائندوں نے بھی کیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ انہوں نے اب تک لوک سبھا میں 90/مرتبہ بات کی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے اور لوک سبھا میں ان کی حاضری اب تک صد فیصد رہی ہے اور وہ چار کمیٹیوں کے رکن بھی ہیں۔ وہ اپنی ذاتی وجوہات،ٹی آرایس پارٹی کارکنوں کیساتھ ناانصافی، جنہوں نے تحریک تلنگانہ میں حصہ لیا تھا، حلقہ کے مسائل ، ریاستی مسائل اورپارٹی کی موجودہ حالت کے سبب مستعفی ہو رہے ہیں۔
انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہیکہ انہوں نے ہمیشہ متنازعہ سیاست سے خود کو دور ہی رکھا ہے، مگر انہوں نے پارٹی میں خود کو تنہا اور کوئی بھی فیصلہ کرنے کے حق سے محروم شخص کی حیثیت سے محسوس کرتے آئے ہیں اور یہی وجہ ہیکہ انہوں نے ٹی آرایس پارٹی سے خود کو الگ کر لینا بہتر ہی سمجھا۔ اس استعفیٰ میں کونڈا وشویشور ریڈی نے یہ اعلان بھی کیا ہیکہ وہ لوک سبھا کی رکنیت سے بھی مستعفی ہونگے۔
اسی دوران آج شام دیر گئے میڈیا کے ایک گوشہ میں ایسی اطلاعات بھی عام ہوئی ہیں کہ کونڈا وشویشور ریڈی 23/نومبر کو صدر نشین یو پی اے محترمہ سونیا گاندھی کے انتخابی دورۂ حیدرآباد کے موقع پر کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے والے ہیں!

Chevella MP Konda Vishweshwar Reddy resigns from TRS

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں