کلدیپ نیر غیر منقسم ہندوستان کے شہر سیالکوٹ میں 14 اگست 1924 کو پیدا ہوئے تھے۔لاہور سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد امریکہ سے صحافت کی ڈگری حاصل کی۔ 1990 میں وہ برطانیہ میں ہندوستان کے ہائی کمشنر مقرر رہے تھے۔ 1997 سے 2003 تک راجیہ سبھا کے رکن برقرار رہے۔ متعدد کتابوں کے مصنف کلدیپ نیر برسوں تک مرکزی حکومت میں پریس انفارمیشن آفیسر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
معروف صحافی، کالم نگار اور انسانی حقوق کے علم بردار کلدیپ نیر خبر رساں ایجنسی یو۔این۔آئی کے علاوہ انگریزی اخبارات دی سنڈے گارجین، دی ڈیلی اسٹار، دی نیوز، ڈان (پاکستان) ، ایکسپریس ٹریبون (پاکستان)، اسٹیٹسمین اور لندن ٹائمز سے بھی منسلک رہے۔
انہوں نے ہمیشہ حق کی آواز بلند کی اور حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھائی، ایماندارانہ صحافتی معیار کو بلند رکھا اور کبھی کسی غلط بات سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ ایمرجنسی کے دوران حکومت کے خلاف مضامین لکھنے پر انہیں جیل بھی جانا پڑا تھا۔
صحافتی دنیا میں بہترین خدمات کے لیے انہیں 2015 میں 'رام ناتھ گوئنکا سمرتی' ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا تھا۔ ونیز 2007 میں انہیں کارنامہ حیات پر مبنی شہید نیوگی میموریل ایوارڈ سے نوازا گیا۔
واضح رہے کہ صحافت کے شعبہ میں قابل قدر خدمات انجام دینے والوں کو نیر کے نام سے "کلدیپ نیر صحافت ایوارڈ" دیا جاتا ہے۔
صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند، وزیراعظم نریندر مودی کے علاوہ بی۔جے۔پی صدر امیت شاہ، وزیراعلیٰ مغربی بنگال ممتا بنرجی، مرکزی وزرا ارون جیٹلی اور ہرش وردھن نے بھی نامور صحافی کے انتقال پر افسوس اور تعزیت کا اطہار کیا ہے۔
اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن (یو جے اے) کے ترجمان جاوید جمال الدین نے کہا کہ کلدیپ نیر کو ہمیشہ جمہوریت اور اظہار آزادی کی بقا اور خطہ میں امن قائم کرنے کے لیے جانا جائے گا۔ وہ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں رہے، حالانکہ خود تقسیم کا شکار ہوئے، لیکن اپنی ذہنیت پر برقرار رہے۔ یہ چیز انہیں دوسروں سے جدا کرتی تھی۔
ممبئی پریس کلب کی سکریٹری گیتا مشرا نے انہیں ایک بے باک صحافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی اپنے ضمیر سے سودا نہیں کیا اور بڑی بےباکی سے لکھتے رہے، انہوں نے دوران ایمرجنسی بحیثیت انڈین ایکسپریس ایڈیٹر اندراگاندھی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا اور وہ پہلے صحافی تھے، جنہیں میسا کے تحت جیل میں ڈالا گیا۔
Kuldip Nayar, veteran journalist and author, dies at 95
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں