شوہر اپنی بیوی کے پاس کیسے آئے؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-08-04

شوہر اپنی بیوی کے پاس کیسے آئے؟

muslim-husband-wife-night
آیات قرآنی
"روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا تمہارے لئے جائز کیا گیا ہے۔(1) وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو۔"(2/البقرہ:187)
"تمہاری بیویاں(گویا) تمہاری کھیتی ہیں تو جس طرح چاہو (2) اپنی کھیتی میں جاؤ۔" (2/البقرہ:223)

(1) امام بیضاویؒ نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے:
انہی طریقوں کو سختی سے اختیار کیا جائے اور ان کے علاوہ دوسری کوئی صورت نہ اپنائی جائے کیونکہ قرآن کریم نے بے شمار صورتوں کا ذکر کیا ہے اور میاں بیوی کو چاہئے کہ اپنے من پسند طریقہ سے ایک دوسرے کو آگاہ کر دیں۔ ویسے بھی طریقہ بدلنے اور نئی صورت اپنانے سے لطف انبساط میں بھی فرق پڑتا ہے ۔
بعض اطبا نے ذکر کیا ہے۔ بعض بیگمات نے مجھے بتایا کہ کبھی ایسا لگتا ہے کہ شوہر کے بوجھ تلے دب کر وہ بالکل پس جائے گی (جیسے وہ بھی کوئی ہاتھی ہو) اور کبھی تو یوں لگتا ہے کہ اس کا دم گھٹ جائے گا۔ غرض ہر مرتبہ جماع کے دوران میں چند گھڑی اس بھیانک خواب سے اسے دوچار ہونا پڑتا ہے اور کچھ دیر کے بعد ہی اسے رہائی نصیب ہوتی ہے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ گو شوہر نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ از روئے شرع صرف اس ایک حالت کی اجازت ہے۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اس بیچارے کو یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ اپنا توازن اپنے دونوں ہاتھوں پر بھی قائم کر سکتا ہے ۔ یہ کیا ضروری ہے کہ اس کا پورا وزن اس کی بیوی کے اوپر ہی ٹکا رہے بہرحال اگر شوہر اتنا موٹا ہو تو وہ نیچے اور بیوی اوپر رہے ۔ اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
(2) یعنی جس طرح چاہو سامنے سے یا پیچھے سے بشرطیکہ بچہ کی جائے پیدائش میں دخول کرو۔

احادیث نبویﷺ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ یہود کہا کرتے تھے جب کوئی شخص اپنی بیوی سے اس کی پشت کی طرف سے جماع کرتا ہے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے ۔ تب یہ آیت نازل ہوئی:
"تمہاری عورتیں( گویا) تمہاری کھیتی ہیں تو جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ۔" (2/البقرہ:223)
صحیح بخاری، کتاب التفسیر،باب(نساء کم حرث لکم):4528
صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب جواز جماعہ امراتہ فی قبلھا۔۔۔1435

حضور ﷺ نے اس کی تفسیر میں فرمایا:
"یعنی سامنے یا پیچھے کی جانب سے بشرطیکہ دخول آگے کے راستہ میں کیا ہو۔" (حوالہ سابقہ، بخاری/مسلم)

ایک خاتون نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ایک شخص کی بابت دریافت کیا جو اپنی بیوی کو منہ کے بل لٹا کر اس سے ہم بستری کرتا ہے۔ آپ نے یہی آیت پڑھی:
"تمہاری بیویاں(گویا) تمہاری کھیتی ہیں تو جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ۔
صحیح ، سنن الترمذی،کتاب تفسیر القرآن،باب ومن سورۃ البقرہ:2979

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
انصار کا یہ قبیلہ بت پرست تھا اور یہود کے قبیلہ کے ساتھ مل جل کر رہتا تھا۔ جو خود اہل کتاب تھے ۔ یہود انکی بہ نسبت اپنے آپ کو علم و فضل میں افضل سمجھتے تھے ۔ اس لئے انصار بہت سارے کاموں میں انہی کی پیروی کرتے تھے ۔ اہل کتاب کا ایک طریقہ یہ تھا کہ وہ اپنی بیوی سے کروٹ کے بل ہو کر ہم بستری کرتے تھے اس سے عورتوں کی پردہ پوشی بھی ہوتی تھی ۔ جب کہ قریش عورتوں کو پشت کے بل لٹا کر ان سے ہم بستر ہوتے تھے۔ اور آگے پیچھے سے اور چت لٹا کر (4) ان سے لطف اندوز ہوتے تھے۔
جب مہاجرین مدینہ اآئے تو ان کے ایک شخص نے ایک انصاری عورت سے شادی کی اور اپنے طریقہ پر اس سے ہم بستر ہونا چاہا۔ عورت نے گریز کیا اور کہا: ہم سے کروٹ کے بل ہوکر ہم بستر ہوا جاتا ہے تم بھی ایسا ہی کرو، ورنہ مجھ سے پرہیز کرو ۔ دونوں کے درمیان بات بڑھتی گئی، یہاں تک حضور اکرم ﷺ کو اس کا علم ہوا تب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی:
"نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم" (البقرہ، 223)
یعنی سامنے اور پیچھے سے اور پشت کے بل لٹا کر۔ بشرطیکہ دخول بچہ کی جائے پیدائش میں کیا ہو۔
(اسنادہ ضعیف، سنن ابی داؤد، کتاب النکاح، باب فی جامع النکاح،2164،محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور سماع کی صراحت نہیں ہے۔)

(4) ابو منصورہ ثعالبی نے اپنی کتاب 'فقہ اللغہ' میں لکھا ہے :
عربی لفظ 'شرح' کا مفہوم یہی ہے اور حضرت ابن عباسؓ کی اس روایت کا مفہوم بھی یہی ہے۔ اطباء اور معالجین نے لکھا ہے کہ مباشرت کے لئے یہ صورت سب سے بہتر اور عورت کے لئے کم تکلیف والی ہے ۔
عبدالملک بن حبیب کہتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب عورتوں کو ہم بستری کے علاوہ چت لیٹ کر سونے سے منع فرماتے تھے۔ کیونکہ اس سے شیطان عورت کو ورغلاتا ہے اور اسے مرد کی یاد دلاتا ہے کیونکہ مرد کے سامنے عورت اس طرح لیٹتی ہے ۔( اس کی اصل نامعلوم ہے۔)

ماخوذ از کتاب: تحفۃ العروس
تالیف : محمود مہدی استنبولی - اردو ترجمہ : مختار احمد ندوی

The islamic way of husband wife copulation.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں