فلم : جب جب پھول کھلے (1965)
نغمہ نگار : آنند بخشی
گلوکار : محمد رفیع
اداکار : نندہ ، ششی کپور
موسیقار : کلیان جی آنند جی
یوٹیوب : Jab Jab Phool Khile - Pardesiyon se
پردیسیوں سے نہ انکھیاں ملانا
پردیسیوں کو ہے اک دن جانا
آتی ہے جب یہ رت مستانی
بنتی ہے کوئی نہ کوئی کہانی
اب کے برس دیکھیں بنے کیا فسانہ
سچ ہی کہہ رہا ہے پنچھی ان کو
رات کو ٹھہریں تو اڑ جائیں دن کو
آج یہاں کل وہاں ہے ٹھکانہ
باغوں میں جب جب پھول کھلیں گے
تب تب یہ ہرجائی ملیں گے
گزرے گا کیسے پت جھڑ کا زمانہ
یہ بابل کا دیس چھڑائیں
دیس سے یہ پردیس بلائیں
ہائے سنیں نہ یہ کوئی بہانہ
ہم نے یہی ایک بار کیا تھا
ایک پردیسی سے پیار کیا تھا
ایسے جلائے دل جیسے پروانہ
پیار سے اپنے یہ نہیں ہوتے
یہ پتھر ہیں یہ نہیں روتے
ان کے لیے نہ آنسو بہانا
نہ یہ بادل نہ یہ تارے
یہ کاغذ کے پھول ہیں سارے
ان پھولوں کے باغ نہ لگانا
ہم نے یہی ایک بار کیا تھا
ایک پردیسی سے پیار کیا تھا
رو رو کے کہتا ہے دل یہ دیوانہ
Pardesiyon Se Na Ankhiyan Milana - film: Jab Jab Phool Khile (1965)
بہوت ہی عمدہ
جواب دیںحذف کریں