ٹھوس فضلہ انتظام تنازعہ - سپریم کورٹ کی مرکزی حکومت کو سخت سرزنش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-02-06

ٹھوس فضلہ انتظام تنازعہ - سپریم کورٹ کی مرکزی حکومت کو سخت سرزنش

سالڈ ویسٹ منیجمنٹ (solid waste management) معاملے کے تحت مرکزی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں 845 صفحات کا حلف نامہ داخل کرنے پر عدالت عالیہ نے حکومت کی سخت سرزنش کی ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتوں کو بھی ڈانٹتے ہوئے کہا ہے کہ اسے مختلف قسم کا کوڑا اکٹھا کرنے والی ردی کی ٹوکری نہ سمجھا جائے۔

جسٹس مدن لوکور اور جسٹس دیپک گپتا نے مرکزی حکومت کی سخت لہجے میں سرزنش کرتے ہوئے کہا : "آپ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ ہمیں متاثر کرنا چاہتے ہیں؟ ہم آپ سے بالکل متاثر نہیں ہیں اور ہم آپ کے اس ضخیم حلف نامے کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔ ایسی حرکت سے پرہیز کیجیے ۔۔۔ ایسا لگتا ہے جیسے آپ سارا کوڑا کرکٹ جمع کرکے ہمارے سامنے پیش کر دیتے ہیں۔ اس بات کو ذہن میں بالکل واضح رکھئے کہ ہم لوگ ردی اکٹھا کرنے والے لوگ نہیں ہیں"
845 صفحات کے متذکرہ حلف نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آپ نے خود اس حلف نامے کا مطالعہ نہیں کیا ہے بلکہ اسے اٹھا کر ہمارے سامنے پٹخ دیا ہے۔ اگر حلف نامے میں حقائق کو واضح نہیں کیا گیا تو بطور فائل انہیں ترتیب دینے کا بھی آپ کو حق نہیں۔ آپ نے خود اس کا مطالعہ نہیں کیا اور ہم سے اس کی امید رکھتے ہیں۔ ہم اس حلف نامے کو بطور ریکارڈ شامل نہیں کریں گے۔

عدالت نے تین ہفتوں کے دوران ٹھوس فضلہ نظم کے سن 2016 کے قواعد کے زیراہتمام ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں قائم ریاستی سطح کے ایڈوائزری بورڈ پر مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ سپریم کورٹ کی برہمی اس وقت اجاگر ہوئی جب متعلقہ سرکاری کونسل عدالت کے چند سوالات کا جواب دینے سے قاصر رہی اور اس کے بجائے 845 صفحات کا حلف نامہ اس نے داخل کرنا چاہا۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے 2015 کے اس مقدمے سے متعلق ہے جب ڈینگی بخار کے شکار ایک لڑکے کی موت اس لیے ہوئی جب پانچ نجی اسپتالوں نے علاج سے انکار کیا تھا اور جس کے نتیجے میں لڑکے کے والدین نے بھی خودکشی کر لی تھی۔

Centre files 845-page affidavit on solid waste management, Supreme Court calls it ‘junk’

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں