فلم پدماوت کو ریلیز کرنے سپریم کورٹ کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-01-18

فلم پدماوت کو ریلیز کرنے سپریم کورٹ کی منظوری

SC grants green signal to release film padmaavat
سپریم کورٹ نے تنازعات میں گھری سنجے لیلا بھنسالی کی فلم 'پدماوت' کے اجرا کو بالآخر ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔ اب یہ فلم تمام ریاستوں میں 25/جنوری کو ریلیز ہوگی۔ بی جے پی کی زیرحکومت چار ریاستوں نے 'پدماوت' کی ریلیز پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش، ہریانہ، راجستھان اور گجرات حکومتوں کے اس نوٹیفیکیشن کو بھی رد کر دیا ہے جس میں متذکرہ فلم پر پابندی کا بیان ہے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم كھانولكر اور جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ کی بنچ نے فلم کے پروڈیوسر ویاکم-18 اور دیگر کے وکیل کی اس دلیل پر غور کیا کہ اس فلم کی کل ہند ریلیز 25 جنوری کو ہونے والی ہے، لہذا اس صورت حال میں، ان کی درخواست پر فوری سماعت کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل، دو مواقع پر، اعلی عدالت نے فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کرنے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ سینسر بورڈ کے فیصلے سے قبل فلم کے متعلق کوئی رائے نہیں دی جا سکتی۔ بعدازاں سنسر بورڈ نے بھی فلم کو منظور کرنے کی تصدیق کر ڈالی تھی۔

واضح رہے کہ اس فلم میں دیپیکا پڈکون کے ساتھ شاہد کپور اور رنویر سنگھ نے اداکاری کی ہے۔ راجپوت تنظیموں اور کرنی فوج کی طرف سے بھنسالی کی متذکرہ فلم کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ عدالت عظمی نے گزشتہ سال 28 نومبر کو اس فلم پر کچھ سیاست دانوں کے تبصروں پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور اس طرح کے تبصروں سے گریز کرنے کا انہیں مشورہ بھی دیا تھا۔
یہ فلم 13 ویں صدی میں میواڑ کے مہاراجہ رتن سنگھ اور ان کی فوج اور دہلی کے سلطان علاء الدین خلجی کے درمیان ہوئی تاریخی جنگ پر مبنی ہے۔ اس فلم کے سیٹ پر دو مرتبہ جے پور اور کولہاپور میں توڑ پھوڑ کی گئی اور فلم ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ کرنی فوج کے چند افراد نے تشدد آمیز برتاؤ کیا تھا۔

آج جمعرات کو سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں میں فلم 'پدماوت' فلم کو ریلیز کرنے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے بی جے پی زیرقیادت ریاستوں والی پابندی کو بھی ہٹا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامہ میں کہا کہ فلم دکھائے جانے کے دوران امن و امان برقرار رکھنا ریاستوں کی ذمہ داری ہے۔
فلم کے پرڈیوسر اور ڈائریکٹر کی جانب سے سینئر وکیل ہریش سالوے اور سابق اے-جی مكل روہتگی نے معاملے کی پیروی کی۔ دوسری جانب فلم پر پابندی عائد کرنے والی ریاستوں کی طرف سے ASG تشار مہتا نے قانون کی دہائی دیتے ہوئے فلم پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ جبکہ ہریش سالوے نے دلیل دی کہ سینسر بورڈ نے اس فلم کو پورے ملک میں ریلیز کیلیے سرٹیفکیٹ دیا ہے لہذا کوئی ریاست انفرادی سطح پر کیسے پابندی عائد کر سکتی ہے؟
ریاستوں کی جانب سے پیش ہوئے ASG تشار مہتا نے کہا کہ اس فلم میں تاریخی حقائق سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ اس پر ہریش سالوے نے فلم میں دکھائے جانے والے ڈس کلیمر کو عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ 'یہ فلم ایک غیر حقیقی کہانی پر مبنی ہے اور تاریخ سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں'۔
سالوے نے تو عدالت عظمی میں طنزیہ انداز میں کہا کہ "ایک دن میں چاہوں گا کہ اس بات پر دلیل دوں کہ فنکاروں کو تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کا حق بھی ہونا چاہئے"۔
جواب میں تشار مہتا نے کہا:
"ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ آپ مہاتما گاندھی کو شراب پیتے ہوئے نہیں دکھا سکتے"۔
ہریش سالوے نے فوری کہا کہ: "لیکن یہ تاریخ سے چھیڑ چھاڑ تو نہیں کہلائے گی"
جس پر عدالت میں موجود تمام لوگ ہنس پڑے۔

Supreme Court stays notification grants green signal to release of the film padmaavat

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں