بینکوں میں عوام کا پیسہ محفوظ - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-14

بینکوں میں عوام کا پیسہ محفوظ - وزیراعظم مودی

بینکوں میں عوام کا پیسہ محفوظ: مودی
نئی دہلی
یو این آئی
بینکوں کے دیوالیہ سے متعلقہ مجوزہ ایف آر ڈی آئی بل2017کے مد نظر لوگوں میں پیدا ہونے والی تشویش کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے آج لوگوں کو یقین دلایا کہ ان کا پیسہ محفوظ ہے۔ مودی نے یہاں صنعتی تنظیم فکی کے90ویں عام جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے بارے میں بلا وجہ افواہ پھیلائی جارہی ہے ۔ بینکوں میں لوگوں کا پیسہ پوری طرح محفوظ ہے ۔ اس بل میں یہ نظم ہے کہ اگر کوئی مالیاتی کمپنی( بینک یا غیر بینکنگ مالیاتی کمپنی)ڈوبتی ہے تو اس صورت میں وہ راحت کے لئے جمع کرنے والوں کے پیسے کا استعمال کرسکتی ہے ۔ اس صورت میں یا تو بینکوں کو واجب الادائیگی سے آزاد کردیاجائے گا یا جمع کرنے والوں کے پیسے کا استعمال ایکویٹی کی شکل میں راحت دینے کے لئے کیاجائے گا۔ اس بل میں کم از کم انشورڈ رقم کا بھی التزام ہے لیکن یہ رقم کتنی ہوگی اس کا ذکر نہیں ہے ۔ موجودہ نظم کے تحت یہ رقم ایک لاکھ روپے ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یہ کہتے ہوئے بینک کھاتہ داروں کے اندیشوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کی کہ بینک کھاتوں میں ان کی رقومات محفوظ رہیں گی اور ان کے مفادات کو کسی بھی طرح نقصان نہیں پہنچایاجائے گا۔ فکی کے سالانہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ بعض گوشے مجوزہ ایف آر ڈی آئی بل کی چند دفعات کے بارے میں افواہیں پھیلا نے کی کوشش کررہے ہیں۔ مودی نے کہا کہ حکومت ، یومیہ اساس پر پالیسی پہل کے ذریعہ بینکنگ نظام کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہی ہے ، لیکن ایف آر ڈی آئی بل کے بارے میں سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، جو حقیقت کے بالکل برعکس ہیں۔ ہم ڈپازٹ کنندوں کے ساتھ ساتھ بینکوں کے مفاد کا بھی تحفظ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے ملک کے بینکنگ نظام کو پوری طرح تباہ و برباد کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کی جانب سے ہمیں ورثہ میں جو سب سے بڑی ذمہ داری ملی ہے وہ غیرکارکرد اثاثے ہیں۔ مودی نے کہا کہ سابق حکومت نے بینکوں پر دباؤ ڈالا تھا اور انہیں با اثر افراد کو قرض دینے پر مجبور کیا تھا ، جس کی وجہ سے غیر کار کرد اثاثوں میں مزید اضافہ ہوا تھا۔ کامن ویلتھ اسکام، 2Gاسکام، کوئلہ اسکام اور سب سے بڑا بینکنگ اسکام، یہ تمام یو پی اے کے دور حکومت میں رونما ہوئے ۔
کولکتہ سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب مارکسی پارٹی پولٹ بیورو کے رکن سرجیہ کانتا مشرا نے الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت کے مجوزہ فینانشیل رزیلویشن اینڈ ڈپازٹ انشورنس( ایف آر ڈی آئی) سے بینک ڈپازٹ کنندگان کو ان کی رقومات واپس لی نے میں مسائل درپیش ہوں گے ۔ شرما نے عوام پر زور دیا کہ مذکورہ قانون سازی کے خلاف بینک، انشورنس اور مالیاتی اداروں کے سامنے احتجاجی مظاہروں مین شرکت کریں ۔ شرما نے کہاG-20کی سفارشات کی مطابقت میں مرکزی حکومت، پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ایف آر ڈی آئی بل منظور کرنا چاہتی ہے اگرچیکہ اس کا معلنہ مقصد غیر منفعت بخش بینکوں اور مالیاتی اداروں کے معاشی مسائل کوحل کرنے مذکورہ ڈپازٹس کو انشور کرنا ہے(لیکن اصل مقصد تو کچھ اور ہی ہے) اس قانون سازی کے ذریعہ غیر منفعت بخش بینکس، انشورنس اور مالیاتی ادارے، مالیاتی موقف کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے اور اس کے لئے ڈپازٹرس کی رکھائی گئی رقم استعمال کریں گے ۔ مارکسی رہنما نے کہا کہ بینکوں کو زبردست نقصانات ہورہے ہیں کیونکہ بڑے کارپوریٹ گھرانے ان بینکوں سے لئے ہوئے بھاری قرضہ جات دوبارہ ادا نہیں کررہے ہیں۔ قرضہ جات کی دوبارہ عدم ادائیگی کے سبب مودی حکومت کے تین سال کے دوران یہ قرضہ جات دوگنے یعنی زائد از دس لاکھ کروڑ روپے ہوگئے ہیں۔ اب حکومت چاہتی ہے کہ ایک قانون لائے تاکہ بینکوں کے مالیاتی موقف کو بہتر بنانے ڈپازٹ کنندگان کی رقم استعمال کی جائے لیکن وہ(حکومت) خاطی کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ جو بل تیار کیا گیا ہے اس سے بینکس، انشورنس اور مالیاتی اداروں کے نقصانات کو منسوخ تو کیاجاسکتا ہے لیکن وہ تین اقدامات جو قانون نے بینکس کے دیوالیہ ہونے کی صورت میں مقرر کئے ہیں ، ریزروبینک آف انڈیا کے اختیار اور اتھاریٹی کو کم کردیں گے اور ڈپازٹ کنندگان کے ڈپازٹس کی حفاظت کی ضمانت نہیں رہے گی ۔ مسٹر مشرا نے کہا کہ یہ اقدامات، دیوالیہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کو خانگی مالیاتی کمپنیوں بشمول بیرونی کارپوریٹ اداروں کو بیچ دینے کے مترادف ہیں۔ مذکورہ اقدامات کے ذریعہ دیوالیہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کو دیگر ایسے اداروں کے ساتھ ضم کرنے کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں اور کروڑہا ڈپازٹ کنندگان نکی رقومات کو نقصانات کی منسوخی کے لئے ڈپازٹ کنندگان کی اجازت کے بغیر استعمال کیاجاسکتا ہے ۔ مشرا نے کہا کہ یہ اقدام کروڑ وں عام آدمیوں بالخصوص غرباء ، کم آمدنی والے ، متوسط آمدنی والے گروپوں، وظیفہ یابوں، چھوٹو مینو فیکچررس اور تاجرین کے لئے ایک ایسا حملہ ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ جی ایس ٹی کے سبب مذکورہ تمام گروپس پہلے ہی پریشان ہیں ۔ مارکسی رہنما نے کہا کہ ڈپازٹ کنندگان ، پارٹی خطوط سے بلند ہوتے ہوئے ، حکومت کے مذکورہ مجوزہ اقدام کے خلاف احتجاج کریں۔ضرورت ہے کہ سارے عوام ان احتجاجی پروگراموں میں شرکت کریں جو بینکوں ، انشورنس اداروں اور مالیاتی اداروں کے سامنے مسلسل جاری رہیں گے ۔
Your money is safe in banks, says PM Narendra Modi on FRDI Bill

مودی پر منموہن سنگھ کی تنقید میں شدت، پولنگ سے عین قبل ویڈیو پیام
گجرات میں "یقینی شکست" کے اندیشہ سے وزیر اعظم مایوس، عہدہ کے وقار کا پاس و لحاظ رکھنے پر زور: سابق وزیر اعظم
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید میں شدت پیدا کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج گجرات میں انتخابات کے دوسرے اور قطعی مرحلہ کی رائے دہی سے قبل ہی ایک ویڈیو پیام جاری کیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے ۔ کہ مودی سیاسی فوائد کے حصول کے لئے جھوٹ اور افواہیں پھیلا رہے ہیں ۔ سخت الفاظ پر مبنی یہ تنقید عملا اسی بیان کے مماثل ہے جو86سالہ ڈاکٹر سنگھ نے گزشتہ پیر کو جاری کیا تھا۔ قبل ازیں مودی نے ریمارک کرتے ہوئے الزام ، اتہام لگایا تھا کہ منموہن سنگھ نے گجرات کے انتخابات میں پاکستان کے ساتھ ساز باز کیا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے گزشتہ پیر کو جاری کردہ ا پنے بیان میں اس الزام کا جواب دیا تھا۔ آج ٹی وی اسٹیشنوں کے لئے جاری کردہ پیام میں انہوں نے کہا گجرات میں یقینی شکست کے اندیشہ سے اور مایوسی کے سبب وزیر اعظم نے ہر قسم کی گالی گلوج کی ہے ۔ تین روز کے عرصہ میں منموہن سنگھ کا یہ دوسرا تنقیدی وار ، اس امر کو یقینی بنانے کی جانب اقدام ہے کہ کل93اسمبلی حلقوں میں ہونے والی پولنگ سے قبل مودی کے خلاف کانگریس کے الزامات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے ۔انتخابات کے پہلے مرحلہ میں گزشتہ9دسمبر کو89نشستوں کے لئے رائے دہی ہوئی تھی۔ نتائج کا اعلان18دسمبر کو کیا جائے گا ۔ مہم کے دوران ایک دوسرے پر شدید نکتہ چینی کی گئی اور جھگڑا لو تقاریر کی گئیں۔ نریندر مودی اور منتخبہ صدر کانگریس راہول گاندھی کے درمیان بار بار تنقیدوں کا تبادلہ ہوا ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا وزیر اعظم نریندر مودی جیسے شخس کی جانب سے سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور افواہیں پھیلائے جانے پر مجھے شدید ذہنی تکلیف ہوئی ۔ مودی معافی مانگیں ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ2001میں پارلیمنٹ پر ہوئے حملہ کے شکار افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آج صبح جو تقریب منعقد ہوئی تھی ، اس میں منموہن سنگھ اور مودی نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور مبارکباد دی۔ دریں اثناء صدر بی جے پی امیت شاہ اور سینئر بی جے پی قائدین بشمول پیوش گوئل نے سابق وزیر اعظم کے اس ریکارڈ پر اعتراض کیا جب وہ (منموہن سنگھ) یوپی اے کے قائد تھے، امیت شاہ نے ٹوئٹ پیام میں کہا ہے ، ان دنوں ہم منموہن سنگھ کو بہت برہم دیکھ رہے ہیں۔ ہم، ان سے محض یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ اس وقت بھی ایسے ہی برہم تھے جب ان کی نظروں کے سامنے یادگار لوٹ مار اور غارت گری ہورہی تھی؟ ان دنوں قوم نے منموہن سنگھ کا غصہ نہیں دیکھا۔ دریں اثناء منموہن سنگھ نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ بالغ النظر اور اخلاق کا مظاہرہ کریں جس کی توقع ایک اعلیٰ عہدہ پر فائز شخص سے رکھی جاتی ہے ۔ وہ(مودی) اپنی توانائی کو غلط طریقہ سے مفروضہ نکات پر خرچ کرنے کی بجائے دانشمندی کا مظاہرہ کریں ۔ مجھے امید ہے کہ جس عہدہ پر مودی فائز ہیں، اس کی عظمت کو بحال کرنے کے لئے وہ قوم سے معافی مانگیں کیونکہ ان(مودی کی خام خیالی حد کو پار کر گئی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریسی رہنما منی شنکر ایئر کے ترتیب دئیے گئے ڈنر میں انہوں(ڈاکٹر سنگھ) نے گجرات کے ا نتخابات پر کسی سے بھی کوئی بات نہیں کی۔ جیسا کہ مودی نے الزام لگایا تھا۔ کسی اور نے بھی اس ڈنر کے موقع پر گجرات کا مسئلہ نہیں اٹھایا ۔ بات چیت ہند۔ پاک تعلقات تک محدود رہی۔ ڈنر کے موقع پر موجود صحافیوں، سفارت کاروں اور عوامی خدمتگاروں کی قوم پرستی پر سوال اٹھانا غلط اور نامناسب ہے ۔ سنگھ نے یہ بھی دعوی کیا کہ نریندر مودی ہر دستوری عہدہ بشمول ایک سابق وزیر اعظم اور سربراہ افواج کوبدنام کرنے کی اپنی خواہش کی تکمیل کرتے ہوئے ایک خظرناک نظیر قائم کررہے ہیں۔ یہ بڑی افسوسناک بات ہے ۔

گجرات انتخابات کے آخری مرحلہ سے عین قبل ٹی وی انٹرویو پر راہول کو نوٹس
بی جے پی کی شکایت پر الیکشن کمیشن کا اقدام بادی النظر میں قواعد کی خلاف ورزی پر وضاحت طلبی
گاندھی نگر، نئی دہلی
پی ٹی آئی
گجرات اسمبلی انتخابات کے آخری مرحلہ سے عین قبل آج ریاستی ٹی وی چینلوں پر راہول گاندھی کے انٹر ویز پر ایک ہلچل پیدا ہوگئی اور بی جے پی نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے اور کمیشن نے انتخابی قواعد کی بادی النظر میں خلاف ورزی پر راہول گاندھی سے وضاحت طلب کی ہے۔ مذکورہ انٹر ویوز پر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے منتخب صدر کانگریس کے نام ایک نوٹس وجہ نمائی جاری کی ہے ۔ اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ (راہول ) 18دسمبر کو شام پانچ بجے تک یہ وضاحت کریں کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ ووٹوں کی گنتی آئندہ18دسمبر کو ہونے والی ہے۔ الیکشن کمیشن نے آج رات، دو صفحات پر مشتمل اپ نے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر وہ(راہول) اس نوٹس کا جواب دینے سے قاصر رہیں تو الیکشن کمیشن، ان کا کوئی حوالہ دئیے بغیر اس معاملہ کا فیصلہ کرے گا ۔ قبل ازیں ایک صحافتی بیان میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ اس نے ٹی وی چینلوں سے خواہش کی ہے کہ وہ راہول گاندھی کے انٹر ویز کو ریلے کرنا فوری بند کردیں کیونکہ انٹر ویوز سے انتخابی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔ کمیشن نے گجرات کے انتخابی حکام کو ہدایت دی کہ وہ قانونی دفعات کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ راہول گاندھی نے گجرات اسمبلی انتخابات کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے جب کہ انتخابات کے دوسرے اور آخری مرحلہ کی رائے دہی کل ہی مقرر ہے ۔ کمیشن کی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی چینلوں کی جانب سے راہول گاندھی کے انٹر ویز کا ریلے ، قانون عوامی نمائندگی(1951) کی دفعہ126(3)کے تحت انتخابی موضوع کے تحت آتا ہے اور ایسے انتخابی موضوع کا انتخابات کے لئے مقرر کردہ وقت کے اختتام سے اندرون 48گھنٹے، دفعہ(1)(B)قانون عوامی نمائندگی1951کی خلاف ورزی ہے۔ نوٹس میں مزید کہا گیا ہے آپ نے ایسا انٹر ویو دیتے ہوئے اور13دسمبر کو ٹی وی چینلوں پر اس کے ریلے کے ذریعہ باد النظر میں مثالی ضابطہ اخلاق کے پیرا گراف 1(4)کی دفعہ ونیز قانون عوامی نمائندگی1951کی دفعہ126(1)(B)کی خلاف ورزی کی ہے ۔ بی جے پی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ گجرات انتخابات میں شکست کے اندیشہ سے راہول گاندھی اس قدر مایوس ہوگئے ہیں کہ انہوں نے میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے ۔ دوسری جانب کانگریس نے چیف منسٹر گجرات وجئے روپانی اور دیگر افراد پر الزام لگایا ہے کہ یہ لوگ راہول گاندھی کا انٹر وی پیش کئے جانے پر صحافیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ کانگریس نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرے اور مقدمات درج کرے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں