بیگم پیٹ حیدرآباد ٹاسک فورس آفس دھماکہ کیس - تمام ملزمین باعزت بری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-11

بیگم پیٹ حیدرآباد ٹاسک فورس آفس دھماکہ کیس - تمام ملزمین باعزت بری

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹین سیشن جج آر سرینواس نے بیگم پیٹ ٹاسک فورس آفس بم دھماکہ کیس کا آج فیصلہ صادر کرتے ہوئے تمام دس ملزمین کو الزامات منسوبہ سے با عزت بری کردیا۔ یہ واقعہ12اکتوبر2005ء کو پیش آیا تھا اس بم دھماکہ میں ڈیوٹی پر متعین ہوم گارڈاور خود کش دھماکہ میں ملوث بنگلہ دیشی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا ۔ معزز جج نے آج ساڑھے گیارہ بجے فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں استغاثہ، ملزمین پر عائد الزامات منسوبہ کو ثابت کرنے میں ناکام رہا چنانچہ تمام ملزمین بری ہونے کے حقدار ہیں۔ نامپلی فوجداری عدالت کی تیسری منزل پر سات ویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن جج کا کمرہ عدالت وکلاء سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ۔ عدالت کے احاطہ میں اور باہر پولیس کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ تمام ملزمین محمد عبدالزاہد، کلیم، شکیل، سید حاجی، شیخ عبدالخواجہ( حیدرآباد، عظمت علی ، محمود بارود والا ، اجمل علی خان بیدر ، بلال الدین اور نفیس بسواس مغربی بنگال فیصلہ سناتے وقت کمرہ عدالت میں موجود تھے کیس سے براء ت کے بعد ان افراد نے بارگاہ رب العزت میں سر بسجود ہوگئے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ حق و انصاف کی جیت ہے ۔ عدالت میں حیدرآباد ملزمین کے رشتہ دار موجود تھے ، جنہوں نے فیصلہ پر خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے رب العزت کا شکریہ ادا کیا ۔ ملزمین کی جانب سے ایم اے عظیم الدین ، محمد مظفر اللہ خان، سیف اللہ خالد ، ضیا ء الدین، اوما مہیشورراؤ، محمد رفعت اللہ سینئر ایڈوکیٹس نے پیروی کی۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم اے عظیم، محمد مظفر اللہ خان اور سیف اللہ خالد ایڈوکیٹ نے کہا کہ بارہ سال کی مکمل قانونی جدو جہد کے بعد انہیں کامیابی ملی۔ اس کیس میں معزز جج کا فیصلہ حق و انصاف کی جیت ہے ۔ ہمیں پوری امید تھی کہ اس کیس کے تمام بے قصور نوجوانوں کو انصاف ملے گا۔ وکلاء نے کہا کہ انہوں نے عدالت میں استدلال پیش کیا تھا کہ اس کیس کے تمام ملزمین بے قصور ہیں ۔ ان ملزمین کے خلاف جو بھی الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ بالکل بے بنیاد تھے۔ اس کیس میں جملہ58گواہون کے بیانات قلمبند کئے گئے ۔ وکیل استغاثہ ، ملزمین پر پولیس کی جانب سے عائد الزامات کو ثابت کرنے میں ناکا م رہا۔ ان کی یہ کامیابی حق و انصاف کی کامیابی ہے۔ ایم اے عظیم ایڈوکیٹ نے بتایا کہ اس کیس کے ملزمین کو بارہ سال کے دوران حیدرآباد کے علاوہ بنگلور، وشاکھا پٹنم، ورنگل، کڑپہ اور چینچل گوڑہ جیل میں رکھا گیا تھا۔ بارہ سال مختلف جیلوں میں گزارنے کے بعد ملزمین کی ذہنی اور جسمانی حالت کمزور ہوگئی ہے ۔ آج شام عدالت کے احکام جاری ہونے کے بعد انہیں چنچل گوڑۃ جیل حکام کے حوالے کیا جائے گا۔ اس کے بعد ہی تمام ملزمین کی رہائی عمل میں آئے گی۔ اس کیس میں ٹاسک فورس نے ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ سی سی ایس کی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے تحقیقات کے بعد عدالت میں چارج شیٹ پیش کی تھی ۔ اس کیس کے لئے ابتداء میں پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکوٹر کا تقر ر کیا گیا تھا ۔ آج فیصلہ کے وقت چیلجہ پبلک پراسکیوٹر عدالت میں موجود تھیں ۔ عدالت سے واپسی کے موقع پر بری ہونے والے نوجوانوں کی تصویر کشی کے لئے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کا ہجوم امنڈ پڑا تھا۔ عدالت کے باب الداخلہ پر پولیس کا سخت پہرہ دیکھا گیا تھا۔محمد مظفر اللہ ایڈوکیٹ جنہوں نے اس کیس کے چار ملزمین کی جانب سے پیروی کی تھی۔ نے کہا کہ پولیس نے بے قصور نوجوانوں کو اس کیس میں ماخوذ کرتے ہوئے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات124,121,120B,307,302دھماکو اشیا، آرمس ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے تھے ۔

10 accused acquitted in Hyderabad Task Force begumpet bomb blast case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں