عقیدت کے نام پر تشدد ناقابل برداشت ۔ وزیر اعظم مودی کی اپیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-28

عقیدت کے نام پر تشدد ناقابل برداشت ۔ وزیر اعظم مودی کی اپیل

عقیدت کے نام پر تشدد ناقابل برداشت ۔ وزیر اعظم مودی کی اپیل
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے عقیدت کے نام پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کا کسی کو حق نہیں ہے اور عقیدت کے نام پر تشدد برداشت نہیں کیاجائے گا۔ مسٹر مودی نے ہر ماہ ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے پروگرام من کی بات میں ہریانہ میں ہونے والے تشدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سخت الفاظ میں کہا کہ کسی بھی طرح کے تشدد کو برداشت نہیں کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے لال قلعہ سے بھی کہا تھا کہ عقیدت کے نام پر تشدد برداشت نہیں ہوگا، چاہے وہ فرقہ وارانہ عقیدت ہو سیاسی نظریہ کے تئیں عقیدت ہو، روایات کے تئیں عقیدت ہو، عقیدت کے نام پر کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے ۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ میں ملک کے باشندوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں ، قانون ہاتھ میں لینے والے ، تشدد کی راہ پر چلنے والے کوئی بھی ہوں، چاہے وہ شخص ہو یا گروپ ہو ، نہ یہ ملک کبھی برداشت کرے گا اور نہ ہی کوئی حکومت برداشت کرے گی ۔ ہر ایک کو قانون سے پہلے رجوع کرنا پڑے گا۔ قانون فیصلہ کرے گا اور مجرموں کو سزا دے گا ۔ مودی نے کہا کہ یہ المناک اور تشویشناک ہے کہ ایک طرف ملک تہوار میں ڈوبا ہوا ہے اور دوسری طرف ملک کے کسی کونے سے عقیدت کے نام پر تشدد کی خبریں آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس طرح کے تشدد سے بچنا چاہئے اور یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارا ملک بودھ اور گاندھی کا ملک ہے ، ملک کے اتحاد کے لئے جی جان لگا دینے والے سردار پٹیل کا ملک ہے ۔ صدیوں سے ہمارے آبا و اجداد نے عوامی زندگی کی اقدار، عدم تشدد، یکساں احترام کو قبول کیا ہے اور ہمارے ذہن میں بھرا ہوا ہے ۔ اہنسا پر مودھرم، یہ ہم بچپن سے سن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بابا بھیم راؤ امبیڈکر نے ملک کو آئین دیا اس میں ہر شخص کو انصاف حاصل کرنے کا ہر قسم کا انتظام کیا ہے ۔ وزیر اعظم نے ملک میں تبدیلی کا نعرہ دیتے ہوئے اساتذہ اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ یوم اساتذہ پر تبدیلی کے لئے پڑھاؤ ، با اختیار بنانے کے لئے تعلیم دو اور آگے بڑھنے کے لئے سیکھو، کی مہم چلانے کا عہد کریں ۔ سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدر جمہوریہ تھے، لیکن زندگی بھر اپنے آپ کو ایک استاد کے طور پر خود کو پیش کرتے تھے ۔ وہ ہمیشہ ایک استاد کے طور پر رہنا پسند کرتے تھے ۔ وہ تعلیم کے لئے وقف تھے ۔ ایک ماہر تعلیم، ایک سفارتکار ، ہندوستان کا صدر جمہوریہ لیکن ہر لمحہ جیتے جاگتے استاد تھے ۔
Violence in the name of faith won't be tolerated: PM Modi

امریکی پالیسی اور ہندوستان کی بالا دستی ناقابل قبول - پاکستان
کراچی
یو این آئی
پاکستانی سینیٹ کے صدر نشین رضا ربانی نے پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ وہ امریکی صدر کے دھمکی آمیز ریمارکس کا جواب دینے کے لئے حکومت کے ساتھ کھڑے ہوجائیں ۔ کراچی پریس کلب میں جمہوریت کے موضوع پر کل ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ربانی نے کہا ہم ہندوستانی وزیر اعظم کو علاقائی چودھری بنانے کی امریکی پالیسی کو قبول نہیں کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور عالمی برادری کو اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ جمہوریت کے بارے میں بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ جمہوریت ہی تمام مسائل کا حل ہے جب کہ غیر جمہوری حکومتیں ملک کو تباہ کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ دہشت گردی خلاف جنگ میں کس نے امریکہ کو ہمارے ایر پورٹس اور فضائی حدود کو استعمال کرنے کی اجازت دی؟ اس سوال کا انہوں نے خود جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی جمہوری حکومت نہیں بلکہ ایک فوجی ڈکٹیٹر حکومت تھی ۔ انہوں نے ایک کمزور جمہوری حکومت کو ڈکٹیٹر شپ سے100درجے بہتر قرار دیا۔ ربانی نے کہا کہ بعض شدت پسند عناصر ملک کے اتحاد کے خلاف اور جمہوری حکومت کو پٹری سے ہٹانے کے لئے دوسروں کے ایجنڈہ پر عمل کررہے ہیں ۔ انہوںنے اریمارک کیا کہ پاکستان ایک ہمہ کلچرل ملک ہے اور ہمارے پاس ایک دوسرے کو قبول کرنے اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا جذبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے پاکستان و علاقہ کے بارے میں جو بیان دیا ہے وہ انتہائی سنگین ہے اس کا جواب صرف عوامی طاقت سے دیاجاسکتا ہے ۔
پٹنہ میں لالو کی ریالی

"بی جے پی حکومت، جمہوریت اور ملک کے اتحاد کے لئے خطرہ" - آر جے ڈی
پٹنہ
یو این آئی
مرکز کی نریندر مودی اور بہار کی نتیش حکومت کے خلاف آج راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کی ریالی میں جمع ہونے والی22پارٹیوں نے اسے اپوزیشن کے اتحاد کا آغاز قرار دیا اور کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد( این ڈی اے) کی حکومت جمہوریت اور ملک کے اتحاد اور اس کی سالمیت کے لئے خطرہ ہ ۔ مقامی گاندھی میدان میں آر جے ڈی بھاجپا بھگاؤ، ملک بچاؤ ریالی میں لالو پرساد یادو، اتر پردیش کے سابق چیف منسٹر اکھلیش یادو ، جنتادل یونائٹیڈ کے باغی لیڈر شرد یادو ، مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتابنرجی ، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد، کانگریس جنرل سکریٹری سی پی جوشی، جھار کھنڈ کے سابق چیف منسٹر بابو لال مرانڈی، ہیمنت سورین ، کمیونسٹ پارٹی اف انڈیا کے لیڈر سدھاکر ریڈی اور ڈی راجا سمیت ریالی میں پہنچے ، دیگر لیڈروں نے کہا کہ اس ریالی سے بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانے کے شروعات ہوگئی ہے ۔ راشٹر جنتادل کے صدر لالو پرساد یادو نے بی جے پی اور بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار پر جم کر حملہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ بیان بازوں اور دھوکہ بازون کو اقتدار سے ہٹائے بغیر چین نہیں لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ریالی سے اپوزیشن کا اتحاد مزید مضبوط ہوا ہے بہار سے آج بی جے پی کے خلاف نکلی ہوئی چنگاری ملک بھر میں پھیلے گی اور اس کے خلاف سبھی متحد ہوں گے ۔ یادو نے کہا کہ وہ پھانسی پر چڑھ جانا پسند کریں گے لیکن بی جے پی کا ساتھ کبھی نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار کا کوئی اصول نہیں ہے لیکن وہ (یادو) اپنی زبان کے پکے ہیں ۔ بہار اسمبلی الیکشن میں اتحاد کی جیت کے بعد آر جے ڈی کی سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باجوود انہوں ںے نتیش کمار جو چیف منسٹر بنایا۔ آڑ جے ڈی سربراہ نے کہا کہ فسطائی اور فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے ان کی پارٹی ، جنتادل یو اور کانگریس کو ملا کر بہار میں اتحاد قائم ہوا تھا۔

ریاست میں لو جہاد کی توثیق سے کیرالا پولیس سربراہ کا انکار
ترواننتاپورم
پی ٹی آئی
کیرالا میں لو جہاد پائے جانے کے الزامات کے بیچ ریاستی پولیس سربراہ نے آج کہا کہ اس کے وجود کی توثیق کرنے کے لئے ابھی تک کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس لوک ناتھ بہرا نے اس بارے میں میڈیا کے ایک گوشہ کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ میڈیا نے ان کے حوالہ سے ریاست میںلو جہاد کے وجود کی توثیق کی ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پولیس الزامات پر نظررکھے ہوئے ہے جو مختلف گوشوں سے سامنے آرہے ہیں ۔ بہرا نے کہا کہ میڈیا کے ایک گوشہ میں یہ کہا گیا کہ ریاستی پولیس سربراہ نے کیرالا میں لو جہاد کے وجود کی تصدیق کی ہے ، لیکن یہ درست نہیں ہے ۔ یہ بالکل غلط فہمی ہے۔ میں نے بس اتنا ہی کہا ہے کہ ہم اس طرح کے الزامات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں کہ کیرالا میں مختلف وسائل استعمال کرتے ہوئے تبدیلی مذہب کے ذریعہ انتہا پسندی کو فروغ دیاجارہا ہے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ ایک کیس میں سپریم کورٹ نے اس طرح کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔ چنانچہ یہ درست ہے یا نہیں اس کا پتہ چلانا ہماری ذمہ داری ہے۔ یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے16اگست کو این آئی اے کو حکم دیا کہ ریاست کے ایک مسلم شخص کے ہندو خاتون کو مذہب تبدیل کرواتے ہوئے اس سے شادی کرنے کے معاملہ کی تحقیقات کرے کیونکہ ایجنسی نے عدالت میں یہ دعوی کیا کہ یہ ایک منفرد واقعہ نہیں ہے بلکہ اس طرح کے کئی واقعات کیرالا میں پیش آرہے ہیں ۔ قبل ازیں کیرالا ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے ان کی نکاح کو منسوخ قرار دیا کہ یہ لوجہاد کا معاملہ ہے ، لو جہاد ایک ایسی اصطلاح ہے جو بعض ہندو گروپوں کی جانب سے نو مسلم لڑکیوں سے مسلم نوجوانوں کی شادی کے سلسلہ میں استعمال کی جاتی ہے ۔

مغربی بنگال میں 2 مسلم نوجوان ہجوم کے حملہ میں جاں بحق
جلپائی گڑی
پی ٹی آئی، ایجنسیز
مغربی بنگال کے ضلع جلپائی گڑی کے برہوریا گاؤں میں گاؤ رکھشکوں کے ہجوم نے دو مسلم نوجوانوں کو گاڑی سے گھسیٹ کر نکالا اور بے رحمی سے مار پیٹ کرتے ہوئے ہلاک کردیا۔ گاڑی میں مویشی لے جارہے تھے جن کے بارے میں گائے ہونے کا شبہ کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ انیس سالہ انور حسین اور انیس سالہ حفیظ الشیخ کی گاڑی کو ایک ہجوم نے راستہ میں روکا، انہیں گاڑی سے کھینچ کر باہر نکالا اور مار مار کر ہلاک کردیا۔ یہ واقعہ کل رات ساڑھے بارہ بجے کے بعد پیش آیا۔ ہجوم نے گاڑی کو بھی کافی نقصان پہنچایا۔ شدید زخمی حسین اور شیخ کو پولیس نے دھوپ گڑی ہاسپٹل منتقل کیا جہاں ڈاکٹرس نے انہیں مردہ قرار دیا۔ پولیس نے گاڑی میں موجو مویشیوں کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ۔ علاقہ میں کافی پولیس دستے تعینات کردئیے گئے ، صورتحال انتہائی کشیدہ بتائی جارہی ہے ۔ مغربی بنگال میں گائے سے جڑے ہجومی تشدد کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔ اس سے قبل جون میں تین مسلم نوجوانوں کو ہجوم نے مار پیٹ کر کے ہلاک کردیا تھا۔ گائے کے تحفظ کے بہانے اس طرح کے حملے حالیہ عرصہ میں کئی پیش آچکے ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں پارٹی بی جے پی پر اس طرح کے حملوں پرنرم رویہ اختیار کرنے کا الزام ہے ۔ ضلع پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حملہ جلپائی گڑی کے د ھوپ گڑی ٹاؤن سے پندرہ کلو میٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں دادون میں کیا گیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس وہاں پہنچ گئی تاہم وہاں دو کم عمر نوجوانوں کی نعشیں پڑی ہوئی تھیں۔ جس مقام پر حملہ کیا گیا وہ ہند۔ بنگلہ دیش سرحد سے قریب ہے ۔ حفیظ الشیخ آسام کے دھبڑی اور انور حسین مغربی بنگال کے ضلع کوچ بہار کے پٹلہ ہاوا موضع کے ساکن بتائے جاتے ہیں۔ فوری طور پر خبروں میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ قانونی طور پر مویشی خرید و فروخت کے لئے جارہے تھے یا ان کے پاس یہ غیر قانونی طور پر موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق یہ مویشی قریبی مارکٹ سے خریدے گئے تھے ۔ پولیس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ یہ تحقیق کی جارہی ہے کہ آیا یہ منظم حملہ تھا یابرہم دیہاتیوں کی اچانک کاروائی تھی ۔ ایڈیشنل جنرل ڈائرکٹر انوپ شرما نے اس مسئلہ پر کچھ کہنے سے انکار کردیا لیکن پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے رازداری کی شرط پر کہا کہ شمالی بنگال کے بعض حصوں میں گاؤ رکھشک گروپوں کی سر گرمیاں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ پولیس نے ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ عید الاضحی سے قبل اس طرح کا واقعہ ملک میں پہلے سے قربانی کے سلسلہ میں مسلمانوں میں پائی جانے والی تشویش میں مزید اضافہ کا بن سکتا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں