آئندہ انتخابات کے لئے بی جے پی کی مشرقی و جنوبی ہند پر نظر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-07

آئندہ انتخابات کے لئے بی جے پی کی مشرقی و جنوبی ہند پر نظر

آئندہ انتخابات کے لئے بی جے پی کی مشرقی و جنوبی ہند پر نظر
نئی د ہلی
یو این آئی
صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کے عہدوں پر اپنی پارٹی کے افراد کو منتخب کروانے میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اب وزیر اعظم نریندر مودی کی توجہ کابینہ میں توسیع پر مرکوز ہوگی اور یہ ردو بدل واضح طور پر2019ء کے لوک سبھا انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے عمل میں لائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق کابینی ردو بدل کے موقع پر چند بڑی تنظیمی تبدیلیاں بھی لائی جاسکتی ہیں کیونکہ پارٹی مشرقی اور جنوبی ہند کے189پارلیمانی حلقوں میں زیادہ سے زیادہ پر قبضہ جمانے کا نشانہ رکھتی ہے ۔ بی جے پی کے اس منصوبہ کا اشارہ واضح طور پر نیتی آیوگ کے نگراں خی تبدیلی کی صورت میں دکھائی دیتا ہے اگرچہ سبکدوش نائب صدر نشین اروند پنگاریہ نے تعلیمی مصروفیات کو جاری رکھنے کا عذر پیش کرتے ہوئے استعفیٰ دیا ہے ۔ بی جے پی میں بیشتر قائدین کا احساس ہے کہ پنگاریہ کا مظاہرہ بہترین تھا اور اب ان کی جگہ معاشیات داں راجیو کمار کو مقرر کیا گیا ہے جو قبل ازیں فلی کے سکریٹری جنرل رہ چکے ہیں ۔ پنگاریہ کے بالمقابل جو خالص تعلیمی پس منظر رکھتے تھے، کمار نے ماضی میں سرکاری مشنری کے ساتھ کام کیاہے اور وہ یو پی اے کے دور میں2006تا2008کے دوران ہندوستان کے قومی سلامتی مشاورتی بورڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ وزیر اعظم کی کابینہ میں جلد یا بدیر توسیع بہر حال ناگزیر ہے کیونکہ بعض قلمدان ہنوز مخلوعہ ہیں ۔ سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر کو گوا منتقل کردیا گیا اور وزیر اطلاعات و شہری ترقیات ایم وینکیا نائیڈو اب نائب صدر بن چکے ہیں۔ سابق وزیر ماحولیات انیل مادھو داوے کا دیہانت ہوگیا ۔ علاوہ ازیں بی جے پی صدر امیت شاہ اور وزیر اعظم مودی جنبی ریاستوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں کیونکہ مغربیبنگال، اڈیشہ اور شمال مشرق کے علاوہ ان ریاستوں سے پارٹی کو زیادہ سے زیادہ نشستوں پر کامیابی کی امید ہے ۔ پارٹی کے ایک اہم لیڈر نے کہا کہ ہم نے2014کے انتخابات میں پارٹی کے مضبوط گڑھ سے فوائد حاصل کئے اب وقت آگیا ہے کہ ان ریاستوں اور علاقوں پرتوجہ دی جائے جو بی جے پی کے لئے نشستوں کے لحاظ سے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان ریاستوں میں پارٹی کی قبولیت کافی عرصہ پہلے ہوچکی ہے ۔ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں ان ریاستوں سے189حلقوں کی نمائندگی ہے ۔ چنانچہ کابینہ کی توسیع بھی حیرت انگیز ہوسکتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ تلنگانہ، اڈیشہ، مغربی بنگال، ٹاملناڈو، آندھراپردیش ، کیرالا اور سات شمال مشرقی ریاستوں پر خصوصی عنایت کی جائے ۔ در حقیقت بی جے پی اور آر ایس ایس کے لئے اتنی خوشی و مسرت کا موقع پہلے کبھی نہیں تھا، جب کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ چار بڑے عہدے صدر جمہوریہ(رام ناتھ کووند) نائب صدر( ایم وینکیا نائیڈو)، وزیر اعظم(مودی) اور لوک سبھا اسپیکر(سمترا مہاجن) تمام کا تعلق سنگھ اور ہندوتوا نظریہ فکر سے تعلق ہے ۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بہار میں نتیش کمار زیر قیادت جنتادل یو اور گجرات میں کانگریس ارکان اسمبلی پر قابو پانے بی جے پی کی جارحانہ مہم میں زیادہ دخل اس مجبوری کا تھا کہ پارٹی کو لوک سبھا میں اس کی موجودہ281کی عددی قوت کی جگہ پچاس تا ساٹھ نشستوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پارٹی آنے والے انتخابات میں اسی اندیشہ کے تحت کئی پارلیمانی حلقوں سے نئے چہروں کو امید وار بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جب کہ تلنگانہ، مغربی بنگال، گجرات اور اتر پردیش سے بعض فلمی ستاروں کو بھی انتخابی میدان میں اتارا جاسکتا ہے ۔

مودی کابینہ میں توسیع اور رد وبدل کا امکان
نئے صدر و نائب صدر جمہوریہ کے تقرر کے بعد وزیر اعظم مخلوعہ کابینی نشستوں کو پُر کرنے پر توجہ دیں گے
نئی دہلی
یو این آئی
اپنے ساتھیوں کے صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کی حیثیت سے تقرر کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اب کابینہ توسیع اور2019لوک سبھا انتخابات کے واضح ویژن کے ساتھ کابینی ردو بدل پر توجہ دیں گے ۔ ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ اس کارروائی سے چند اہم تنظیمی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں، جب کہ پارٹی مشرقی اور جنوبی ہند کے189پارلیمانی حلقوں میں اعظم ترین تعداد میں لوک سبھا نشستوں کے حصول کے نشانہ کی تکمیل کی خواہاں ہے۔ اس بات کا اظہار نیتی آیوگ کے سرکردہ عہدیداروں کی تبدیلی کے ساتھ واضح طور پر ہوا ہے جب کہ اس کا رروائی کو سبکدوش ہونے والے نائب صدر نشین اروند پاناگر یا کی تعلیمی شعبہ سے دوبارہ وابستگی کا شاخسانہ قرار دیاجارہا ہے ۔ بی جے پی کے بہت سے قائدین نے پانا گریہ کی میعاد میں ان کی کارکردگی میں چمک دمک کا مشاہدہ کیا ہے اور اب ماہر معاشیات راجیو کمار ان کے قائم مقام بن گئے ہیں۔ ماضی میں وہ فیڈریشن انڈین چیمبرس آف کامرس وانڈسٹری) ایف آئی سی سی) کے جنرل سکریٹری تھے۔ پانا گریہ جو خالص تعلیمی پس منظر رکھتے ہیں کے برعکس کمار نے ماضی میں سرکاری مشنری میں کام کیا جب کہ وہ مرکزی حکومت کے نیشنل سیکوریٹی اڈوائزری بورڈمیں یوپی اے دور حکومت کے موقع پر2006کے درمیان اس کے رکن تھے ۔ جلدیہ بدیر وزیر اعظم کی کابینہ کی توسیع متوقع ہے جو ان کی ٹیم میں مخلوعہ جائیدادوں کی وجہ سے ضروری ہوگئی ہے ۔ کیونکہ سابقہ وزیر دفاع منوہر پاریکر کو گوا منتقل کرنا پڑا جب کہ اطلاعات شہری ترقیاتی وزیر ایم وینکیا نائیڈو اب نئے نائب صدر جمہوریہ کے عہدہ پر فائز ہورہے ہیں اور سابق ماحولیاتی وزیر انیل مادوودیو کا انتقال ہوگیا ہے۔ مزیدبراں بی جے پی کے سربراہ امیت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی جنوبی ریاستوں پر توجہ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مغربی بنگال ، اڑیسہ اور شمالی مشرقی علاقہ کے علاوہ ان کے لئے ان کی سر گرمیوں کی شروعات کا مقام ہوگا۔ جہاں سے توقع ہے کہ زعفرانی تنظیم ممکنہ حد تک نشستیں حاصل کرے گی۔ پارٹی کے کلیدی قائد نے بتایا کہ ہم نے2014میں اپنے مضبوط گڑھوں میں کام کے فوائد حاصل کرلئے ہیں اب ریاستوں اور ان علاقوں کی طرف دیکھنے کا وقت ہے جو نشستوں کے لحاظ سے بی جے پی کے لئے غیر زر خیز رہے ہیں جب کہ ان ریاستوں میں مدت طویل قبل پارٹی کو قبول کئے جانے کا آغاز ہوچکا ہے ۔ ان ریاستوں کے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں189نشستیں ہیں ، لہذا کابینی توسیع حیرت انگیز ہوسکتی ہے اور امکان ہے کہ تلنگانہ (17لوک سبھا نشستیں)اڈیشہ(21نشستیں) مغربی بنگال 42، ٹاملناڈو39، آندھرا پردیش25، کیرالا20، اور سات شمالی مشرقی ریاستیں25کی اس کارروائی پر توجہ مبذول ہوسکتی ہے ۔

بی جے پی پر افواہیں پھیلانے کانگریس کا الزام
بنگلورو
پی ٹی آئی
پارٹی ذرائع نے آج بتایا کہ گجرات کے کانگریس لیجسلیٹرس جو بنگلورو کے قریب واقع ایک خانگی ریسارٹ میں کیمپ کیے ہوئے ہیں، براہ راست ان کی آبائی ریاست واپس ہوجائیں گے اور وہ جیسا کہ ایک صحافتی حلقہ نے اطلاع دی ہے ، دہلی نہیں جائیں گے ۔ گجرات کانگریس نے اپنے44ارکان اسمبلی کو29جولائی کے دن بنگلورو بھیج دیا تھا، تاکہ اس ریاست میں8اگست کے راجیہ سبھا انتخاب سے قبل جس میں صدر کانگریس سونیا گاندھی کے سکریٹری برائے سیاسی امور احمد پٹیل مقابلہ کررہے ہیں بی جے پی کی جانب سے انہیں خریدنے کی کوششوں کو ناکام بنادیاجاسکے ۔ ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہ ارکان اسمبلی ، سونیا گاندھی سے ملاقات کے لئے پہلے دہلی پرواز کریں گے، کانگریس ترجمان شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ وہ راست طور پر گجرات لوٹ رہے ہیں، تاہم انہوں نے نے یہ انکشاف کرنے سے انکار کردیا کہ ارکان اسمبلی ان کی آبائی ریاست کوکب واپس ہوں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بات جو طے ہوچکی ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب(44ارکان اسمبلی) دہلی نہیںِ گجرات پرواز کریں گے ۔ گوہل نے الزام عائد کیا کہ یہ بی جے پی ہے جو یہ افواہیں پھیلا رہی ہیں کہ کانگریس ارکان اسمبلی سونیا گاندھی سے ملاقات کے لئے پہلے قومی دارالحکومت جائیں گے ۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ زعفرانی جماعت یہ جھوٹی اطلاعات پھیلا رہی ہے کہ ارکان اسمبلی پٹیل کو شکست دینے کے لئے مجوزہ راجیہ سبھا انتخاب میں نوٹا کے اختیار کا استعمال کریں گے ۔ کانگریس نے راجیہ سبھا انتخاب میں جس کو گجرات میں پارٹی کے لئے پر وقار لڑائی سمجھا جارہا ہے نوٹا کے اختیار پر اعتراض کیا ہے۔ گوہل نے پرزور الفاظ میں کہا کہ تمام کانگریس ارکان اسمبلی متحد ہیں اور یہ کہ وہ8اگست کے انتخاب میں پٹیل کو ووٹ دیں گے ۔ گجرات میں 57کانگریس ارکان اسمبلی میں سے چھ ارکان اسمبلی حال ہی میں پارٹی چھوڑ چکے ہیں اور ان میں سے تین ارکان اسمبلی نے28جولائی کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں