مسلم پرسنل لا پر عمل آوری مسلمانوں کا دستوری حق - پرسنل لا بورڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-17

مسلم پرسنل لا پر عمل آوری مسلمانوں کا دستوری حق - پرسنل لا بورڈ

16/اپریل
مسلم پرسنل لا پر عمل آوری مسلمانوں کا دستوری حق: بورڈ
لکھنو
پی ٹی آئی
تین طلاق کے مسئلہ پر اٹل موقف کا اظہار کرتے ہوئے کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ نے آج کہا کہ اسے مسلم پرسنل لا کی عمل آوری کا دستوری حق حاصل ہے ۔ بابری مسجد کے مسئلہ پر بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ اس معاملہ میں بورڈ سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرے گا، اور اس بات پر زور دیا کہ بیرون عدالت تصفیہ قابل قبول نہیں ہے ۔ طلاق کے مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہ کہ ایک ضابطہ اخلاق جاری کیاجائے اور انتباہ دیا کہ جو مسلمان شریعت اسلامی کی وجوہات کی پرواہ کئے بغیر طلاق دیں گے انہیں سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مولانا رحمانی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کے ایک اہم اجلاس کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ یہ اجلاس15اور16اپریل کو دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو میں منعقد ہوا ۔ بورڈ کے صدر مولانا محمد رابع حسنی ندوی نے صدارت کی اور مولانا محمد ولی رحمانی جنرل سکریٹری نے کارروائی چلائی ۔ اجلاس میں بورڈ کی حالیہ سر گرمیوں اور ان مسائل پر گفتگو کی گئی جو اس وقت در پیش ہیں۔ غوروخوض کے بعد یہ طے کیا گیا کہ طلاق کے مسئلہ پر مسلمانوں میں شعور بیدار کیاجائے اور ایک ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے انہیں بتایاجائے کہ طلاق کن صورتوں اور کس طرح دی جانی چاہئے ۔ اگر اس کے باوجود کوئی شخص شرعی وجوہات کے بغیر طلاق دے گا تو ایسے افراد کا سماجی بائیکاٹ کیاجائے گا ۔ بورڈ نے تمام علماء اور مساجد کے ائمہ و خطیب حضرات سے اپیل کی کہ وہ جمعہ کے خطبات میں بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اس ضابطہ اخلاق کی تشہیر کریں اور اس کی عمل آوری پر زور دیں ۔ بورڈ نے واضح کردیا کہ وہ شرعی قوانین میں کسی قسم کی مداخلت کو برداشت نہیں کریں گے ۔ اور دعویٰ کیا کہ ملک کے مسلمانوں کی اکثریت ان کے پرسنل لا میں کسی قسم کی تبدیلی گوارا نہیں کرتی ہے ۔ اس اجلاس میں باتفاق رائے جو باتیں طے کی گئیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ اسلامی شریعت مین عورتوں کو جو عزت اور حقوق دئیے گئے ہیں کسی مذہب اور قانون میں اس کی مثال نہیں ملتی، اس نے عورتوں کو مختلف حیثیتوں سے میراث میں حق دیا۔ نکاح کے معاملہ میں عورتوں کو با اختیار بنایا۔ اگر وہ رشتہ نکاح کو کسی وجہ سے ختم کرنا چاہتی ہیں تو دارالقضاء کے ذریعہ علیحدگی حاصل کرنے کی گنجائش فراہم کی، ذمہ داریاں مردوں پر زیادہ رکھی گئیں اور حقوق عورتوں کے زیادہ رکھے گئے۔ لیکن یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ ذرائع ابلاغ شریعت اسلامی کی سچی تصویر پیش نہیں کرتے۔ اور مسلمانوں کی شبیہ کو قصداً بگاڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس لئے یہ اجلاس پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو متوجہ کرتا ہے کہ غیر جانبداری اور سچ کی ترجمانی ان کی ذمہ داری ہے اور طرفدارانہ طور پر کسی مسئلہ کو پیش کرنا اور کسی طبقہ کو بدنام کرنا، یہ ان کے پیشہ وارانہ مقام کے خلاف ہے اس لئے انہیں چاہئے کہ وہ مسلمانوں کے موقف اور شریعت اسلامی کی منصفانہ تعلیم کو صحیح طور پر پیش کریں ۔ بابری مسجد قضیہ کے سلسلہ میں بورڈ عدالت سے اپیل کرتا ہے کہ وہ تیز رفتاری کے ساتھ مقدمہ کی سماعت کرے اور جلد سے جلد زمین کی ملکیت کے سلسلہ میں اپنا فیصلہ صادر کرے کیونکہ پچھلے تجربات کی روشنی میں کہاجاسکتا ہے کہ کورٹ کے فیصلہ کے سوا اس مسئلہ کا اور کوئی حل نہیں ہے ، اور بورڈ اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ کورٹ کا جو فیصلہ ہوگا وہ ہمیں قبول ہوگا۔، اجلاس نے نکاح و طلاق کے سلسلے میں شریعت کے مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ضابطہ برائے طلاق بھی جاری کیا ہے ۔جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ میاں بیوی کے اختلاف کو باہمی گفتگو سے دور کرنا چاہئے ، اگر آپسی طور پر معاملے طے نہ ہو تو دونوں خاندان کے بزرگوں کو مل کر نزاع دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اگر مصالحتی تدبیریں نتیجہ خیز نہ ہوں تب طلاق دینی چاہئے اور وہ بھی ایک طلاق، بورڈ طریقہ طلاق کے سلسلہ میں یہ ہدایت نامہ چھاپ کر زیادہ سے زیادہ مسلم مرد و خواتین تک پہ نچانے کی کوشش کرے گا ۔ مسلم پرسنل لا کے سلسلہ میں گزشتہ دنوں بورڈ نے جو دستخطی مہم چلائی تھی وہ بے حد کامیاب رہی، پانچ کروڑ سے زیادہ مسلمانوں نے اس مہم میں حصہ لے کر واضح کردیا کہ قانون شریعت پر انہیں پورا اطمینان ہے اور کامن سیول کوڈ انہیں قطعا ً قبول نہیں ہے۔ ان دستخظ کرنے والوں مین پچاس فیصد سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے ۔ اور یہ تمام فارم لا کمیشن کے حوالہ کردیے گئے ہیں۔ اصلاح معاشرہ کمیٹی کے کاموں کو صوبہ اور اضلاع کی سطح پر منظم کیاجائے ، جہیز اور عورتوں پر ظلم، رحم مادر میں لڑکیوں کا قتل ،طلاق، میراث کی شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم وغیرہ کو شامل کرتے ہوئے تمام سماجی برائیوں کے خلاف ایک موثر اور وسیع تحریک چلائی جائے ۔ مسلم خواتین کے ازدواجی مسائل کو حل کرنے، شوہر و بیوی کے اختلاف کو سلجھانے اور اتفاق رائے کے ذریعہ ان کے مسائل کو نمٹانے کی غرض سے بورڈ نے ملک بھر میں دارالقضاء قائم کئے ہیں، جن کے ذریعہ ہزاروں مسلمان عورتوں کو انصاف دلایاجاتا ہے ، اس نظام کو مزید پھیلایاجائے اور ضلع و تحصیل کی سطح تک خاندانی تنازعات کے حل کے لئے ایسے سنٹر قائم کئے جائیں۔ مسلم پرسنل لا کے جن مسائل کے بارے میں مسلمانوں اور غیر مسلم بھائیوں کے اندر غلط فہمی پائی جاتی ہے ان کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے بورڈ نے تفہیم شریعت کا شعبہ قائم کیا ہے ، جو قانون دانوں اور دانشوروں اور صحافیوں کے پروگرام منعقد کرتا ہے اور انہیں احکام شریعت کی مصلحتوں سے آگاہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔
بھوبنیشور
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ مسلم خواتین کے استحصال کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے اور ان کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے تاہم انہوں نے کہا کہ تین طلاق کے مسئلہ کو مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے ۔ بی جے پی قومی عاملہ کے دو روزہ اجلاس سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ان کی حکومت تمام طبقات کی بہبود کا عہد رکھتی ہے اور یہ کسی بھی طرح کے استحصال کے خلاف لڑائی کی طرح ہوگا تاہم تین طلاق کے مسئلہ کو مسلم سماج میں پھوٹ پیدا کرنے کے لئے نہیں کیاجانا چاہئے ۔ سینئر مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سابق صدر نتن گڈ کری نے یہ معلومات دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اگر سماجی برائیاں ہیں تو سما ج کو اس کے خلاف بیدار ہونا چاہئے اور انصاف فراہم کرنے کی کوششیں ہونی چاہئیں اور مسلم خواتین کا استحصال نہیں ہونا چاہئے ۔ مودی نے کہا کہ تین طلاق کے مسئلہ پر مسلم سماج میں تصادم پیدا کرنے کی کوششوں کے بجائے اسے سماجی بیداری کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلم بہنوں کو بھی انصاف ملنا چاہئے ۔ ان کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونی چاہئے ۔ کسی کا بھی استحصال درست نہیں ہے ۔وزیر اعظم نے بی جے پی کے قائدین اور کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ سخت محنت کریں اور ترقی کے عظیم سنگ میل طے کرنے کے لئے ایک لمبی چھلانگ لگانے تیار رہیں۔ وزیر اعظم نے جن دھن کے طرز پر اب ون دھن اور جن دھن پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اور بی جے پی کو ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے اور قبائیلی طبقات کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے ۔ ون دھن اور جن دھن آبپاشی اور پانی کے موثر استعمال سے متعلق نعرے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی لڑائی میں قبائلیوں کی جانب سے دی گئی قربانیوں کو پیش کرنے کے لئے ملک بھر میں پچاس مقامات پر ورچیول میوزیم قائم کئے جائیں گے ۔ حکومت برطانیہ کے خلاف مودی نے ان سولہ مجاہدین کے ارکان خاندان کو تہنیت پیش کی جنہوں ںے1817میں پائیکا بغاوت میں لڑائی کی تھی ۔ راج بھون میں منعقدہ تقریب میں مودی نے تحریک آزادی کی تاریخ کو کچھ وقت اور کچھ خاندانوں تک محدود رکھے جانے پر آج افسوس کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریک میں حصہ لینے والے قبائلیوں کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کی تحریک کا ایک طویل سلسہ رہا ہے اور ان تمام حالات وواقعات کو یاد کرنے اور اس سے نوجوان نسل کو آگاہ کرائے جانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قبائیلی طبقے کے لوگ مختلف ریاستوں میں رہتے ہیں اور انہوں نے آزادی کی لڑائی میں قابل ذکر کردار اد اکیا ہے ۔ مودی نے کہا کہ آنے والی نسل کو یہ پتہ چلنا چاہئے کہ بحران سے دو چار زندگی گزارنے کے باوجود ان لوگوں نے آزادی کے لئے کس قسم کی قربانی دی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریک میں حصہ لینے کی وجہ سے اڑیسہ میں قبائیلی طبقے کے سینکڑوں افراد کو پھانسی دی گئی تھی اور ہزاروں لوگ جیل کی سزا بھگتنی پڑٰ تھی ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریک میں حصہ لینے والے قبائلیوں کی قربانیوں کو یاد کرنے اور نسل نو کو اس سے روشناس کرانے کے لئے حکومت ملک کے مختلف حصوں میں، ورچول میوزیم کا قیام عمل میں لارہی ہے ۔

"constitutional" right to implement Muslim personal law: AIMPLB

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں