مالیاتی بل میں راجیہ سبھا کی تجویز کردہ ترمیمات مسترد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-31

مالیاتی بل میں راجیہ سبھا کی تجویز کردہ ترمیمات مسترد

مالیاتی بل میں راجیہ سبھا کی تجویز کردہ ترمیمات مسترد
فینانسبل2017پارلیمنٹ میں منظور
نئی دہلی
آئی این ایس
وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ فینانس بل کے لئے راجیہ سبھا کی بتائی گئی ترمیمات قبول نہیں کی جاسکتیں ۔ لوک سبھا میں ترمیمات پر مختصر مباحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ میں فینانس بل پر راجیہ سبھا کے تجویز کردہ پانچ ترمیمات کو قبول نہیں کرسکتا ۔ راجیہ سبھا نے چہار شنبہ کو تجویز پیش کی تھی کہ فینانس بل میں پانچ ترمیمات کی جائیں ۔ حکومت نے فینانس بل میں چالیس تر میمات کی ہیں جن کا بل مین لمحہ آخر میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ یہ بل جو رقمی بل ہے۔ اسے قانون بننے سے قبل منظوری کے لئے صدر جمہوریہ کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ لوک سبھا میں آض ٹیکس دہندگان کے اختیارات مزید ختم کرنے اور سیاسی پارٹیوں کو کمپنیوں کی جانب سے عطیوں پر تحدید سے متعلق ایوان بالا کی جانب سے اسے پیش کردہ پانچ ترمیمات کو مستردکردینے کے بعد فینانس بل2017کو منظور کرلیا گیا۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ راجیہ سبھا کی تجویز کردہ ترمیمات کو حکومت قبول نہیں کرسکتی تاہم انہوں نے سیاسی پارٹیوں بشمول کانگریس اور بی جے ڈی سے کہ وہ انتخابی فنڈنگ کو مزید صاف و شفاف بنائیں۔ لوک سبھا نے بعد ازاں ندائی ووٹ سے راجیہ سبھا کی ترمیمات کو مسترد کردیا اور اس طرح فینانس بل2017پاس ہوا اور2017-18کے لئے بجٹ کا عمل مکمل ہوگیا ۔ جیٹلی نے کہا زیادہ تر عطیات سیاسی پارٹیوں کو آتے ہیں وہ صاف ستھری رقم نہیں ہوتی اور غیر شفاف ہوتی ہے ۔ بجٹ تجویز کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ ترمیمات کو قبول کرے کیونکہ اس سے سیاسی پارٹیوں کے عطیہ دہندگان کی تعداد محدود ہوجائے گی ۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ ہم غیر معلنہ رقم کی بنیاد پر سیاست جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ اگر ہم اسے معلنہ رقم کی بنیاد پر کریں تو کوئی اداریہ تحریر کردے گا اور ہماری جانب سے ہر بل کی پیشکشی کے ساتھ مسئلہ پید اہوجائے گا ۔ آج ہمیں یہ اختیار دیا گیا ہے کہ چیک کے ذریعہ عطیات وصول کریں ۔ یہ مکمل شفافیت ہے ۔ یہ صاف ستھری رقم ہے۔ دو ہزار روپے سے کم رقم کے چھوٹے عطیات ہیں۔ آپ عطیات آن لائن بھی وصول کرسکتے ہیں اور بانڈس کے ذریعہ بھی اسے کیاجاسکتا ہے جو صاف ستھری رقم ہے۔ راجیہ سبھا کے تجویز کردہ ٹیکس ترمیمات کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ موجودی موقف جاری رہے گا۔1961سے تا حال کوئی مثال نہیں ملتی کہ تحقیقات کے نشانہ سے کسی اطمینان کا اظہار ہوا ہو جو ٹیکس سے بچنے کے تعلق سے تحقیقات کی بنیاد بناتا ہے ۔ ایسا کرنا تباہ کن ہوگا۔ اس طرح کی معلومات صرف عدالتوں کو دی جاسکتی ہے ۔ وزیر فینانس نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہا گر انہیں انتخابی بانڈس کے بارے مین کوئی مسئلہ ہو تو وہ چیک کے ذریعہ عطیات قبول کرنا جاری رکھ سکتے ہیں ۔ اور دیکھیں کہ کتنے لوگ انہیں عطیات دیتے ہیں ۔ فینانس بل کی پیشکشی کے دوران اپوزیشن نے حکومت پر حملہ کیا کہ اس نے سیاسی زبردستی کے دروازے کھول دیے ہیں۔ ویپیندر ہوڈا( کانگریس) نے کہا کہ حکومت فینانس بل کے زریعہ چالیس قوانین میں ترمیم کر رہی ہیا ور ان تبدیلیوں کو ایوان کے روبرو رقمی بل کے طور پر لایا ہے جس کے بارے میں ایوان بالا نے زیادہ نہیں کہا ہے ۔ انتخابی فنڈنگ میں تبدیلی کے طریقہ عمل کا ہندوستان کے ٹھوس فنڈ سے لینا دینا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا حکومت سیاسی فنڈنگ کے سسٹم کی تطہیر کئے بغیر اسے قالین کے نیچے دھکیلنے کی کوشش کررہی ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ شفافیت کے لئے ایک علیحدہ بل لائے۔ ٹی ایم سی کے سوگتا رائے نے کہا ٹیکس حکام کو فینانس بل2017کے تحت دئیے گئے اختیارات ڈروانے اور افراد کے حقوق کے خلاف ہیں ۔
Parliament passes Finance Bill, Rajya Sabha amendments rejected

طلاق ثلاثہ، سپریم کورٹ میں درخواستوں کی11مئی سے سماعت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج کہا کہ وہ مسلمانوں میں رائج طلاق ثلاثۃ، نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کا آغاز11مئی سے کرے گی ۔ چیف جسٹس جے ایس کیہر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ معاملے کی سماعت گرمائی تعطیلات کے دوران دستوری بنچ کرے گی۔27مارچ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مسلمانوں میں رائج ان عوامل کو چیلنج کرنے والی درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں کیوں کہ یہ معاملہ عدلیہ کے دائرہ اختیار سے باہر کا ہے ۔ بورڈ نے یہ بھی کہا کہ محمڈن لا کی مسلمہ حیثیت قرآن مجید اور اس سے وابستہ ذرائع کی رو سے ہے ، جسے مخصوص دستوری دفعات کے تحت پرکھا نہیں جاسکتا ۔ سپریم کورٹ نے قبل ازیں کہا تھا کہ وہ مسلمانوں میں رائج طلاق ثلاثۃ، نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کے قانونی پہلوؤں سے متلعق مسائل پر فیصلہ کرے گی اور اس سوال سے نہیں نمٹے گی آیا مسلم قانون کے تحت طلاق کی عدالت کو نگرانی کرنی چاہئے ، کیونکہ یہ قانونی دائرہ میں آتا ہے ۔ گزشتہ سال7اکتوبر کو مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ، نکاح، حلالہ اور کثرت ازدواج کی مخالفت کی تھی اور جنسی مساوات اور سیکولر ازم جیسی بنیادوں پر اس پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی تھی۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
رام جنم بھومی، بابری مسجد اراضی تنازعہ میں سب سے پہ لے مقدمہ دائر کرنے والی شخصیت کے فرزند نے سپریم کورٹ کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی اس التجا پر اعتراضات کئے ہیں کہ مقدمہ کی فوری طور پر سماعت عمل میں لائی جائے ۔ انہوں ںے بتایا کہ سبرامنیم سوامی نے عدالت عظمیٰ سے یہ التجا متعلقہ تمام فریقین کو اطلاع دئیے بغیر کی ہے ۔ جو غیر مناسب بات ہے ۔ محمد ہاشم انصاری کے فرزند سکریٹری جنرل سپریم کورٹ کو یہ تحریر کیا ہے کہ راجیہ سبھا رکن حتی کہ ریکارڈ میں رہنے والے وکلاء کو جن میں اس مقدمہ میں پیروی کرنے والے وکیل بھی شامل ہیں ، اطلاع دئیے بغیر بار بار چیف جسٹس آف انڈیا سے اس معاملہ کو رجوع کررہے ہیں ۔ ہاشم انصاری جو ایودھیا تنازعہ کے سب سے پہلے مقدمہ دائر کرنے والے شخص تھے ، ان کا گزشتہ سال جولائی کے دوران عارضہ قلب کے باعث بعمر95سال انتقال ہوگیا تھا ۔ انہوں نے سب سے پہلے اس معاملہ کے سلسلہ میں فیض آباد کے سیول جج کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

پاکستان سوشل میڈیا کے ذریعہ کشمیری نوجوانوں کو مشتعل کررہا ہے
کشمیریوں کو جھوٹے پروپیگنڈہ کا شکار نہ ہونے کا مشورہ ۔ جتیندر سنگھ کا اظہار خیال
نئی دہلی
پی ٹی آئی
پاکستان کی ایجنسیاں کشمیری نوجوانوں کو سوشیل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈوں کے ذریعہ اشتعال دلارہی ہے ۔ مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے آج یہ بات بتائی ۔ انہوں نے سیول سوسائٹی اور جموں و کشمیر کی حکومت سے کہا کہ نوجوان اس حقیقت کو سمجھیں ۔ اس کے بجائے انہیں مشتعل اور جھوٹے پروپیگنڈوں کا شکار نہ ہوں پاکستانی ایجنسیاں وادی کشمیر کے نوجوانوں کوبھڑکانے کے لئے میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے جھوٹا پروپیگنڈہ کررہی ہے ۔ میں نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس قسم کے پروپیگنڈہ کا شکار نہ بنیں۔ مرکزی وزیر نے یہ بات یہاں نامہ نگاروں سے کہی۔ ان کی یقین دہانی ایسے وقت آئی جب کہ وادی کشمیر میں عام زندگی گزشتہ چند دنوں سے مفلوج ہے کیونکہ مبینہ طور پر چند علیحدگی پسند قائدین سیکوریٹی افواج کے ساتھ جھڑپ کے دوران بعض شہریوں کی ہلاکت پر احتجاج کررہے ہیں ۔ سنگھ جو وزیر اعظم کے دفتر میں مملکتی وزیر ہیں نے کہا کہ یہ علیحدگی پسند اپنے مفاد کے لئے سیاست کررہے ہیں۔ ایسے کچھ قائدین ہیں جو وادی کشمیر کے نوجوانوں کو اشتعال دلا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ سنگباری ، تشدد جیسی کارروائیوں میں ملوث ہورہے ہیں لیکن یہ قائدین چاہتے ہیں کہ ان کے اپنے بچے آئی اے ایس اور آٗی پی ایس آفیسر بنیں اور یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے اچھے اسکول میں تعلیم حاصل کریں ۔ میرا یہ احساس ہے کہ یہ قائدین اپنی سہولت کی خاطر سیاست کا غلط استعمال کررہے ہیں ۔ جموں و کشمیر پولیس چیف ایس پی وید نے بھی سنگھ سے ملاقات کی جو کہ جموں و کشمیر کے اودھم پور حلقہ کے لوک سبھا ممبر ہیں اور انہوں ںے وادی میں سیکوریٹی کی صورتحال سے واقف کرایا ۔ دونوں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جہاں تین فراد کی موت اور دیگر زخمی ہوجانے کے بعد حالیہ تشدد واقعات پھوٹ پڑے ۔ ان واقعات میں سیکوریٹی کے جوان بھی زخمی ہوگئے ۔ وزیر نے کہا کہ انتظامیہ اور سیول سوسائٹی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو حقائق سے واقف کروائیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں