عوامی رقم خرچ کرنے صرف پارلیمنٹ کو اختیار - جیٹلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-24

عوامی رقم خرچ کرنے صرف پارلیمنٹ کو اختیار - جیٹلی

عوامی رقم خرچ کرنے صرف پارلیمنٹ کو اختیار: جیٹلی
عدلیہ اور عاملہ کے رول پر وزیرفینانس کی راجیہ سبھا میں وضاحت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
عاملہ اور عدلیہ کے درمیان رول کے تعلق سے فینانس منسٹر ارون جیٹلی نے آج کہا کہ پارلیمنٹ کو ہی یہ اختیار ہے کہ وہ عوامی رقم کو منظور کرنے کی اجازت دے اور وہ تنہا ہی اس بات کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ کس طرح اور کتنا پنشن ارکان پارلیمنٹ حاصل کرسکتے ہیں ۔ اس بات پر کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ جس کی وضاحت دستور میں کردی گئی ہے کہ عوامی رقم صرف پارلیمنٹ کے حکام ہی خرچ کرسکتے ہیں لہذا پارلیمنٹ کو ہی اس بات کا اختیار ہے کہ عوامی رقم وہ خرچ کریں ۔ کوئی دوسرا ادارہ اس اختیار کو حاصل نہیں کرسکتا ۔ جیٹلی کا بیان راجیہ سبھا میں اس وقت سامنے آیا جب اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کے مبینہ تبصرہ سے متعلق مسئلہ کو اٹھایا کہ80فیصد سابق قانون سازکروڑ پتی ہیں۔ یہ پارلیمنٹ کا خصوصی اختیار ہے کہ وہ سرکاری پنشن کس کو کتنا دیاجائے فیصلہ کرسکتا ہے ۔ جیٹلی نے یہ بات کہی۔ یہ ایک دستوری موقف جسے تمام اداروں کو قبول کرنی ہوگی۔ قبل ازیں نریش اگر وال ایس پی نے پوائنٹ آف آرڈر کے ذریعہ اس مسئلہ کو اٹھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھاری عوامی رقم تنخواہوں اور پنشنوںکے زریعہ بغیر کام کے حاصل کرتے ہیں تو وہ مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندارکان پارلیمنٹ مفلسی کی زندگی گزار رہے ہیں جب کہ سابق قانون ساز کے بچے اتر پردیش میں مزدور اور فنکار کی حیثیت سے کام کررہے ہیں ۔جے رام رمیش کانگریس نے کہا کہ انہیں اس بات پر حیرت ہے کہ جب یہ سروے میں بات سامنے آئی کہ80فیصد سابق ارکان پارلیمنٹ کروڑ پتی ہیں۔بحیثیت ڈپٹی چیر مین پی جے کورین نے ان سے دریافت کیا کہ وہ عدالت میں اس کا حل طلب کریں اور عدلیہ کو تنقید کا نشانہ نہ بنائیں۔ رمیش نے کہا کہ 80فیصد موجود ہ ارکان پارلیمنٹ کروڑ پتی نہیں ہیں جب کہ ان کی میعاد ختم ہونے کے قریب ہے۔ سپریم کورٹنے منگل کو اطلاع کے مطابق یہ کہا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ کے پنشنس اور دیگر سہولتیں بادی النظر میں غیر ضروری ہیں اور انہوں نے مرکز سے اس بارے میں جواب طلب کیا ہے کہ اور الیکشن کمیشن ہند سے بھی اپیل کی کہ وہ پنشن ختم کرنے کے اقدامات کریں جو ارکان پارلیمنٹ کو ادا کئے جاتے ہیں۔ جسٹس جے چلمیشور کی صدارت میں ایک بنچ نے سکریٹری جنرل لوک سبھا اور راجیہ سبھا کو یہ نوٹس بھیجی تھی کیونکہ اس سلسلہ میں این جی اولوک پر ہری نے ایک اپیل داخل کی تھی۔
Only Parliament can decide how to spend public money: Jaitley

مسلح افواج سرحدوں پر جنگ کے لئے تیار رہیں
فوجی نظام کی جدید کاری ضروری ۔ فوجی سربراہ بپن راوت کا خطاب
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مسلح افواج کو روایتی جنگ کے لئے ملک کی سرحدات پر تیاررہنا چاہئے اور اڈوانس ٹکنالوجی فوج کے لئے دستیاب کیاجانا چاہئے جس کے لئے تیز رفتار انداز اختیار کیاجائے ۔ فوج کے سربراہ بپن راوت نے آج یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا اضافی توجہ دی جانی چاہئے تاکہ مقدمات کے عمل کو یقینی بنایاجاسکے جس کے ذریعہ فوجی نظام کو حاصل کیا جاسکے جس میں حد سے زیادہ تاخیر نہیں کی جانی چاہئے ۔ کسی ملک کا نام لئے بغیر راوت نے کہا ہندوستان اور روایتی اور غیر روایتی جنگ کے سلسلہ کا سامنا کرنے تیارہے اور مسلح افواج کو کسی بھی قسم کے چیالنج سے بھی نمٹنے کے لئے بھی تیار ہیں مسلح افواج کو ہمیشہ روایتی جنگ کے ذریعہ ہماری سرحدوں پر چوکس رہنا ہوگا ۔فوج کے سربراہنے یہ بات ملٹری کمیونکیشن کی دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ممکتی وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے کہا کہ حکومت مسلح افواج کی ضروریات کی تکمیل کا عزم کرچکی ہے اور انفارمیشن ٹکنالوجی طاقت کو دگنا کرنے میں مدد کرسکتی ہے ۔ راوت نے مسلح افواج کے لئے جدید ٹکنالوجی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس میں کسی قسم کی تاخیر نہیں کرنی چاہئے ۔ ہمیں صحیح طرز کی ٹکنالوجی کی نشاندہی کرنی ہوگی اور فوج کے لئے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہمارے مقدمہ کا طریقہ کار طویل مدت تک جاری نہ رہے۔ مسلح افواج کے لئے مواصلاتی ٹکنالوجی ایک آسان ہونا چاہئے اور یہ استعمال میں سہولت بخش ہو کیونکہ جنگوں کے دوران اس کی ضرورت ہوگی اور انتہائی خراب حالات میں بھی اسے استعمال کیاجاسکتاہے ۔ سوشل میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے فوج کے سربراہ نے کہا کہ منفی واقعات اس سے فائدہ اٹھار رہے ہیں ۔ انہوں نے مناسب میکانزم کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ آواز اور ڈیٹا میں یکسانیت رہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں