نوٹ بندی سے کالا دھن اور دہشت گردی کو مالیہ کی فراہمی پر ضرب - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-28

نوٹ بندی سے کالا دھن اور دہشت گردی کو مالیہ کی فراہمی پر ضرب - وزیراعظم مودی

27/دسمبر
نوٹ بندی سے کالا دھن اور دہشت گردی کو مالیہ کی فراہمی پر ضرب: نریندر مودی
دہرادون
پی ٹی آئی، یو این آئی
بڑے کارپوریٹ اداروں اور امیروں کی مدد کرنے کے راہول گاندھی کے الزام پر جوابی وار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ان کی حکومت غریبوں کے لئے کام کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے اور پر زور لفظوں میں کہا کہ نوٹ بندی نے ایک ہی جھٹکے میں کالے دھن، دہشت گردی کے لئے مالیہ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انسانوں اور منشیات کی غیر قانونی تجارت کو تباہ کیا ہے ۔ نوٹ بندی کی مخالفت کرنے والی پارٹیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ بعض لوگ مایوس ہیں کیونکہ ان کے فیصلہ سے چوروں کے سردار کو دھکا پہنچا ہے ۔ اترا کھنڈ میں جہاں اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں پریورتن ریالی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے جہاں راہول گاندھی کے الزام کا جارحانہ جواب دیا وہیں انہوں نے یوپی اے کے دور میں سبسیڈی سلنڈرس کی تعداد کو9سے بڑھا کر12کرنے کے لئے اپنی پیٹھ تھپتھپانے کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان کی حکومت نے سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے پانچ کروڑ افراد کو گیس سلنڈرس دئیے ہیں۔18ہزار دیہاتی18ویں صدی میں بغٰیر برق کے زندگی گزاررہے تھے، ہزار دونوں میں ہم نے12ہزار دیہاتوں کو برقی سربراہ کی اور مابقی چھ ہزار دیہاتوں میں چند دنوں کا کام باقی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا یہ امیروں کے لئے کام کرنا ہے یا غریبوں کو بااختیار بنانے کے لئے کام کرنا ہے ۔ انہوں نے کانگریس حکومت پر سیاست کو برباد کرنے کا الزام لگایا اور ریاست کی مجموعی ترقی کے لئے آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کووٹ دینے کی اپیل کی۔ مودی نے یہاں پریڈ گراؤنڈ میدان میں چارھامو کوجوڑنے کے لئے آل ویدر سٹرک پراجکٹ کاسنگ بنیاد رکھنے کے بعد کہا کہ اس ریاست کو بہترین ریاست بنانے کے لیے انہیں دیوی دیوتاؤں کی سر زمین کے لوگوں کا آشیر واد چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کے دور میں اترا کھنڈ ریاست کی تشکیل ہوئی تھی لیکن یہاں کی کانگریس حکومت نے اس ریاست کو تباہ کردیا ہے۔ اسے مشکلات سے باہر نکالنے کی ذمہ داری اب ہماری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا اترا کھنڈ کو کھائی میں دھکیل دیا گیا ہے ۔ اسے برباد کردیا گیا ہے ۔ ریاست کو مشکل سے باہر نکالنے کے لئے ڈبل انجن کی ضرورت ہے ۔ ایک انجن دہلی میں لگا ہوا ہے اور اب اترا کھنڈ میں بھی دوسرا انجن لگانا ہے۔ اترا کھنڈ کو تیز رفتار سے آگے بڑھانا ہے اور اسے بہترین ریاست بنانا ہے ۔ اترا کھنڈ میں تباہی کے دوران اسکوٹر میں ایک ساتھ 35لیٹر تیل بھرانے جیسے بل جمع کئے جانے سے متعلق بد عنوانی کے انکشافات کے تناظر میں مودی نے کہا اترا کھنڈ میں اسکوٹر بھی پیسہ کھاتا ہے۔ اسکوٹر بھی سرکاری فنڈس کی چوری کررہا ہے ۔ دیوی دیوتاؤں کی زمین بہادر سپوتوں کی زمین ہے ، اسے بد عنوانی سے آزاد کرانا ہے اور اس کے لئے مجھے یہاں کے عوام ک آشیر واد چاہئے ۔ مودی نے کہا کہ میں دیوی بھومی کا شکر گزار ہوں اور یہاں کے عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں ۔ اترا کھنڈ میں بی جے پی کی حکومت بنے گی تو یہاں ترقی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اجولا یوجنا کا فائدہ اترا کھنڈ کی ان ماں بہنوں کو بھی ملنا چاہئے جو رسوئی میں ایک وقت میں تقریبا چار سو سگریٹ کے برابر دھواں پی جاتی ہیں۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ بجٹ کی پیشکشی قبل از وقت کرنے سے مختلف شعبوں کو مالی سال کے آغاز سے قبل ہی فنڈ کے استعما ل کے اختیارات حاصل ہوجائیں گے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ٹیکس کی رقم کا صحیح استعمال ہوت و عوام ٹیکس ادا کرنے میں پس و پیش نہیں کریں گے۔ نیتی آیوگ کے اجلاس میں ماہرین معاشیات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ کی پیشکشی کی تاریخ اس لئے کم کی جارہی تاکہ اخراجات کے لئے نئے مالی سال کے آغاز سے قبل ہی رقم فراہم کی جاسکے ۔ حکومت کا ارادہ ہے کہ یکم فروری بجٹ پیش کیاجائے ۔ اس مرتبہ ریلوے کا علیحدہ بجٹ نہیں ہوگا ۔ حکومت نے اسے عام بجٹ میں ضم کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ معاشی پالیسی آگے کی راہ کے عنوان پر منعقدہ اجلاس میں تقریبا دو گھنٹے مختلف امور پر غور وخوض کیا گیا۔ بالخصوص حکومت کے مختلف شعبہ جات کے درمیان عظیم تر باہمی تعاون کی ضرورت پر مودی نے زور دیا۔ نیتی آیوگ کے نائب صدر نشین اروند پنگاریہ نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ وزیرا عظم نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ٹیکس دہندگان ٹیکس ادا کرنا نہیں چاہتے بلکہ وہ صرف ان کی رقم کا صحیح استعمال چاہتے ہیں ۔ اگر ایک شخس یہ دیکھے کہ اس کا ٹیکس تعمیری کام میں استعمال ہورہا ہے تو وہ ٹیکس ادا کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔لیکن اس کا صحیح استعمال نہ ہو تو عوام اس سے بچنا چاہیں گے ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا نوٹ بندی کا مسئلہ اجلاس میں زیر بحث آیا، پنگاریہ نے کہا کہ معیشت کو باضابطہ بنانے کے حصہ کے طور پر اس پر بات چیت کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر فینانس ارون جیٹلی نے زراعت ، روزگار، ہنر مندی اور تعلیم کے شعبوں کے ماہرین کی اراء کی بغور سماعت کی۔ وزیر اعظم نے نیتی آیوگ کے صدر کی حیثیت سے اجلاس میں شرکت کی اور تعلیم ، روزگار ، زراعت جیسے اہم شعبوں میں آنے والے بجٹ کے لئے ان سے رائے طلب کی ۔ انہوں نے معاشی ترقی کے لئے نوجوانوں کی خدمات سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ ذرائع کے مطابق نئے اقدامات اور بجٹ تجاویز پر غوروخوض کے لئے چار تا پانچ شعبہ جاتی گروپوں کی تشکیل کی گئی۔ مزید بتایا گیا کہ کانفرنس کے لئے تقریبا بارہ شخصیتوں کو مدعو کیا گیا۔
In Dehradun, Narendra Modi hardsells demonetisation, says it will help weed out corruption

سہارا اور برلا گروپ سے رشوت لینے کے الزامات کی تحقیقات ضروری: راہول گاندھی
نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کو سہارا اور برلا کی جانب سے کروڑہا روپے دئیے جانے جب کہ وہ گجرات کے چیف منسٹر تھے سے متعلق اپنے الزامات کی تحقیقات کے مطالبہ کو دہرایا ۔ راہول گاندھی مسلسل یہ کہتے آرہے ہیں کہ مودی کا نام ان دستاویزات میں درج ہے ، جنہیں مذکورہ کارپوریٹ اداروں نے مبینہ طور پر رشوت ادا کی تھی ۔ محکمہ انکم ٹیکس نے2014مین سہارا اور برلا کے دفاتر پر دھاؤں کے دوران یہ دستاویزات ضبط کئے تھے ۔ ان میں دیگر سیاسی قائدین بشمول کانگریس کی اتر پردیش میں چیف منسٹری کی امید وار شیلا دکشت کا نام بھی درج ہے ۔، راہول گاندھی نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جس میں دیگر اپوزیشن جماعتوں جیسے ترنمول کانگریس راشٹریہ جنتادل ، ڈی ایم کے اور جھار کھنڈ مکتی مورچہ نے بھی شرکت کی ، کہا کہ وزیر اعظم قوم سے کہہ رہے ہیں کہ وہ کرپشن کے خلا ف لڑ رہے ہیں لیکن جب ان کے خلاف الزامات کی بات آتی ہے تو وہ کوئی جواب نہیں دیتے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ مودی دیگر تمام مسائل پر جواب دے رہے ہیں لیکن ان کی ایمانداری اور دیانت داری کے بارے میں اٹھائے جانے والے سوالات پر خاموش ہیں۔ راہول گاندھی نے سوال کیا کہ جب سابق چیف منسٹر دہلی شیلا دکشت تحقیقات کے لئے تیار ہیںتو آخر وزیر اعظم تحقیقات سے کیوں بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کانگریس کے چار وزراء کا نام جین حوالہ ڈائریوں میں سامنے آیا تو انہوں نے استعفیٰ دے دیا ۔ وزیر اعظم کو تو پہلا شخص ہونا چاہئے تھا جو یہ کہتے کہ اگر مجھ پر کوئی الزام ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق چیف منسٹر مغربی بنگا ممتا بنرجی نے نوٹ بندی کو مابعد آزادی سب سے بڑا اکام قرار دیتے ہوئے آج سوال کیا کہ اگر پچاس دن کے بعد بھی حالات بہتر نہ ہوں تو کیا وزیر اعظم نریندر مودی مستعفی ہوجائیں گے ۔ ممتا بنرجی نے یہاں کئی اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر دستوری ہے ۔، اس کی وجہ سے معیشت بیس سا ل پیچھے چلی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا : مودی تم نے پچاس دن کا وقت مانگا تھا ۔ لوگ اپنی روزی روٹی سے محروم ہورہے ہیں۔ فاقہ کشی کی وجہ سے مررہے ہیں، اس کے باوجود انہوں نے تم کو یہ وقت دیا۔ اب 47دن پورے ہوچکے ہیں اور صرف تین دن باقی ہیں۔ ہم آئندہ تین دن انتظار کریں گے لیکن مودی اگر حالات بہتر نہ ہوں تو کیا تم اس کی ذمہ داری لوگے اور ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے مستعفیٰ ہوجاؤ گے ۔ نوٹ بندی کے نام پر تم نے سارے ملک کو لوٹ لیا ۔ زائد از دس کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔ تم نے کارپوریٹ اداروں کو راحت پہنچانے غریبوں کا پیسہ لوٹا ہے جب کہ ان اداروں نے بینکوں کے لئے منجمد اثاثے پیدا کئے ہیں۔ مجموعی گھریلو پیداوار میں بھاری خسارہ ہوا ہے اور معیشت بیس سال پیچھے چلی گئی ہے۔ یہ ایک بہت بڑا اسکام ہے ۔ آزادی کے بعد سے یہ سب سے بڑا گھوٹالہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں نوٹ بندی کے خلاف احتجاج کے لئے مشترکہ اقل ترین پروگرام تیار کریں گی۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کرنسی امتناع کے خلاف کانگریس زیر قیادت 8جماعتوں کے اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے بی جے پی نے آج کہا کہ یہ راہول گاندھی کا فلاپ شوتھا اور یہ کہ ا پوزیشن اتحاد کا ببول گم جیسا غبارہ پروازسے پہلے ہی پھٹ جائے گا ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ کرنسی امتناع پر مودی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں16جماعتوں نے اتحاد کا مظاہرہ کیا تھا اور ان میں سے صرف آٹھ جماعتیں آج موجود تھیں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے راہول کا مذاق اڑایا اور کہا کہ یہ بات صاف سے صاف ہوتی جارہی ہے کہ وہ بھی ذہنی پختگی کو نہیں پہنچتے ہیں اور یہ کہ کوئی معقول وجہ اور ثبوت کے بغیر دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کے باعث وہ بہت جلد اکا و تنہا ہوجائیں گے۔

ملک میں سماجی انصاف کی فراہمی کی صورتحال ہنوز مایوس کن۔نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری
بنگلورو
پی ٹی آئی، یو این آئی
نائب صدر جمہوریہ ہند حامد انصاری نے آج کہا کہ ہندوستان میں سماجی انصاف کی فراہمی کے لئے70سال قبل کی گئی قانون سازی کے بعد بھی زمینی حقیقت ہنوز مایوس کن ہے۔ سماج میں با اختیار اور پسماندہ افراد کے درمیان موجود عدم مساوات اور جس طرح سماج نیز معیشت میں جاری نا قابلیت اور غیر جوابدہی ہے اس کی وجہ سے سیاسی، معاشی اور سماجی جمہوریت کا ایجنڈہ نامکمل رہ گیا ہے ۔ حامد انصاری آج بنگلورو میں انڈین اسوسی ایشن آف لائرس کی 9ویں قومی کانفرنس میں دستور، سپریم کورٹ اور سماجی انصاف کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دستور ساز، ہندوستانی سماج میں واضح طور پر موجود عدم مساوات سے بخوبی واقف تھے ، اس لئے انہوں نے انصاف، آزادی ، مساوات اور یکجہتی و بھائی چارے کے فروغ کی بات کہی تھی ۔ یہاں تک کہ کئی اداروں سے عدالتی مداخلت اور سماجی مسئلہ پر سر گرمی بھی محدود رہی ہے ۔ حامد انصاری نے مزید کہا کہ عدلیہ دستور کی محافظ ہوتی ہے اور شہری محافظ کے طور پر اس کے کردار نے اس کے تئیں عوام میں اعتماد پیدا کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے تعلیم ، ذریعہ معاش، جنس اور ماحولیات سے متعلق مختلف النوع سمای معاملات پر فیصلے دے کر سماجی انصاف دیا ہے اور سماجی انصاف کے نظرئیے کو توسیع دے کر اسے فعا بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فلاح و بہبود سے متعلق وانین سے متعلق دستورسازی کے70برسوں اور سماجی انصاف سے متعلق مجوزہ اقدامات کے باوجود بھی زمینی حقائق میں کس طرح کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ، اس کی مثا ل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے متعدد اسباب ہیں جن کی وجہ سے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی کوششوں کے نتیجے دستور طور پر عمل میں نہیں آسکی ہیں اور اگر کہیں عمل میں آئی بھی ہیں تو یہ حقوق کا مکمل طور پر تحفظ نہیں کرسکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کو سماجی تناظر کی بجائے وسیع سماجی تناظر میں عمل در آمد کی ضرورت ہے ۔ معاشی، سماجی اور ثقافتی حقق نفاذ میں عدالتوں کے تعمیری کردار کو مسترد نہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ا بات کی محتاط انداز میں جانچ کرنا نہایت ضروری ہے کہ عدالت کے ذریعہ نفاذ سے کس کو فائدہ ہوا ہے اور کن حالات میں عدالتی نفاذ سے ان لوگوں کے حقوق کے وسیع انداز میں تحفظ ہوگا جن کے حقوق ہمیشہ خطرے میں رہے ہیں ۔ اس موقع پر گورنر کرناٹک واجو بھائی والا ، چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا، وزیر قانون کرناٹک ٹی بی جے چندر اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

مرکز پر سرکاری مشنری کے ناجائز استعمال کا الزام: مایاوتی
لکھنو
پی ٹی آئی
بی ایس پی کی صدر مایاوتی نے آج مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان کی پارٹی کے وقار کو متاثر کرنے کے لئے سرکاری مشنری کا ناجائز استعمال کررہے ہیں۔ ایک دن قبل ہی ای ڈی حکام کی جانب سے مایاوتی کی پارٹی کے اکاؤنٹ میں104کروڑ روپے سے زائد رقم ڈپازٹ کیے جانے کا پتہ لگایا ہے۔ عجلت میں طلب کردہ یہاں ایک پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے اتر پردیش کی سابق چیف منسٹر نے کہا ہے کہ تمام ڈپازٹس طریقہ کار اور پارٹی رولس کے مطابق کئے گئے ہے اور نوٹ بندی سے قبل یہ رقم جمع کی گئی تھی۔ انہوں نے اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی ج انب سے بہوجن سماج پارٹی کے امیج کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی یہ جب کہ چند ماہ بعد اتر پردیش اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس لئے پارٹی کے وقار کو متاثر کرنے کے لئے یہ کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی اور کانگریس کے درمیان اتحاد اور بی جے پی کی سازش کو بے نقاب کرنے کے بعد بی جے پی نے اس طرح کا رویہ اختیار کیا ہے اور بی ایس پی کے علاوہ صدر پارٹی کے ارکان خاندان کے خلاف اس طرح کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ کھاتے میں رقومات جمع کرنے کے تعلق سے مایاوتی نے کہا کہ یہ رقم رکنیت سازی فیس کے ذریعہ حاصل کی گئی ہے جس کے بعد ڈپازٹ کی گئی اس سلسلہ میں کوئی بے قاعدگی نہیں کی گئی ہے ۔ مایاوتی نے نوٹوں کی تنسیخ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسہ میں بھی ہم نے کوئی ایسا کام رقومات جمع کرنے میں نہیں کیا جو کہ غیر قانونی ہو ۔ انہوں نے کہا ہے کہ نوٹوں نکی تنسیخ کے بعد صورتحال سے عوام سے اچھی طرح واقف ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں رکنیت ساز ی مہم چلائی گئی ہے اور وہاں سے جو رقومات حاصل ہوئیں اس کو بڑی مالیت کے نوٹوں میں تبدیل کرکے اکاؤنٹ میں ڈپازٹ کروایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی اور مرکزی حکومت نوٹ بندی جیسے مزید چند فیصلے کرے تو یہ ہمارے لئے سہولت کا باعث ہوگا اور ہم با آسانی اتر پردیش میں اقتدا ر حاصل کرلیں گے ۔ حکومت کے اس طرح کے فیصلے ہمارے لئے سازگار ثابت ہوں گے ۔ میں اس طرح کے فیصلے کے تعلق سے ان سے اظہار تشکر کرتی ہوں ای ڈی کے عہدیداروں نے کل ایک ایسے اکاؤنٹ کا پتہ لگایا جس میں جملہ104کروڑ روپے سے زائد رقم جمع کی گئی ہے اور یہ بی ایس پی کا ہے جب کہ1.3کروڑ روپے ایک ایسے کھاتے میں جمع کئے گئے جو کہ مایاوتی کے بھائی آنند کا ہے ۔ رقومات یونائٹیڈ بینک آف انڈیا کی دہلی برانچ میں جمع کی گئی ہے ۔ نوٹوں کی تنسیخ کے بعد بینکوں میں جمع کی جارہی رقومات کے تعلق سے حکام کی جانب سے سروے اور تحقیقات کی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ مشتبہ کھ اتوں کے تعلق سے بھی جانچ پڑتال کی جارہی ہیں ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام عائد کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی دوسری پارٹیوں کی جانب سے نوٹ بندی کے بعد آیا اس قدر رقومات جمع کی گئی ہیں اس تعلق سے کچھ نہیں کہاجارہا ہے ۔ انہوں نے ان کے بھائی جو کہ ایک بزنس مین ہیں ان پر بھی اس طرح کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ مایاوتی نے مزید کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے ظاہر ہوتا کہ بی جے پی دلتوں کی مخالف ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ8نومبر کو جب کہ بڑے مالیتی نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ لیاگیا اس سے دس ماہ قبل بی جے پی نے اس قدر رقومات کی ہیں۔ اس کو منظر عام پر لایا جائے۔ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم دیانتداری کا مظاہرہ کرنے کے خواہاں ہو تو انہیں چاہئے کہ وہ8نومبر سے قبل جمع کی گئی رقومات کے تعلق سے انکشاف کریں ۔ مایاوتی نے بی جے پی کے قائدین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ذات پات کے رجحانات کے تحت کام کرتے ہیں اور اسی ذہنیت سے وہ دلتوں کے تعلق سے بھی ہمدردی کا اظہار نہیں کرتے۔ بی جے پی کے قائدین یہ نہیں چاہتے کہ دلت کی بیٹی کو کوئی خاص مقام حاصل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سرمایہ دارانہ ذہنیت اور سیاست کو ختم کرنے کے لیے سر گرم ہوجائیں گے ۔ مایاوتی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے نوٹ بندی کے فیصلہ کی مذمت کی ۔ اگرچیکہ تمام اپوزیشن پارٹیوں نے ناراضگی کا اظہار کیا لیکن ابتداء میں کسی نے بھی لب کشائی نہیں کیں، بی ایس پی صدر نے کہا ہے کہ عوام کی اکثریت حکومت کے اس فیصلہ سے ناراض ہے جس کی وجہ سے ملک کے90فیصد افراد کو ناقابل بیان مشکات پیش آرہی ہیں ۔ حکومت کے اس طرح کے فیصلے کے بعد100 سے زائد افراد کی موت واقع کی گئی لیکن حکومت نے ورثہ کی کوئی مالی مدد نہیں کی۔

مودی اور جیٹلی کے متضاد بیانات سے اقتصادی پالیسی بے نقاب:سی پی آئی
نئی دہلی
یو این آئی
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کہا ہے کہ کیپٹل گین کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر رفینانس ارو ن جیٹلی کے متضاد بیانات سے حکومت کی اقتصادی پالیسیاں واضح طور پر بے نقاب ہوگئی ہیں۔ سی پی آئی نے آج جاری یہاں ایک بیان میں کہا کہ مودی نے24نومبر کو سیبی کی تقریب میں کہا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں کیپٹل گین پر بھی ٹیکس لگنا چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سیکورٹیز مارکیٹ کے سرمایہ کاروں سے حاصل ہونے والا ٹیکس بہت کم ہے کیونکہ ٹیکس کے نظام کا ڈھانچہ ٹھیک نہیں ہے اور اس سے سرمایہ کاری میں اسکامس بھی ہوتے رہتے ہیں لیکن اس کے24گھنٹے کے اندر اندر وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ حکومت کا حصص بازار میں طویل مدتی ٹیکسیشن کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ کیا یہ متضاد بیان زبان پھسلنے سے آیا ہے یا لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے یہ بات جان بوجھ کر کہی گئی ہے۔ سی پی آئی نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت نے پہلے ہی کارپوریٹ ٹیکس تیس سے کم کرکے پچیس فیصد کردیا ہے ۔ اب بجٹ سے پہ لے ایک بار پھر حکومت کارپوریٹ گھرانوں اور حصص یافتگان کو کہیں کوئی فائدہ تونہیں پہنچنا چاہتی۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ نوٹوں کی منسوخی سے یا نئے نوٹ چھاپنے سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ تنخواہ دار ، ورمیانے اور متوسط طبقہ کو پریشانی ہوئی جب کہ بڑے تاجروں اور حصص یافتگان اور شیئر بازار چلانے والوں کو فائدہ ہوا۔ پارٹی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ بجٹ میں کارپوریٹ ٹیکس میں کسی طرح کا تبدیلی نہ کرے ۔ پارٹی نے وزیر اعظم اور وزیرفینانس سے درخوااست کی ہے کہ دونوں قائدین نوٹوں کی منسوخی کے معاملے میں کسی طرح کا کوئی بیان دینے یا قدم اٹھانے سے پہلے ہوم ورک ضرور کرلیا کریں۔

سلمان خان نے 51 ویں سالگرہ منائی
ممبئی
پی ٹی آئی
سوپر اسٹار سلمان خان نے آج اپنی51ویں سالگرہ منائی ۔ یہ تقریب جو کہ پنویل فام ہاؤس میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ارکان خاندان کے ساتھ قریبی دوست و احباب موجود تھے ۔ اداکار سلمان خان نے اس موقع پر چالیٹ کیک کاٹا، وہ بیلاک شیٹ اور گرے ٹرورس زیب تن کئے گئے تھے۔ اس پارٹی میں شرکت کرنے والون میں سوشنتھ سنگھ راج پوت، پرتی زینٹا ، ایشیا گپتا، بپاشا باسو ، کرن سنگھ گروول، بیناکاک، کے ابھیشک ، زرینہ خان، دینو موریہ، ہمشارریشمیہ، رندیپ ہڈا، نیل نتن مکیش، ریمو ڈیسوزا، شیو دتا، روہیرا نیکتن، مدھو اور پولکٹ سمراٹ شرکت کرنے والون میں شامل ہیں۔ اس موقع پر جولیہ وینتور بھی موجود تھی۔ رومانیہ کی یہ اسٹار ہ یلاک اینسمبل زیب تن کی ہوئی تھی۔ اس موقع پر اس نے سلمان خان کے ساتھ تصویر بھی کھنچوائی۔ قبل ازیں یہ اطلاع دی گئی تھی کہ شاہ رخ خان ، پرینکا چوپڑا، اجئے دیوگن اور سنیل شیٹی کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اس موقع پر سلمان خان نے اپ نے ایپ کا بھی آغاز کیا۔ سلمان خان نے اپنی صلاحیتوں سے شائقین کا دل جیتنے میں کامیابی حاصل کرلی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں