سیاسی جماعتوں کے عطیات قانون میں ترمیم کی خواہش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-19

سیاسی جماعتوں کے عطیات قانون میں ترمیم کی خواہش

18/دسمبر
سیاسی جماعتوں کے عطیات قانون میں ترمیم کی خواہش
دو ہزار روپے یا اس سے زائد نامعلوم عطیہ دہندگان پر پابندی۔ حکومت کو الیکشن کمیشن کی تجاویز
نئی دہلی
پی ٹی آئی
انتخابات کے دوران کاے دھن کے بہاؤ کو روکنے کے لئے الیکشن کمیشن نے آج حکومت سے کہا ہے کہ قانون میں ترمیم لاتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو دو ہزار روپے یا اس سے زیادہ کے نامعلوم عطیات حاصل کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے دو ہزار روپے یا اس سے زیادہ عطیات حاصل کرنے پر کوئی دستوری یا قانونی تحدیدات عائد نہیں ہیں لیکن بے نام عطیہ دہندگان پر جزوی طور پر بالراست پابندی تحدید عائد ہے ۔ جس کے لئے قانون عوامی نمائندگی1951ء کے دفعہ29سی کے تحت ایک حلف نامہ داخل کرنا ہوتا ہے لیکن اس طرح کے حلف نامہ بیس ہزار روپے سے زائد رقومات کے عطیات پر ہی فراہم کرنا لازمی ہے ۔ کمیشن کی جانب سے حکومت کو روانہ کردہ مجوزہ ترمیم اور الکٹورل اصلاحات کے خلاصہ کے مطابق دو ہزار روپے یا اس سے زیادہ کا عطیہ دینے والے نامعلوم عطیہ دہندگان پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ کل بروز ہفتہ کو ہی مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اپنے اکاؤنٹس میں پانچ سو اور ہزار روپے کی پرانی کرنسی نوٹ جمع کروانے والی سیاسی جماعتوں کو انفرادی طور پر بیس ہزار روپے سے کم رقم اور جائیداد کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ ریوینیوسکریٹری ہنس مکھ ادیہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو حاصل ٹیکس سے استثنیٰ کو تبدیل نہیں کررہی ہے اور سیاسی جماعتیں پانچ سو اور ہزار روپے کی کرنسی نوٹ اپنے اکاؤنٹس میں جمع کرنے کے لئے آزاد ہیں لیکن یہ جمع کردہ رقومات انفرادی عطیات سے متعلق شرائط کے پابند رہیں گے جو بیس ہزار روپے سے زائد نہ ہوں گے۔ الیکشن کمیشن یہ بھی تجویز پیش کی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو ٹیکس سے استثناء کو صرف ان ہی سیاسی جماعتوں تک محدود رکھنا چاہئے جو انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے لوک سبھا یا اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ انکم ٹیکس قانون1961ء کے دفعہ13Aکے تحت سیاسی جماعتوں کی جائیدادوں کے علاوہ ایسی آمدنی جو رضا کارانہ عطیات اصل زر اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کو انکم ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے۔ ہندوستان کی سیاسی جماعتوں تحت صرف تجارتی یا پیشہ وارانہ اداروں کے اداروں میں تنخواہوں یا آمدنی کو ہی ٹیکس کے دائرہ میں لایا گیا ہے ۔ کاے دھن کو ختم کرنے کے ایک اور اقدام کے طور پر کمیشن نے مزید ایک تجویز پیش کی ہے جس کے تحٹ کمیشن نے وزارت قانون سے کہا ہے کہ وزارت اس بات کو یقینی بنائے کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے عطیہ دہندگان کی تفصیلات بتائیں۔ جو سپریم کورٹ کے1996ء کے ایک فیصلہ کے تحت یہ عطیات ایسے کوپنس کی بنیاد پر دئیے جائیں جس سے سیاسی جماعتیں فنڈ جمع کرتے ہیں۔ ایسے کوپنس کو خود سیاسی جماعت نے ہی طبع کیا ہو۔ تاہم کتنے کوپنس اور کس رقم کی قدر کے کوپنس طبع کئے جائیں اس کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے ۔ کمیشن نے کہا کہ موجودہ طور پر دس یا بیس روپے عطیہ دہندگان کی تفصیلا ت بتانے کی ضرورت نہیں ہے چونکہ یہ چھوٹٰ رقومات جمع ہوکر بڑی رقم میں تبدیل ہوجاتی ہے اس لئے شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ان عطیات کے بھی اکاؤنٹس رکھنے کی ضرورت ہے ۔
EC asks for ban on anonymous donations to political parties

دہشت گردی کی تائید پر پاکستان کو یکا و تنہا کرنا ضروری
ہند۔ بنگلہ انٹلیجنس اطلاعات کا تبادلہ جاری۔ بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان کا بیان
کولکتہ
پی ٹی آئی
دہشت گردی سے مقابلہ کے لئے ہندوستان کو مدد کا تیقن دیتے ہوئے وزیر داخلہ بنگلہ دیش اسد الزماں خان کمال نے آج کہا کہ دہشت گردی پھیلانے اور اس کی مدد کرنے پر پاکستان کو یکا و تنہا کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تیسا آبی شرات داری کے معاہدہ میں تاخیر سے اپوزیشن جماعتوں اور بنیاد پرست تنظیموں کو بنگلہ دیش میں مخاف ہند جذبات کو بھڑکانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کو پھیلایا ہے اور اس کی مدد کی ہے۔ پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے اسد الزماں نے کہا کہ ہمارا احساس ہے کہ جو دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں انہیں یکا و تنہا کرنے اور ان کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ اس طرح کے حملوں کو مذمت کے لئے ہم سے جو کچھ ہوسکے وہ کر گزریں گے ۔ اس طرح کے حملہ کسی اور ملک کے خلاف نہ ہونے پائیں۔ سرحد پار دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہونے کی حیثیت سے ہم ہندستان کے دکھ اور درد میں شریک ہیں۔ انہوںنے کہا کہ دہشت گردی کے خلا ف لڑائی میں بنگلہ دیش ، ہندوستان کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مماک ہندوستان اور پاکستان میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی جڑیں پاکستان میں ہیں۔ حالیہ دنوں ہمیں اس بات کا احساس ہوا ہے کہ کس طرح پاکستان کھلے طور پر مختلف دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہا ہے ۔ اسے روک دینا ہوگا۔ اڑی دہشت گرد انہ حملہ جس میں ہندوستان کے اٹھارہ جوان ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے سرحد پار دہشت گردانہ حملہ پر سارک کانفرنس سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا ۔ اس کے بعد بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان نے بھی گزشتہ ماہ نومبر میں اسلام آباد میں منعقد شدنی سارک کانفرنس سے اپنے آپ کو دور رکھا۔ انہوں نے پاکستان پر سارک کانفرنس کے انعقاد کو روکنے کے لئے ماحول تیار کرنے کا بالراست الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجہ میں سارک اجلاس منعقد نہیں کیاجاسکتا ۔ تیستا آبی شراکت داری معاہدہ میں تعطل کے مسئلہ پر بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں اس معاہدہ پر عمل آوری ہوگی لیکن دونوں ممالک کے درمیان تعلقات صڑف ایک معاہدہ پر منحصر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معاہدہ دونوں ممالک کے باہمی مفادات کی بنیاد پر کیاجاتا ہے ۔ کوئی بھی معاہدہ پر اس میں شریک کسی بھی ایک ملک کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے دستخط نہیں کئے جاسکتے ۔ ہمارا احساس ہے کہ تیسا معاہدہ عنقریب یا بعد میں طے پائے گا۔ تاہم اسد الزماں نے کہا کہ ہند۔ بنگلہ دیش تعلقات تیستا معاہدہ پر منحصر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بنگلہ دیش کو چند مسائل ک سامنا ہے پانی دونوں مماکل کے لئے ضروری ہے ۔ 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں ہندوستان کے کردار کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش عوامی لیگ کے سینئر رکن پارلیمنٹ ووزیر داخلہ بنگلہ دیش اسدالزماں خان نے کہا کہ وہ خود بھی مکتی جودھا(جنگ آزادی کے جنگجو) رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال وزیر اعظم ہندوستان نریندر مودی کے دورہ بنگلہ دیش کے موقع پر ایل بی اے معاہدہ پر دستخط سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات میں مزید تقویت پہنچی ہے ۔ دہشت گردی کے خلا ف لڑائی میں ہند۔ بنگلہ دیش انٹلی جنس معلومات کے اشتراک کی ستائش کرتے ہوئے اسد الزماں نے کہا کہ ہم دہشت گردی سے متعلق انٹلی جنس اطلاعات اور معلومات کا مسلسل ہندوستان سے اشتراک کررہے ہیں اور ہندوستان بھی ہم سے اسی طرح اطلاعات فراہم کررہا ہے ۔ ہندوستان سے ملنے والی انٹلی جنس اطلعات پر ہم سخت کارورائی کررہے ہیں اور اس کے مطابق کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی این آئی اے اور بنگلہ دیش کی ایجنسیاں قریبی کام کررہی ہے ۔ دہشت گردی کے مسئلہ کو ہم برداشت نہیں کرسکتے اور ہمارے علاقہ کو دہشت گردی کے کے لئے استعمال کئے جانے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش پولیس نے پہلے ہی اس راستہ کو مسدود کردیا ہے جس کے ذڑیعہ پاکستان ہندوستان میں جعلی کرنسی نوٹ سربراہ کیا کرتا تھا ۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کے باعث بنگلہ دیش آنے والوں کے سرحد کھول دینے کے مسئلہ پر بنگلہ دیش کے وزیر دخلہ نے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ اس سوا ل پر کہ روہنگیا مسئلہ کے لئے جب کبھی بھی وہاں حملہ کیا گیا اور انہیں ہلا کیا گیا آپ ان کے لئے سرحد کھول دیں گے ، اسد الزماں نے کہا کہ اس طرح کا قتل عام منظم طریقہ سے مسلسل جاری ہے۔ اس کے خلاف بین الاقوامی رائے بھی پائی جاتی ہے لیکن جو سرحد پار کر کے بنگلہ دیش آرہے ہیں ہم انہیں پناہ ، غذا فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش میں داخلہ روینے کے لئے میانمار نے ہی خود اپنے علاقہ میں داخلی حصار بنالیا ہے ۔

مودی اور راہول گاندھی آج یوپی میں ہوں گے
ریاست میں نوٹ بندی پر بڑی سیاسی لفظی جنگ دیکھنے کو ملے گی
کانپور، جونپور
یو این آئی
19دسمبر کو اتر پردیش میں نوٹ بندی کے مسئلہ پر الفاظ کی بڑی سیاسی جنگ دیکھنے میں آئے گی جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے سیاسی حریف کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی ریاست میں ہوں گے ۔ وہ مماثل وقت کے وقفہ سے ممکنہ طور پر عوامی جلسوں سے خطاب کریں گے۔ اگرچیکہ پچھلے جمعہ کو راہول گاندھی کی قیادت میں کانگریسی وفد کی اور وزیرا عظم کے درمیان ملقات کے بعد مرکز کے نوٹ بندی اقدام کے خلاف ا پوزیشن کے اتحاد کی اسپرٹ ماند پڑ گئی ہے لیکن یوپی میں ان دونوں کے درمیان الفاظ کی جنگ کے لئے بہت کچھ بچا ہے۔ یوپی میں آئندہ دو ماہ کے عرصہ میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے ۔ وزیر اعظم پیر کی دوپہر کانپور میں آخری پریورتن ریالی سے خطاب کریں گے اور اسی دوران راہول گاندھی جونپور میںمیں تقریباََ تین سو کلو میٹر دور مقام پر مخالف نوٹ بندی جلسہ میں جسے جن آکروش مہاریایل کا نام دیا گیا ہے ، شرکت کریں گے ۔ کانپور میں مودی کی پریورتن ریالی چھٹی اور آخری ہوگی ۔ پانچویں ریالی جو11دسمبر کو بہرائچ میں منعقد ہونے والی تھی وہ خراب موسم کی وجہ سے ان کا ہیلی کاپٹر نہ اترنے کی وجہ سے منسوخ ہوگئی ۔ اس کے باعث انہوں نے فون پر تقریر کی۔ یوپی میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری وجئے بہادر پاٹھک جو جلسہ کی تیاری کے انتظامات کے لئے کانپور میں قیام کئے ہوئے ہیں اور ادعا کیا کہ یہ جلسہ تاریخی ہوگا اور اپوزیشن کو جو نوٹ بندی اقدام کی مخالفت کررہی ہے ایک منہ توڑ جواب ہوگا۔ توقع ہے کہ مودی اس لکڑی کی کرسی پر بیٹھیں گے جس کا استعمال19اکتوبر2013ء کو کانپور میں پہلی وجئے سنگھٹنا ریالی سے خطاب کرتے ہوئے 2014ء کے لوک سبھا انتخابات کی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کیا تھا۔ یہ بی جے پی کے بطور وزیر اعظم امید وار، یوپی میں ان کا ماقبل انتخابات پہلا جلسہ تھا ۔ بعد ازاں بی جے پی انتخابات میں80نشستوں کے منجملہ71نشستوں پر کامیاب ہوگئی تھی ۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مودی بطور وزیر اعظم کانپور آرہے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں