سندھ آبی معاہدہ پر پاکستان کو مودی کی سخت سرزنش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-26

سندھ آبی معاہدہ پر پاکستان کو مودی کی سخت سرزنش

25/نومبر
سندھ آبی معاہدہ پر پاکستان کو مودی کی سخت سرزنش
بھٹنڈا(پنجاب)
آئی اے این ایس
دریائی پانی کی تقسیم اور سرحد پر کشیدگی کے مسئلہ پر اسلام آباد کو متنبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ انہوں نے پاکستان کو پانی کا بہاؤ روکنے اور پنجاب و جموں و کشمیر کے کسانوں کو اس کی فراہمی کا ارادہ کرچکے ہیں۔ مودی نے بھٹنڈا ٹاؤ ن میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس پانی پر ہندوستان کا حق ہے ، وہ پاکستان میں بہہ رہا ہے۔ میں اس پانی کے بہاؤ کو روک دوں گا اور پنجاب، جموں و کشمیر اور ہندوستان کے دیگر علاقوں کے کسانوں کے لئے اسے لاؤں گا۔ اس بات پر اظہار تعجب کرتے ہوئے کہ سابقہ ہندوستانی حکومتوں نے آبی تقسیم کے مسئلہ کی یکسوئی نہیں کی، مودی نے کہا کہ ماضی میں دہلی کی حکومتیں سوتی رہی ہیں، ہمارے کسان روتے اور چیختے رہے اور پانی پاکستان میں بہتا رہا۔ ہم اپنے کسانوں کے حقوق کے لئے لڑیں گے ۔ مودی نے کہاکہ سندھ، ستلج، بیاس اور راوی۔ ان دونوں دریاؤں کے پانی پر ہمارے کسانوں کا حق ہے ، لیکن یہ انہیں دستیاب نہیں ہے۔ ہمارے دریاؤں کے پانی پر ہمارے کسانوں کا حق ہے ۔ یہ پانی پاکستان سے ہوتے ہوئے سمندر میں بہہ رہا ہے ۔ نہ تو پاکستان اسے استعمال کرتا ہے اور نہ ہمارے کسان اسے استعمال کرسکتے ہیں۔ میں اس مسئلہ پر پورے عز م کے ساتھ پیشرفت کررہا ہوں اور ہم نے سندھ آبی معاہدہ کا جائزہ لینے ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے ۔ مودی نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ وہ پاکستان سے متصل سرحد کے قریب کھڑے ہوئے ہیں، کہا کہ پ ڑوسی ملک کے عوام کو ا پنے حکمرانوں پر زور دینا چاہئے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ لڑنے کے بجائے غربت او رکرپشن کے خلاف لریں۔ ہماری فوج کی طاقت دیکھئے ہمارے جوانوں نے 250کلو میٹر طویل پٹی میں سرجیکل حملہ کیا۔ پاکستانی فوج سمجھ چکی ہے کہ ہماری فوج کیاکرسکتی ہے ۔ پاکستان میں زبردست تباہی ہوئی اور ابھی بھی وہ سنبھل نہیں پایا ہے ۔ پاکستانی سرحد کے قریب کھڑا ہوکر میں پاکستان کے عوام سے خطاب کرنا چاہتا ہوں ۔ اگر پاکستان میں اسکولی طلبا کو ہلا ک کیاجاتا ہے تو125کروڑ ہندوستانی ان کے لئے آنسو بہاتے ہیں۔ میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اپنے حکمرانوں پر زور دیں کہ اگر انہیں لڑنا ہے تو وہ غربت، کرپشن اور دیگر برائیوں کے خلاف لڑیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں مفادات حاصلہ ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کی حکومت کی جانب سے کرپشن اور کالا دھن کے خلاف شروع کی گئی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ میں متوسط طبقہ کے استحصا کو روکنا اور غریبوں کو ان کا حق دلانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کو منسوخ کرنے ان کے فیصلہ کے بعد عوام مسائل، اور زحمت کا سامنا کررہے ہیں۔ عوام نے دیانت داری کی خاطر یہ تکلیف برداشت کرلی ہے ۔ وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کالا دھن رکھنے والوں کو دوبارہ اٹھنے نہ دیں۔ اس ملک کو دوبارہ عظیم بنانے ہماری اس مہم میں شامل ہوجائیں۔
'Water belonging to India cannot go to Pakistan,' says Modi

اپوزیشن کو کالا دھن کی حامی قرار دینے پر ہنگامہ۔ وزیر اعظم سے معذرت خواہی کا مطالبہ
نئی دہلی
یو این آئی
نوٹ بندی مسئلہ نے آج پارلیمنٹ کا ایک اور دن ضائع کردیا ۔ ااپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے نئی دہلی میں ایک تقریب میں کئے گئے ریمارکس پر برہمی ظاہر کی۔ کرسی صدارت کو دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی کردینی پڑی۔16نومبر کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلا س کا آغاز ہوا تھا ۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ہنگامہ بدستور جاری ہے۔ نوٹ بندی مسئلہ پر اجلاس روزانہ ملتوی ہورہے ہیں۔ اپوزیشن کا اصرار ہے کہ بحث قاعدہ56کے تحت ہو جب کہ حکومت اس پر آمادہ نہیں۔ وہ قاعدہ193کے تحت بحث چاہتی ہے ۔ اپوزیشن اور حکومت اپنے اپنے موقف پر اڑے ہیں۔ 17نومبر سے پارلیمنٹ میں کوئی کام نہیں ہوسکا۔ کانگریس، ترنمول کانگریس، بی ایس پی، سماج وادی پارٹی اور جنتادل یو نے وزیر اعظم سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا۔ صبح ایوان زیریں میں جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، کانگریس قائد ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم کے ان ریمارکس پر اعتراض کیا کہ نوٹ بندی کے ناقدین کو مناسب تیاری(کالا دھن بچانے) کا موقع نہیں نملا۔ کھڑگے نے کہا کہ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن کالا دھن کی حامی ہے۔ ا س پر ہنگامہ برپا ہوا ۔ دوپہر میں جب کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو کانگریس، ٹی ایم سی اور بایاں بازو نے پھر یہی مسئلہ اٹھایا ۔ پی ٹی آئی کے بموجب پارلیمنٹ کی کارروائی سات دن بھی رائیگاں گئی۔ راجیہ سبھا میں قائد ا پوزیشن غلام نبی آزاد نے سوال کیا کہ وزیر اعظم ، اپوزیشن پر ایسا الزام کیسے عائد کرسکتے ہیں جب کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور دیگر قائدین کل کی بحث کے دوران واضح کرچکے تھے کہ ا پوزیشن کالا دھن کی مخالف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو معافی مانگنی چاہئے۔ کانگریس اور دیگر اپ وزیشن ارکان، ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور پردھان منتری معافی مانگو کے نعرے لگانے لگے۔ بی جے پی ارکان بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے مودی کی تائید میں نعرے لگائے۔ قبل ازیں سیاسی حریفوں اور نوٹ بندی کے مخافین کو نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ نوٹ بندی کے اعلان سے قبل وقت دیا گیا ہوتا تو یہی لوگ ان کی ستائش کرتے۔ مودی نے ایک کتاب کی رسم اجرا کے موقع پر کہا کہ بعض لوگ تنقید کررہے ہیں کہ حکومت نے اچھی طرح تیاری نہیں کی۔ میرے خیال میںیہ مسئلہ نہیں ہے کہ حکومت نے کای تیاری نہیں کی۔ میرے خیا میں ایسے لوگوں کو تکلیف اس بات کی ہے کہ حکومت نے انہیں کسی تیاری کا موقع نہیں دیا ۔ اگر ان لوگوں کو اپنی تیاری کے لئے72گھنٹے مل جاتے تو وہ ستائش کرتے کہ مودی جیسا کوئی نہیں۔ وزیر اعظم کے یہ ریمارکس نوٹ بندی مسئلہ پر پاریلمنٹ میں تعطل کے درمیان آئے ہیں جہاں اپوزیشن نے حکومت کے خلاف تنقید تیز کردی ہے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کل کہا تھا کہ نوٹ بندی ، منظم اور قانونی لوٹ مار کا کیس ہے اور اس سے ہمالیائی انتظامی ناکامی جھلکتی ہے۔ مودی نے کہا کہ ملک کرپشن اور کالا دھن کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہا ہے اور عام شہری اس جنگ میں سپاہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے عالمی سروے میں ہندوستان کا نام نمایاں رہتا ہے اور یہ ایسی بات نہیں جس پر فخر کیاجاسکے ۔ ملک کے مفاد میں بعض فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نوٹ بندی سے بلدی ادارے فائدہ میں رہے ہیں۔ بعض شہروں کے میونسپل کارپوریشنوں سے مجھے جانکاری ملی ہے ۔ انہیں سابق میں تین ہزار تا تین ہزار پانچ سو کروڑ ٹیکس وصول ہوتا تھا لیکن8نومبر کے بعد انہیں تیرہ ہزار کروڑ روپے کا ٹیکس وصول ہوا ۔ یہ رقم ترقیاتی کاموں جیسے سڑک اور برقی سربراہی کے لئے استعما ل ہوگی۔ یو این آئی کے بموجب نریندر مودی نے کہا کہ آئیے سبھی مل جل کر عام آدمی کی مشکلات دور کریں۔ اپنے ناقدین کو چپ کرانے انہوں نے مثال دی کہ ملک میں سو کروڑ موبائل کنکشن ہیں۔ دور دراز علاقوں میں بھی موبائل فون پہنچ چکا ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کے لئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا، نہایت آسان ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دیہاتوں میں لوگ سکھائے واٹس اپ استعمال کررہے ہیں ۔ وہ دوسرے اپلیکیشنس استعمال کرتے ہوئے شاپنگ بھی کرسکتے ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب وزیر اعظم نے کسی بھی سیاسی جماعت کا نام نہیں لیا۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بڑے سیکوریٹی نقص میں لوک سبھا میں آج سنسنی پھیل گئی۔ وزیٹرس گیلری میں بیٹھے ایک شخص نے ریلنگ سے ایوان کے چیمبر میں چھلانگ لگانے کی کوشش کی۔ سیکوریٹی عملہ نے فوری اسے پکڑ لیا اور اسے باہر لے جایا گیا ۔ یہ واقعہ جس کی سابق میں نظیر نہیں ملتی 11:20بجے کارروائی ملتوی ہونے کے فوری بعد پیش آیا۔ نوٹ بندی پر ایونا میں پرزور احتجاج جاری تھا ۔ دوپہر میں کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر اسپیکر سمترا مہاجن نے اس شخص کا نام راکیش سنگھ باکھیل بتایا جو شیو پوری (مدھیہ پردیش) سے تعلق رکھتا ہے ۔ اسپیکر نے کہا کہ اس شخص نے ایوان میں چھلانگ لگانے کی کوشش کی ۔ پارلیمنٹ کے سیکوریٹی عملہ نے اسے پکڑ لیا۔ اسپیکر نے واقعہ کی جانکاری دینے کے بعد لگ بھگ12:40بجے اجلاس دن بھر کے لئے ملتوی کردیا کیونکہ ا پوزیشن کا احتجا ج جاری تھا۔ قبل ازیں اجلاس چالیس منٹ ملتوی ہوا تھا ۔ ارکان باہر جارہے تھے کہ ایک اپوزیشن رکن نے جو قبل ازیں ایوان کے وسط میں اکٹھا ہونے والوں میں شامل تھا، نشاندہی کی وزیٹرس گیلری میں سیکوریٹی والوں نے ایک شخص کو پکڑ لیا ہے جس کا سیدھا پیر لکڑی کی ریلینگ سے نیچے لٹک رہا ہے ۔ باھیل کو چار ،پانچ سیکوریٹی گارڈس نے پکڑ لیا۔ دیگری وزیٹرس کو گیلری سے باہر بھیج دیا گیا جو پریس انکلوژر کے روبرو واقع ہے ۔ باکھیل اگر اپنی کوشش میں کامیاب رہتا تو وہ سرکاری بنچس پر گر پڑتا۔ وزیٹرس گیلری کی پہلی صف میں عام طور پر دہلی پولیس کا عملہ سادہ لباس میں بیٹھا رہتا ہے تاکہ ایسے واقعات کو روکا جائے ۔ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اسپیکر جاچکی تھیں۔ وزیر اعظم ایوان میں نہیں تھے ، سینئر وزراء بشمول ارون جیٹلی اور ملائم سنگھ جیسے قائدین ایوان میں موجود تھے ۔

مودی کالے دھن کے حقیقی مددگار: کانگریس
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
وزیر اعظم نریند ر مودی پر ایک تازہ نکتہ چینی میں کانگریس نے آج کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلہ کے اعلان سے چند ما ہ قبل زعفرانی پارٹی کے قائدین کو واقف کروادیاگیا تھا اور ی اطلاع بی جے پی قائدین کے لئے مختلف طریقوں سے ا پنے کالے دھن کو تبدیل کرنے کے لیے جائیداد کی خریدی میں مددگار رہی۔ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ملکار جن کھرگے نے وزیر اعظم پر الزام عائد کیا کہ نوٹ بندی کا ان کے ا پنے منتخب پارٹی قائدین کے آگے افشاء کے باعث انہوں نے اپنے سیاہ دھن کو جائیداد اور دیگر اثاثہ جات کے خریدی کے توسط سے اپنے سیاہ دھن کو تبدیل کردیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤز کے باہر نامہ نگاروں سے یہ بات کہی۔ کھرگے نے کہا کہ کسی بھی مسئلہ پر جمہوریت مذاکرات کے توسط سے کام کرتی ہے اور کہا کہ وزیر اعظم نے یہ دکھادیا ہے کہ وہ کالے دھن کے حقیقی مددگار ہیں اور وزیر اعظم سے کہا کہ اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بحث میں حصہ لیں۔ اگر وہ جمہوری اقدار میں ایقان رکھتے ہیں تو انہیں پارلیمنٹ آنا چاہئے اور بحث میں حصہ لینا چاہئے اور نوٹ بندی کے مسئلہ پر اپوزیشن کی جانب سے اٹھائی جانے والی تشویش کا جواب دینا چاہئے ۔ اس دوران کانگریس نائب صد رراہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف اپنی تنقید کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا جاریہ سرمائی اجلاس ان کے غیاب میں چل رہا ہے ۔ انہیں نوٹ بندی پر بحث میں حصہ لینے کی ہمت نہیں ہے ۔ تاکہ وہ ہر چیز کو واضح کرسکیں۔ پارلیمنٹ عمارات میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس نائب صدر نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس ماہ کے اوائل میں جاپان کے اپنے دورہ کے دوران جذباتی بن گئے تھے جب کہ وہ اس مسئلہ پر بات چیت کررہے تھے۔ آئیے دیکھیں کہ ان کے چہرے پر کیا جذبات نمودار ہوتے ہیں، جب وہ لوک سبھا آئیں گے۔ گاندھی نے کہا کہ انہیں یہ ہمت دکھانا ہوگا اور نوٹ بندی مسئلہ پر وزیرا عظم کو بحث میں حصہ لینا ہوگا ۔ انہوں نے نوٹ بندی کے ذریعہ عوام کو مصائب سے دوچار کردیا۔ آئیے دیکھیں کہ اس مسئلہ پر ان کے کیا جذبات نمودار ہوتے ہیں جب وہ اس مسئلہ پر بات چیت کریں گے ۔

پارلیمنٹ کی کارروائی مسلسل ساتویں دن بھی مفلوج
نئی دہلی
پی ٹی آئی
نوٹوں کی منسوخی کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کے ریمارک پر اپوزیشن کی سخت برہمی کے بعد ہونے والے شور شرابہ اور شدید احتجا ج کے نتیجہ مین پارلیمنٹ میں آج مسلسل ساتویں دن کوئی کام کا نہیں ہوسکا۔ اپوزیشن نے کالا دھن رکھنے کا اپوزیشن پر غلط الزام لگانے پر وزیر اعظم سے معافی مانگنے کا م طالبہ کیا۔ حکومت نے تاہم یہ مطالبہ مسترد کردیا۔ کانگریس، ترنمول کانگریس اور دیگر ا پوزیشن جماعتوں نے راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ کیا اور مودی کی جانب سے آج صبح کئے گئے ریمارک پر شدید احتجاج کیا۔ راجیہ سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اس کے سابق رکن دیپن گھوش کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا گیا جس کے بعد بی ایس پی لیڈر مایاوتی اٹھ کھڑی ہوئیں اور کہا کہ وزیر اعظم نے کالا دھن رکھنے کا اپوزیشن پر غلط الزام لگایا ہے اس کے لئے انہیں معافی مانگنی ہوگی۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے سوال کیا کہ مودی اس طرح کا الزام کیسے لگا سکتے ہیں جب کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور دیگر نے کل مباحث کے دوران یہ واضح کردیا کہ ا پوزیشن کالا دھن کے خلاف ہے ۔ انہیں اس کے لئے معافی مانگنی چاہئے ۔ اس کے بعد ارکان نے وزیر اعظم معافی مانگو کے نعرے لگانے شروع کردئیے ۔ اس کے جواب میں بی جے پی ارکان بھی مودی کی حمایت میں نعرے لگانے لگے ۔ شور شرابہ کو دیکھتے ہوئے نائب صدر نشین پی جے کورین نے اعلان کیا کہ آزاد کی جانب سے نوٹوں کے مسئلہ پر قاعدہ267کے تحت جو تحریک التو ا ملی ہے وہ اس پر مباحث کے لئے تیار ہیں۔ آزاد نے کہا کہ ان کی نوٹس مشروط ہے کہ وزیر اعظم کو ایوان میں بیٹھ کر پوری بحث سننا اور اس کا جواب دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی کل جب راجیہ سبھا آئے تھے تو انہوں نے تمام اپوزیشن کی جانب سے ان کا خیر مقدم کیا اور جانناچاہا کہ آیاوہ مباحث میں حصہ لینے کے لئے آئے ہیں یا وقفہ سوالات کے لئے آئے ہیں۔ کورین نے کہا کہ قائد ایوان ارون جیٹلی واضح کرچکے ہیں کہ وزیر اعظم درمیان میں آئیں گے اور مداخلت کریں گے لیکن آزاد نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ بحث مکمل ہونے تک وزیر اعظم ایوان میں موجود رہیں گے ، لیکن مودی کل دوپہر کے بعد واپس نہیں لوٹے۔آزاد نے کہا کہ وزیر اعظم کا ریمارک نہ صرف اپوزیشن بلکہ پورے ایوان کی توہین ہے ۔ جنتادل یو کے شرد یادو نے الزام کو سنگین بتایا اورایس پی کے رام گوپال یادو نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات نہیں ہوسکتی کہ وزیر اعظم کالا دھن کی تائید کرنے والی تمام اپوزیشن کو موردِ الزام ٹھہرائے ہیں۔ ٹی ایم سی کے ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ کل اچھی بحث ہورہی تھی اور سبھی کالا دھن کی مخالفت کررہے تھے لیکن آج وزیر اعظم نے خود کس سنت اور تمام کو شیطان قرار دے دیا ۔ انہوں نے اپوزیشن کو بحث بحال کرنے کی ترغیب دی لیکن اپوزیشن وزیر اعظم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگاتے رہے ۔ شور شرابہ کو دیکھتے ہوئے کورین نے دوپہر تک ایوان ملتوی کردیا۔ شور شرابہ کے درمیان مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ وزیر اعظم کے معافی مانگنے کا سوا ل پیدا نہیں ہوتا بلکہ ا پوزیشن کو معافی مانگنی چاہئے ۔ اس پر کانگریس کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ کر نعرے لگانے لگے ۔ ہنگامہ جاری دیکھتے ہوئے کرسی صدارت کی جانب سے ایوان کو دن بھر کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔

19ہفتے بعد جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ
سری نگر
پی ٹی آئی
کشمیر میں حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی انکاؤنٹرمیں ہلاکت (جولائی) پربے چینی پھیلنے کے بعد پہلی مرتبہ آج یہاں کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی اجازت دی گئی۔19ہفتوں کے بعد جامع مسجدمیں نماز جمعہ ادا کی گئی تاہم نمازیوں کے تعدادکم تھی کیونکہ قریبی علاقوں کے لوگ جامع مسجد تک نہیں پہنچ سکے ۔ ہڑتال کے مد نظر پبلک ٹرانسپورٹ دستیا ب نہیں تھا۔ جامع مسجد میں پچھلی نماز جمعہ8جولائی کو ادا کی گئی تھی ۔ اسی دوران وانی مارا گیا تھا۔تقریباََ200برس میں پہلی مرتبہ جامع مسجد میں نماز عید ادا نہیں کی گئی ۔ پچھلی مرتبہ1821میں مسجد بند کی گئی تھی۔ صورتحا ل میں سدھار کے مدنظر آج نماز کی اجازت دی گئی ۔ اعتدال پسند حریت کانفرنس کے صدر نشین میر واعظ عمر فاروق جو عام طور پر نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہیں، کو مسجد آنے نہیں دیا گیا ۔ وہ گھر پر نظر بند ہیں۔ نماز جمعہ ختم ہوتے ہی نوجوانوں کا ایک گروپ باہر اکٹھا ہوا اور اس نے راجوری کدل کی سمت مارچ کیا لیکن سیکوریٹی فورسس نے انہیں روک دیا جس پر جھڑپیں ہوئیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں