ہند و پاک بات چیت کی میز پر آئیں - جنگ مسئلہ کا حل نہیں - فاروق عبداللہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-15

ہند و پاک بات چیت کی میز پر آئیں - جنگ مسئلہ کا حل نہیں - فاروق عبداللہ

سری نگر
پی ٹی آئی
نیشنل کانفرنس کی زیر قیادت اپوزیشن جماعتوں نے آج کہا کہ ہند۔ پاک کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بات چیت کرنی چاہئے اور مرکز کو اس مسئلہ پر سیاسی عمل کا آغاز کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ مسئلہ کا حل نہیں ۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس اور سی پی آئی ایم قائدین کی ایک میٹنگ کی صدارت کے بعد کہا کہ ہم سب کو جموں و کشمیر میں امن کے بارے میں تشویش ہے۔ ہند۔ پاک کو میز پر بیٹھنا چاہئے اور اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا(کشمیر) مسئلہ بات چیت کے ذڑیعہ حل ہوگا۔ جنگ کوئی حل نہیں۔ فاروق عبداللہ نے2002ء میں کشمیر میں اٹل بہاری واجپائی کی مشہور تقریر کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ دوستوں کو تبدیل کیاجاسکتا ہے، پروسیوں کو نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم پڑوسیوں کے ساتھ امن و امان کے ساتھ رہیں تو ہم سب خوشحال بنیں گے ۔ اگر ہم ٹکراؤ کا راستہ اختیار کریں تو ہوسکتا ہے کہ ان کی ترقی میں رکاوٹ ہو ، لیکن ہماری ترقی بھی متاثر ہوگی ۔ وادی کی موجودہ صورتحال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کو امن کے لئے کام کرنا چاہئے اور اس مقصد کے لئے سیاسی عمل کا آغاز کرنا ہوگا ۔ فاروق عبداللہ نے جن کے ہمراہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین بھی تھے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ صورتحال خطرناک ہے ۔ جتنی جلد اس کا حل تلاش کیاجائے ریاست اور جنوب ایشیائی خطہ کے لئے اتنا ہی بہتر ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت( پی ڈی پی) کے ایجنڈے میں یہ بات شامل ہے کہ تمام شراکت داروں بشمول حریت کانفرنس سے بات چیت کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کے آغاز کے لئے موجودہ بد امنی کے دوران گرفتار کئے گئے تمام سیاسی قیدیوں اور نوجوانوں کو رہا کرنا ہوگا۔ ا پوزیشن جماعتوں نے ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج کی زیر صدارت ایک کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔ تاکہ کشمیر میں پیلیٹ گنس کے استعمال کے ابب اموات اور بینائی ضائع ہونے کے لئے ذمہ داری کا تعین کیاجاسکے ۔ سابق چیف منسٹر نے کہا کہ اگر حکومت ، کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے بارے میں سنجیدہ ہے تو اسے چاہئے کہ وہ سیکوریٹی فورسس کو مکانات میں توڑ پھوڑ اور مکینوں کو ہراساں کرنے سے روکے ۔ حکومت کو سالانہ اسکولی امتحانات(نومبر میں) منعقد کرنے کے اپنے فیصلہ پر بھی نظر ثانی کرنی چاہئے ۔ اسکولس، زائد از ساڑھے تین ماہ سے بند ہیں ۔ امتحانات میں تاخیر کی جانی چاہئے۔ جیسا کہ ماضی میں کیا گیا ہے ۔ اس استفسار پر کہ آیا اپوزیشن جماعتوں کے مطالبات سے دہشت گردں کی حوصلہ افزائی ہوگی، فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر ہم اس مسئلہ کو حل کرلیں تو پھر کوئی دہشت گردی باقی نہیں رہے گی۔ اگر دونوں ملک اس مسئلہ کو حل کرتے ہیں تو دہشت گردی کا خو د بخود خاتمہ ہوجائے گا۔ اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے ریاستی اسمبلی کے خصوصی اجلاس کا بھی مطالبہ کیا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ لوگوں کو ایوان میں اپنے خیالات ظاہر کرنے اور تجاویز پیش کرنے کا موقع دیں، ہوسکتا ہے کہ ہم کوئی حل تلاش کرلیں ۔ سابق چیف منسٹر نے اری دہشت گرد حملے کے مسئلے پر اظہار خیال کرنے سے انکار کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم امن اور ریاست کو بچانے کے مسئلہ پر غور کررہے ہیں۔ ہم فوجیوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کررہے ہیں۔ اس سوال پر کہ آیا اپویزشن ارکان اسمبلی کو مستعفیٰ ہوجانا چاہئے ، کیوں کہ مرکز ان کی تجاویز پر توجہ نہیں دے رہا ہے جو سابق میٹنگس میں پیش کی گئی ہیں؟ فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ کوئی حل نہیں۔ مسئلہ کا حل استعفیٰ دینے میں نہیں بلکہ لڑنے میں ہے۔ کلگام کے سی پی آئی ایم رکن اسمبلی محمد یوسف تریگامی نے کہا کہ پارلیمانی عمل میں شامل رہتے ہوئے وہ مرکز پر دباؤ ڈال سکتے ہیں ۔ تریگامی نے کہا کہ اگر ہم پارلیمانی عمل اور سیاسی اداروں مین کہیں موجود رہیں تو حکومت ہند پر دباؤ ڈالاجاسکتا ہے ۔ ہم اس ریاست کے سنجیدہ شہری ہیں اور ہمیں جموں و کشمیر کے عوام کے مقدر کے بارے میں تشویش ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے بھی تقریبا دو ماہ قبل ایسی ہی پہل کی تھی اور اب اپوزیشن جماعتوں کا یہ اجلاس منعقد کیا گیا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں