سماج وادی پارٹی میں کشمکش برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-04

سماج وادی پارٹی میں کشمکش برقرار

لکھنو
پی ٹی آئی
حکمراں سماج وادی پارٹی میں مختصر مدتی صلح کے بعد ایک بار پھر کشمکش شروع ہوگئی ہے ۔ پارٹی نے9اسمبلی نشستوں کے لئے امید واروں کا اعلان کیا جس پر چیف منسٹر اکھلیش یادو ناخوش ہیں اور انہوںنے کہا ہے کہ انہیں بے خبر رکھا گیا ۔ ان امید واروں میں قتل کے ملزم امرمنی ترپاٹھی بھی ہیں۔ جن نئے امید واروں کے ناموں کا اعلان کیاگیا ہے ان میں امرمانی ترپاٹھی کو مہاراج گنج کے نوتنوا حلقہ سے امید وار بنایا گیا ہے ۔ ترپاٹھی کو مجرمانہ سر گرمیوں پر کئی مقدمات زیر دوراں ہیں جس میں سے ایک کیس کی ان کی اہلیہ سارا کے گزشتہ سال قتل کا ہے، چیف منسٹر اکھلیش یادو اس معاملہ کی سی بی آئی تحقیقات کی ہدایت دی تھی ۔ تاہم امن مانی اغوا کے ایک کیس میں سزا ہوئی ہے اور وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہیں ۔ امن اور ان کے فرزند امرمانی ترپاٹھی اور ان کی اہلیہ کو ایک شاعرہ مدھومتی شکلا کے2007ء میں ہوئے قتل کے الزام مین سزائے عمر قید سنائی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ سماج وادی پارٹی نے ضلع بہرائچ کے حلقہ اسمبلی پریاگ پور کی نمائندگی کرنے والے کانگریس کے موجودہ رکن اسمبلی مکیش سریواستو کو بھی اپنے فہرست میں شامل کرلیا ہے اور انہیں اسی نشست پر ایس پی کا امید وار بنایا گیا ہے جس پر وہ کانگریس کے رکن اسمبلی کی حیثیت سے کار گزار ہیں ۔ دیگر نئے امید واروں میں ضلع بہرائے کے حلقہ اسمبلی نانپاڑ سے جئے شنکر سنگھ جب کہ ضلع سہارنپور کے حلقہ اسمبلی ناکور سے محمد ارشاد کو امید وار بنایا گیا ہے ۔ سنجے سنگھ ضلع سون بھدرا کے حلقہ اسمبلی اوبرا سے امید وار بنائے گئے ہیں ۔ دیگر نئے امید واروں میں ضلع بلند شہر کے حلقہ اسمبلی دیبائی سے ہریش لودھی ، ضلع ہردوئی کے گوپا ماؤ سے مس راجیشوری ، اسی ضلع کے حلقہ اسمبلی سانڈی سے مس اوشاورما کو امید وار بنایا گیا ہے ۔ ضلع امبیڈ کر کے حلقہ اسمبلی جلال پور سے موجودہ رکن اسمبلی شیر بہادر کو ہٹا کر ان کی جگہ سبھاش رائے کو امید وار بنایا گیا ہے ۔ چند دن قبل ہی شیر بہادر سماج وادی پارٹی سے مستعفی ہوکر بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔ تاہم پارٹی نے اپنے دیگر چودہ ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ نہیں دیا ہے ۔ اسی دوران اتر پردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی کے ریاستی یونٹ کے صدر شیو پال یادو کی جانب سے اسمبلی انتخابات کے لئے آج جو امید واروں کے اعلان کیا گیا اس سے چیف منسٹر اکھلیش یادو کو بے خبر رہے ۔ یہاں منعقدہ ایک تقریب کے بعد میڈیا کی جانب سے امید واروں کے اعلان سے متعلق استفسارات پر چیف منسٹر اتر پردیش نے کہا کہ مجھے اس فیصلہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ میں اس عمارت کے افتتاح کے لئے یہاں موجود تھا، منگل کو میں کانپور میں میٹرو کا کام شروع کروں گا۔ مستقبل میں بھی مزید ارکان اسمبلی کی تبدیلی کی جاسکتی ہے ۔ جب اکھلیش یادو نے مختلف جرائم میں ملوث امن مانی ترپاٹھی کو امید وار بنائے جانے پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے تمام اختیارات سونپ دئیے ہیں ۔ تمام اختیارات اب عوام کے ہاتھ میں ہیں۔ میڈیا کے مزید استفسار پر اکھلیش یادو نے کہا کہ اب میں یا تو سچائی کا راستہ اختیار کروں گا یا سیاست داں بن جاؤں گا ۔ بعض لوگ میری عادت کو بدل نہیں سکتے۔ قبل ازیں لکھنو میں چیف منسٹر اکھلیش یادو اور ان کے والد و سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے لوک بھون کے نام سے دفتر چیف منسٹر کی نئی تعمیر کردہ عمارت کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ انتخابات کے بعد بھی وہ اس دفتر میں بیٹھ کر کام کرسکیں گے ۔

infighting in Samajwadi Party continuous

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں