انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے پر ہنوز کوئی فیصلہ نہیں کیا - ٹرمپ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-21

انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے پر ہنوز کوئی فیصلہ نہیں کیا - ٹرمپ

لاس ویگاس
آئی اے این ایس
امریکہ کے صدارتی انتخابات سے قبل ڈیمو کریٹک امید وار ہلاری کلنٹن اور ریپبلکن امید وار ڈونالڈ ٹرمپ کے مابین تیسرا اور آخری مباحثہ کل ریاست نواڈا کے شہرلاس ویگاس میں ہوا جس میں دونوں کی طرف سے ایک بار پھر تندو تیزبیانات سامنے آئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھا کہ وہ فی الحال یہ نہیں بتائیں گے کہ وہ آٹھ نومبرکو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج تسلیم کریں گے یا نہیں۔ اس سے یہ تاثر سامنے آیا ہے کہ ہوسکتاہے کہ وہ نتائج کو چیلنج کرسکتے ہیں ۔ فاکس نیوز کے ماڈریٹر کرس والاس فاکس کی جانب سے اس استفسار پر کہ ہار کی صورت میں وہ انتخابی نتائج کو تسلیم کریں گے یا نہیں، ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ فیصلہ کرنے کے لئے انتظارکریں گے کہ آیا نتیجہ قانونی تھا یا نہیں۔ سی این این کے مطابق انہوں نے کہا میں آپکو تجسس میں رکھوں گا ۔ اس پرہلاری کلنٹن نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری جمہوریت کے بارے میں گری ہوئی بات کررہے ہیں اور میرے لئے یہ حیران کن ہے کہ دوبڑی جماعتوں میں سے ایک کے امید وار اس طرح کا موقف اختیار کریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ماضی میں اپنے ایک ٹی وی شو کو ایمی ایوارڈ نہ دینے پر بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ فیصلہ نا انصافی پر مبنی تھا ۔ اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ مجھے یہ ایوارڈ ملناچاہئے تھا۔ آخری مباحثے میں سابقہ دو مباحوں کی نسبت زیادہبحث پالیسی امور پر ہوئی لیکن ساتھ ہی ساتھ امید واروں کی طرف سے ایک دوسرے پر الزام تراشی اسی طرح دیکھنے میں آئی جیسے مہم یا پہلے مباحثوں پر دیکھی گئی تھی ۔ ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ کلنٹن کی صدارتی مہم نے ان کے خلاف جنسی رجحانات کے الزامات کے لگانے والی خواتین کی منصوبہ بندی کی۔ انہوں نے ان تمام الزامات کو صریح جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یا تو وہ خواتین شہرت چاہتی تھیں اور کلنٹن کی مہم نے ان کے لئے یہ انتظام کیا اور میرا خیال ہے کہ یہ کلنٹن کی مہم ہی ہے جس نے یہ کیا۔ ہلاری کلنٹن کا کہنا تھا کہ یہ خواتین دوسرے مباحثے کے بعد سامنے آئیں جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے کبھی خواتین سے نا مناسب دست درازی نہیں کی ۔ ڈونلڈ سمجھتے ہیں کہ وہ خواتین کی بے عزتی انہیں بڑا بناتی ہے ۔ وہ ان خواتین کے وقار کے منافی کرتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ خواتین یہ جانتی ہیں کہ اس طرح کے سلوک سے کیا محسوس ہوتا ہے ۔ دونوں امید واروں کے درمیان اس حد تک تناؤ دیکھنے میں آیا کہ نہ تو انہوںنے مباحثے کے آغاز پر نہ ہی اختتام پر ایک دوسرے سے مصافحہ کیا۔ کلنٹن نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ نے روس کے رہنما کو امریکی فوج اور انٹلی جنس ماہرین پر فوقیت دی لیکن اس الزام کو ریپبلکن امیدوار نے فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے امریکی حکومت کے اس موقف کو بھی ماننے سے انکار کیا کہ ماسکو امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہا ہے ۔ ٹرمپ نے پوٹن کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلق کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں کسی بھی طرح کی غیر ملکی مداخلت قابل مذمت ہے ۔ ریپبلکن امید وارنے اپنی حریف پر تارکین وطن سے متعلق موقف پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ کھلی سرحدوں کی پالیسی چاہتی ہیں ، تاہم کلنٹن نے اسے سختی سے مستردکردیا۔ دونوں امید واروں سے ٹیکسوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ٹرمپ کاکہنا تھا کہ وہ ٹیکسوں میں کٹوتی اور صحت عامہ کے سہل قانون کو دوبارہ نافذ کریں گے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی پالیسی واضح نہیں کی۔ کلنٹن نے کہا کہ وہ سوشیل سیکوریٹی ٹرسٹ پر مزید وسائل صرف کریں گی جو کہ امیروں پر ٹیکسوں میں اضافے اور دیگر ذرائع سے حاصل کئے جائیں گے ۔ خارجہ پالیسی پر کلنٹن کا موقف تھا کہ وہ مشرقی وسطیٰ میں بڑی تعداد میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے خلاف ہیں تاہم انہوں نے شام کو نو فلائی زون قرار دینے کی حمایت کی۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ہلاری کلنٹن تیسرے اور آخری مباحثہ میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ پر سبقت لے گئیں۔
لاس ویگاس
پی ٹی آئی
امریکہ میں ڈیمو کریٹخ پارٹی کی صدارتی امید وار ہلاری کلنٹن نے کہا ہے کہ ان کے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو اگر وائٹ ہاؤز کے لئے منتخب کیاجاتا ہے تو وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹین کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بن جائیںگے۔ ہلاری کلنٹن نے یہ الزامات اس وقت عائد کئے جب دونوں صدارتی امید واروں کی لیکس کے بارے میں سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ جس میں سابق سکریٹری آف اسٹیٹ نے الزام عائد کیا کہ یہ روس کا کام ہے ۔ ہلاری کلنٹن کا کہناتھا کہ روسی صدر ولادی میر پوٹین چاہتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر بنیں، کیوںکہ ان کی خواہش ہے کہ امریکی صدر صرف ایک کٹھ پتلی ہو ۔ اس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرپ نے کہا کہ میں پوٹن کو نہیں جانتا، وہ میرے بارے میں اچھی باتیں کہتے ہیں ۔ ہلاری کلنٹن اور ڈونلڈ کے درمیان آخری مباحثے میں اسقاط حمل، گن رائٹس اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن پربھی گرما گرم بحث ہوئی ہے ۔ ہلاری کلنٹن نے ہم جنس پرستوں کے حقوق برقرار رکھنے کی تائید کی جب کہ دونلڈ ٹرمپ نے گن رائٹس کو محفوظ رکھنے کی بات کی۔

Trump Refuses to Say He'll Accept Election Results

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں