پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن نے وزارت قانون کو مطلع کیا ہے کہ سیاسی جماعتیں ایک نئی مشین متعارف کرانے کے مسئلہ پر منقسم ہیں ، جو رادزاری میں اضافہ کے لئے ووٹوں کی گنتی کے دوران ووٹنگ پیٹرن ظاہر نہیں کرتی۔ وزارت قانون کو کمیشن کا یہ مکتوب اب ان دستاویزات کا حصہ بن چکا ہے جو گزشتہ ماہ تشکیل دی گئی اور وزراء کی ایک ٹیم کے روبرو ہیں، تاکہ مستقبل کے انتخابات میں اس مشین کو متعارف کرانے کے مسئلہ پر کوئی فیصلہ لیاجاسکے ۔ بتایاجاتا ہے کہ وزراء کی ٹیمTotaliserمشین کے حق میں ہیں اور مرکزی کابینہ اس کی سفارشات کی بنیاد پر قطعی فیصلہ کرے گی۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی زیر قیادت یہ پانچ رکنی ٹیم وزیر اعظم کے دفتر کی ہدایت پر تشکیل دی گئی تھی ۔ وزراء کی ٹیم تشکیل دینے حکومت کا یہ اقدام سپریم کورٹ کے فیصلہ کے پس منظر میں کیا گیا تھا، جس نے مرکز کو جاریہ ماہ کے اواخر تک اس مسئلہ پر کوئی فیصلہ کرلینے کے لئے کہا تھا ۔ یہ مشین پولنگ کے بعد EVMکے الیکٹرانک کنٹرول یونٹ سے منسلک کردی جائے گی، اوریہ مجموعی نتائج فراہم کرتی ہے۔ مشین بوتھ واری نتائج کا فشاء نہیں کرتی، جس سے جماعتوں کو یہ پتہ نہیں چل پاتا کہ کس علاقہ میں ان کے خلاف کتنے ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ جب الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال نہیں ہوتی تھیں تو ووٹنگ کے طرز کو مخفی رکھنے مختلف بوتھس کے بیالٹ پیپر ملا دیے جاتے تھے۔ کمیشن نے وزارت قانون کو بتایا کہ سی پی آئی ایم نے اس شرط کے ساتھ اس تجویز سے اصولی اتفاق کیا ہے کہ ہمیں مشین کی بے نقص کارکردگی کے سلسلہ میں محتاط رہنا ہوگا اور مختلف مراحل میں اس پر عمل آوری کی جاسکتی ہے ۔ کمیشن نے مسلمہ قومی اور ریاستی جماعتوں کی مارچ میں طلب کی گئی میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت کو مطلع کیا ہے کہ سی پی آئی ایم نے نئی مشین کے استعمال پر کوئی واضح نقطہ نظر پیش نہیں کیا۔ عام آدمی پارٹی نے جو دہلی کی واحد مسلمہ ریاستی جماعت ہے اس مشین کی تائید کی ہے جب کہ ترنمول کانگریس نے جسے گزشتہ ہفتہ قومی جماعت کا درجہ دیا گیا ہے ، اسے متعارف کرانے کی مخالفت کی ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں