تین طلاقوں معاملہ - خواتین پرسنل لا بورڈ سپریم کورٹ سے رجوع ہوگا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-05

تین طلاقوں معاملہ - خواتین پرسنل لا بورڈ سپریم کورٹ سے رجوع ہوگا

لکھنو
یو این آئی
کل ہند خواتین پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ میں داخل کئے گئے حلف نامہ پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ خواتین بورڈ نے کہا کہ مرد حضرات کے زیر تسلط کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کا یہ اقدام افسوسناک ہے ۔ خواتین بورڈ کی صدر نشین شائستہ عنبر نے کہا کہ بورڈ نے مسلم طبقہ میں سماجی اصلاحات لانے اور شرعی عدالتوں کے نظام کو موثر طور پر چلانے میں اپنی ناکامی کی پردہ پوشی کے لئے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وہ بھی سپریم کورٹ میں اپنی تنظیم کی جانب سے ایک مرافعہ داخل کریں گی اور تین طلاق اور مسلمانوں کے عائلی قوانین سے متعلق دیگر مسائل کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کردہ مقدمات میں فریق بنانے کی اپیل کریں گی۔اس کے علاوہ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے داخل کردہ حلف نامہ کو چیلنج کرتے ہوئے بھی ایک اور حلف نامہ عدالت عظمیٰ میں داخل کریں گی۔ شائستہ عنبر نے کہا کہ اگر شرعی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے شوہروں کی جانب سے طلاق دی جانے والی خواتین کو انصاف رسانی میں دارالقضاء [شرعی عدالتیں] کامیاب ہوتیں تب مسلم خواتین کبھی بھی سپریم کورٹ کا دروازہ نہ کھٹکھٹاتیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ شرعی عدالتوں نے خواتین کے ساتھ کبھی انصاف نہیں کیا ۔ حتی کہ مطلقہ خواتین کو ان پر ٹوٹ پڑنے والی بپتا سنانے کا تک قاضی کی جانب سے موقع نہیں دیا گیا اور یہ جاننے کی کوشش نہیں کی گئی کہ شوہر نے اسے طلاق کیوں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم مرد حضرات کے ایسے متعدد معاملات ہیں جہاں ایس ایم ایس، واٹس اپ یا دیگر سماجی میڈیا سائنس کے ذریع طلاق کا اعلان کردیا گیا اور ایسے واقعات پرسنل لا کا مذاق بنے ہوئے ہیں ۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے طلاق کے لئے شریعت کے علانیہ غلط استعمال کے خلاف کبھی کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔ مس عنبر نے ہندو شادی قانون کے خطوط پر مسلم شادی قانون بنانے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ کو مقدس کتاب قرآن مجید کی بنیاد پر مسلمانوں کے لئے ایک قانون وضع کرنے پر ضرور غور کرنا چاہئے جس میں نکاح ، وراثت اور طلاق جیسے تمام مسائل پر اسلامی شریعت کی تمام گنجائشیں موجود ہوں تاکہ غریب مسلم خواتین کے استحصال کو روکا جاسکے ۔ یاد رہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے عدالت عظمیٰ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے تین طلاق کے مسئلہ کی تائید کی ہے اور کہا کہ سپریم کورٹ مذہبی آزادی میں مداخلت نہیں کرسکتا ۔ بورڈ نے یہ بھی کہا کہ عائلی قوانین کو چیلنج نہیں کیاجاسکتا کیونکہ یہ دستور میں دی گئی مذہبی آزادی کی ضمانت کے خلاف ہوگا ۔ بورڈ نے یہ بھی کہا کہ تین طلاق کی حیثیت کو سپریم کورٹ طئے نہیں کرسکتی ۔ سماجی اصلاح کے نام پر پرسنل لاء میں مداخلت نہیں کی جاسکتی ۔ اسی دوران بورڈ کے رکن ظفر یاب جیلانی نے کہا ہم نے اپنے حلف نامہ میں سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کا حوالہ دیا ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ دستور کی دفعہ14کے احکام کے مطابق وہ پرسنل لاء کے امور میں مداخلت نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ پرسنل میں کوئی خامی نہیں پائی جاتی لیکن بعض مرتبہ افراد کی جانب سے اس کی حقیقی روح کے اطلاق میں کوتاہی ہوتی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں