یو این آئی
کشمیری لال ذاکر، اردو کے مشہور شاعر ، ناول نگار، ڈرامہ نگار اور چھوٹی کہانیوں کے قلکار کا چہار شنبہ کے دن بعمر97سال انتقال ہوگیا۔ انہیں ضعیفی کے باعث کئی طبی مسائل کا سامنا تھا اور گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال، سیکٹر32میں زیر علاج تھے ۔ ان کے کیرئر کی شروعات1940 میں آزادی کے دور میں شروع ہوئی اور ان کی ایک غزل لاہور کے میگزین میں شائع ہوئی تھی ۔ انہوں نے پنجاب ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ ، برٹش انڈیا میں خدمات انجام دیں بعد ازاں وہ ہریانہ اردو اکیڈیمی میں بطور چیرمین مقرر ہوئے ۔ انہوں نے ہندی میں بھی بہت کچھ لکھا ۔ انہیں اعلیٰ ترین سیویلین اعزاز پدما شری سے2006میں نوازا گیا ، اس کے علاوہ ان کے مشہور کاموں میں، تین چہرے ایک سوال، ایک ناول، اب مجھے سونے دو اور آئے ماؤ، بہنوں، بیٹیو، جو کسی مضامین کا مجموعہ تھا شامل ہے۔ پسماندگان میں تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ۔ ان کے مشہور اشاعر میں میرے بدنام افسانے بہت ہیں ہیں : مگر ان کے بھی دیوانے بہت ہیں ، کو بہت شہر ت ملی۔
Kashmiri Lal Zakir, Urdu torchbearer, passes away
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں