یو این آئی
وادی کشمیر میں اضافی سیکوریٹی فورسیس کی تعیناتی کے بعد سے جھڑپوں کے واقعات میں کمی آئی ہے اور زائد از چھ ہزار سنگباری کرنے والوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے ۔ اس کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نہیں دیکھی جارہی ہے جہاں83ویں دن بھی عام زندگی معطل رہی ۔ پولیس نے بتایا کہ آج وادی کے کسی بھی علاقہ میں کرفیو نہیں ہے۔ تاہم ضابطہ فوجداری کی دفعہ144کے تحت بعض حساس علاقوں بشمول سوپور ، کپواڑہ ، ہندواڑہ اور کلگام میں تحدیدات نافذ ہیں ۔ اسی دوران موصولہ علیحدہ اطلاع کے مطابق کشمیر میںانسانی حقوق کی پامالی کے خلاف طلبا نے مختلف مقامات پر احتجاج کیا اور جاریہ بد امنی کے تناظر میں دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس بد امنی میں 84عام شہری ہلاک اور دیگر زائد از9500زخمی ہوگئے ہیں ۔ اسی دوران 9جولائی سے کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں ۔ جہاں بعض سرکاری اسکولس اور کالجس میں ہنوز سیکوریٹی فورسس مقیم ہیں جنہیں بے چینی کو کچلنے ملک کے مختلف مقامات سے یہاں روانہ کیاگیا ہے ۔ دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباء کی کثیر تعداد نے یہاں ریسیڈنسی روڈ پر احتجاج کیا اور مخالف حکومت اور مخالف سیکوریٹی فورسیس نعرے لگائے ۔ ان کا یہ احتجاج سیکوریٹی فورسس کی کارروائی مین شہریوں کی ہلاکت او رزخمی ہونے کے خلاف تھا۔ طلباء اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا ہم پیپر گیاس ، آنسو گیاس ، شلوں کے نیچے کس طرح تعلیم حاصل کرسکتے ہیں ،۔ مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک کوئی امتحان نہیں ہونا چاہئے ۔ طلباء نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند ہونے تک وہ امتحانات کا بائیکاٹ کرتے رہیں گے ۔ طلباء نے ریسیڈنسی روڈ پر دھرنا دیا اور بعد ازاں پر امن طورپر منتشر ہوگئے ۔ ایک احتجاجی نے کہا کہ ہم جون سے اب تک اسکول نہیں گئے ہیں ۔ ہمارا نصاب غیر مکمل ہے ، اس کے علاوہ روزانہ لوگ ہلاک اور زخمی ہورہے ہیں ، ایسے میں ہم کس طرح اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کرسکتے ہیں ۔
Day 83: Valley Situation Remains Grim, Life Paralysed
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں