ٹاملناڈو کو پانی کی اجرائی - کرناٹک کا سپریم کورٹ کی ہدایت ماننے سے انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-23

ٹاملناڈو کو پانی کی اجرائی - کرناٹک کا سپریم کورٹ کی ہدایت ماننے سے انکار

بنگلور
پی ٹی آئی، یو این آئی
کرناٹک مقننہ اسمبلی کے دونوں ایوان کل سپریم کورٹ کی جانب سے ٹاملناڈو کو22تا27ستمبر چھ ہزار کیوزک جاری کرنے کی ہدایت کے خلاف متفقہ قرار داد منظور کریں گے ۔ چیف منسٹر سدا رامیا نے کل رات کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے اپوزیشن قائدین کو اعتماد میں لیا تھا ۔ سدارامیا نے آج گورنروجوبھائی والا سے ملاقات کر کے ٹاملناڈو کو کاویری دریا کا پانی نہ دینے کے اپنی حکومت کے فیصلے کی اطلاع دی اور ساتھ ہی ان سے ایک دن کے لئے کل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا اعلامیہ جاری کرنے کی اپیل کی ۔ کل جماعتی اجلاس کے بعد ریاستی کابینہ نے کل رات کاویری آبی تنازعہ پر بحث کے لئے ایک دن کا اسمبلی اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ٹاملناڈو کے لئے کاویری کا پانی چھوڑنے کرناٹک کو ہدایت دی تھی جس کے خلاف ریاست گیر سطح پر احتجاج جاری ہے۔ سدارامیا نے گورنر ہاؤس میں گورنر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے کہا کہ میں نے7دن کے لئے ٹاملناڈو کو چھ ہزار کیوسک پانی دینے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد پیدا ہوئی صورتحال اور کاویری طاس کے ذخائر میں کم پانی کی سطح کی وجہ سے پانی نہ چھوڑنے کے تمام سیاسی جماعتوں کے خیالاف سے گورنر کو آگاہ کیا ہے ۔ سدارامیا نے سابق چیف منسٹر اور کانگریس کے سینئر لیڈر ایس ایم کرشنا سے بھی ملاقات کی اور ان کی مکمل حمایت حاصل کی ۔ ایس ایم کرشنا نے صحافیوں کو بتایا کہ کل جماعتی اجلاس منعقد کرنے اور کل اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے حکومت کرناٹک کا اقدام قانون کے مطابق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب پانی چھوڑنے کے موقف میں نہیں ہیں اور اس معاملہ میں میں حکومت کی پوری حمایت کرتا ہوں ۔ میں تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہون کہ وہ اس پیچیدہ صورتحال میں حکومت کا ساتھ دیں ۔ ایس ایم کرشنا کو بھی اپنی چیف منسٹری کے دور میں ایسی ہی صورتحال سے نمٹنا پڑا تھا اور انہوں نے عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔ اس دوران سدارامیا کانگریس ہائی کمان سے ملاقات کے لئے آج نئی دہلی کے لئے روانہ ہوگئے ۔ امکان ہے کہ وہ کانگریس صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کرکے حالات سے باخبر کریں گے ۔ سپریم کورٹ کی دورکنی بنچ نے ریاست کو پہلے ستمبر میں دس دن کے لئے یومیہ پندرہ ہزار کوسک پانی چھوڑنے ی ہدایت دی تھی تاکہ ٹاملناڈو مین فصلوں کو بچایاجاسکے ۔ اس کے بعد جب کرناٹک کی جانب سے پانی کی کمی کا ادعا پیش کیا گیا تو عدالت نے یومیہ بارہ ہزار کیوسک پانی دینے کا مشورہ دیا۔ ایک ہفتہ کے بعد نگرانکار کمیٹی نے تین ہزار کیوسک پانی دینے کی ہدایت دی تاہم عدالت بالا نے 20ستمبر کو کرناٹک کو ہدایت دی کہ وہ چھ ہزار کیوسک پانی جاری کرے اور اس معاملہ کے ساتھ28ستمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔ بر سر اقتدار کانگریس نے اگرچہ ابتداء میں عدالت بالا کے حکم کی تعمیل کی لیکن بعد میں اس نے حکم ماننے سے انکار کردیا کیونکہ ریاست کے دارالحکومت کے علاوہ میسور، مانڈیا کو موسم گرما کے دوران پینے کے پانی کی سربراہی کا مسئلہ پیدا ہوگیا تھا کیونکہ اب اگلے سال مانسون تک بارش سے ذخائر آب کے بھرنے کا امکان نہیں ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں