کثرت ازدواج پر امتناع غیر قانونی جنسی تعلقات کو فروغ دیتا ہے - مسلم پرسنل لا بورڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-04

کثرت ازدواج پر امتناع غیر قانونی جنسی تعلقات کو فروغ دیتا ہے - مسلم پرسنل لا بورڈ

نئی دہلی
یو این آئی
شریعت نے زبانی تین طلاقوں کا اختیار شوہروں کو دیا ہے کیوں کہ مرد بہتر طریق پر اپنے جذبات کو قابو میں رکھ سکتے ہیں، لہٰذا وہ اضطرابی طور پر فیصلوں پر قابو پاسکتے ہیں ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ[اے آئی ایم پی ایل بی] نے بتایا۔ شریعت نے شوہروں کو طلاق دینے کا حق دیا ہے کیوں کہ مرد فیصلے کی زیادہ طاقت رکھتے ہیں ۔ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہیں اور جلد بازی کے فیصلے نہیں کرتے۔ مسلم باڈی نے سپریم کورٹ میں اپنے جواب میں کہا جب کہ درخواست گزار شاعرہ بانو اور دیگر مسلم خواتین نے اپیکس کورٹ سے تین طلاقوں کو غیر آئنی فیصلہ قرار دینے کی اپیل کی۔ جب کہ تین طلاقوں کو اسلامی مذہبی طریقہ کار کا ایک حصہ اور مذہب کا بنیادی حق قرار دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ اس کی اہلیت پر روک لگادی تھی ۔ اے آئی ایم پی ایل بی نے ساتھ ہی سخت الفاظ میں کثرت ازدواج کی مدافعت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم مرد کو چار بیویاں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ غیر قانونی جنسی تعلقات پر روک لگائی جاسکے اور عورتوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے ۔ اپنے68اوراق کے دستاویزات میں کہا گیا کہ عدالت مسلم خواتین کو تحفظ فراہم کرنا چاہتی ہے جو کہ تین طلاقوں کو غلط ثابت کرنے پر تیار ہیں تاہم مسلم ویمن[پروٹیکشن آف رائٹس ان ڈیورس] ایکٹ،1986ء جسے راجیو گاندھی حکومت کے دور میں سپریم کورٹ نے شاہ بانو مقدمہ کی سماعت کے دوران تیار کیا گیا تھا ۔ مسلم مرد کو تین طلاقوں کا دفاع کرتے ہوئے بورڈ نے کہا کہ اس کا مقصد شادی کو بحسن و خوبی خاتمہ کرتا ہے ۔ اس میں کہا گیا کہ شوہر اور بیوی کا ایک ساتھ رہنا جب کہ شوہر عورت کو نہیں چاہتا تب ایسی صورت میں شوہر اور اسکے خاندان والے ذہنی و جسمانی طور پر عورت کو ہراساں کرتے ہیں ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ تین طلاقوں کا طریقہ انتہائی سادہ اور نجی حیثیت رکھتا ہے جس میں عدالت کو جانے کی ضرورت نہیں اور نا ہی جوڑے کو غیر ضروری مشکلات پیش آتی ہیں ۔ عدالت کی کارروائی میں عورت کو عزت کو مرد سے زیادہ نقصان پہنچتا ہے ۔ اس میں کہا گیا کہ مغربی ممالک میں طلاق کی شرح کم کرنے کے لئے دیر پا عدالتی کارروائی کے باوجود طلاقوں کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے ۔ ایڈوکیٹ اعجاز مقبول کے ذریعہ، بورڈ نے تین طلاقوں کی وکالت کی ۔ جب کہ کثرت ازدواج کے مسئلہ پر بورڈ نے کہا کہ قرآن ، حدیث اور اتفاق رائے کے مطابق مسلمان مردوں کو چار بیویاں رکھنے کی اجازت دی گئی ۔ اس میں کہا گیا کہ کثرت ازدواج کی اجازت دی گئی ۔ اس میں کہا گیا کہ کثرت ازدواج کی اجازت دی گئی ہے تاہم اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ۔ تاہم، کثرت ازدواج سماجی اور اخلاقی ضرورتوں کو پورا کرتی ہے ۔ ایسی صورت میں جب عورتوں کی تعداد مردوں سے تجاوز کرجائے ۔ تب ہی خواتین کو غیر شادی شدہ زندگی گزارنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ۔ خواتین کو اس نکتہ پر سوچنا ہوگا کہ اگر خواتین کی شرح مردوں سے زیادہ ہو، ایسی صورت میں وہ مردوں کی دوسری شادی، یا پھر غیر قانونی جنسی تعلقات اختیار کرنا چاہیں گی ، بغیر ایک بیوی کا حق حاصل کئے ۔ بورڈ نے 1991ء کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کثرت ازدواج مسلمانوں، ہندوؤں ، بدھسٹوں اور قبائلیوں کے لئے یکساں مقبول ہے ۔

Ban on polygamy encourages illicit sex, Muslim law body

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں