مولانا ازہری میاں اور مولانا محمود مدنی بااثر مسلم شخصیات - اردن رائل اسلامک سنٹر رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-10

مولانا ازہری میاں اور مولانا محمود مدنی بااثر مسلم شخصیات - اردن رائل اسلامک سنٹر رپورٹ

بریلی
یو این آئی
مفتی محمد اختر رضا خان قادری عرف ازہری میاں کو دنیا کی 500 طاقتور با اثر مسلم شخصیات کی فہرست میں25واں مقام دیا گیا ہے ۔ یہ فہرست اردن کی دانش گاہ رائل اسلامک اسٹراٹیجی اسٹیڈی سینٹر کی جانب سے تیار کی گئی ہے ۔ جو عمان میں اسلامی نظریات کے ادارہ شاہی آل اہلبیت سے ملحقہ ہے۔ تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں ازہری میاں کی مقبولیت کا گراف3درجے کم بتایا گیا ہے ۔ ازہری میاں کے فرزند مولانا اسجد رضا خان نے اس اعلان پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا میرے والد محترم نے ہمیشہ پیام امن و محبت اور خوشحالی دیا ہے ۔72سالہ ازہری میاں کے دنیا بھر کے پچپن ممالک میں تقریبا پچاس ملین مداح پائے جاتے ہیں ۔ وہ با اثر مسلم شخصیات کی فہرست میں ہمیشہ ہی آتے رہے ہیں ۔2013ء، 2014اور2015ء میں انہیں بائیس ویں مقام پر بتایا گیا تھا ۔ ہندوستان میں مفتی اعظم سمجھے جانے والے مولانا ازہری میاں نے پانچ ہزار سے زائد فتاویٰ تحریرکئے ہیں۔ مولانا ازہری میان بر صغیر کے ممتاز و معروف عالم دین مولانا احمد رضا خاںؒ کے جنہوں نے جنوبی ایشیاء میں بریلوی تحریک کی بنیاد رکھی تھی، پڑ پوتے ہیں ۔ مولانا احمد رضا خاں فاضل بریلویؒ نے اردو عربی زبانوں میں پچاس سے زائد کتابیں تصنیف کی ہیں۔ اس فہرست میں جمعیۃ العلماء ہند کے رہنما مولانا محمود مدنی بھی شامل ہیں ۔جنہیں43 واں مقام پر رکھا گیا ہے۔ فہرست کے مطابق اس سال کی دس سرکردہ شخصیات میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی ، امیر جامعہ الاظہر پروفیسر شیخ احمد محمد الطیب ، سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای، مراقش کے بادشاہ شاہ محمد چہارم، سلطنت عمان کے سربراہ سلطان قابوس بن سعید السعید ، ابو ظہبی کے شہزادہ ولیعہد جنرل شیخ محمد بن زید النہیان ، صدر ترکی رجب طیب اردگان عراق کے شیعہ عالم دین آیت اللہ سیدعلی حسین سیستانی اور امیر تبلیغی جماعت پاکستان محمد عبدالوہاب شامل ہیں۔

World's 500 Most Influential Muslims: Mufti Akhtar Raza Khan, Mahmood Madani, Royal Islamic Strategic Studies Centre of Jordan released a report

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں