اقلیتی کردار کا مسئلہ - اے ایم یو کو جواب داخل کرنے چار ہفتوں کی مہلت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-12

اقلیتی کردار کا مسئلہ - اے ایم یو کو جواب داخل کرنے چار ہفتوں کی مہلت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) کو چار ہفتوں کی مہلت دی کہ وہ مرکز کے حلف نامہ کا جواب داخل کرے جس کے ذریعہ مرکز نے پچھلی یوپی اے حکومت کی اپیل واپس لینے کی گزارش کی ہے ۔ پچھلی یوپی اے حکومت نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو چیلنج کیا تھا جس میں کہا گیاتھا کہ یونیورسٹی اقلیتی ادارہ نہیں ہے ۔ جسٹس جے ایس کیہر کی زیر قیادت بنچ نے یونیورسٹی کو اجازت دی کہ وہ مرکز کے حلف نامہ کا جواب داخل کرے۔ سینئر وکیل پی پی راؤ نے یونیورسٹی کی جانب سے عدالت میں حاضر ہوتے ہوئے جواب داخل کرنے کے لئے کچھ وقت مانگا تھا۔ بنچ نے کہا کہ یونیورسٹی کے وکیل نے حکومت ہند کے حلف نامہ کا جواب داخل کرنے مہلت مانگی ہے ۔وقت دیاجاتا ہے ۔ جواب اندرون چار ہفتے دیاجانا چاہئے ۔ مرکز نے گزشتہ ہفتہ سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرتی اپیل واپس لے لے گا ۔ مرکز کے علاوہ یونیورسٹی کے انتظامیہ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف علیحدہ درخواست داخل کی تھی۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا تھا کہ اے ایم یو اقلیتی ادارہ نہیں ہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے1967کے فیصلہ کا حوالہ دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اے ایم یو اقلیتی ادارہ نہیں ہے کیونکہ اسے حکومت نے قائم کیا ہے ، مسلمانوں نے نہیں ۔ سابق میں بھی قانون کے اعلیٰ عہدیداروں نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ اے ایم یو مرکزی قانون کے تحت قائم ہوئی اور مزید برآں پانچ رکنی دستوری بنچ نے1967میں عزیز باشا کیس میں کہا تھا کہ یہ سنٹرل یونیورسٹی ہے، اقلیتی ادارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزیز باشا فیصلہ کو پرے نہیں رکھاجاسکتا ۔ مرکزی حکومت کا موقف ہے کہ اے ایم یو کو اقلیتی کردار عطا کرنا، عزیز باشا فیصلہ کے مغائر ہوگا ۔ حلف نامہ داخل کرتے ہوئے روہتگی نے کہا تھا کہ ہم عزیز باشا فیصلہ کے حامی ہیں ، اور ہم پچھلی یوپی اے حکومت کی اپیل واپس لینا چاہیں گے ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے جنوری2006ء میں اے ایم یو ترمیمی قانون 1981ء پر خط تنسیخ پھیر دی تھی جس کی رو سے یونیورسٹی کو اقلیتی کردار حاصل تھا ۔ ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ نے2005کا واحد رکنی جج کا فیصلہ برقرا ررکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اے ایم یو کو اقلیتی کردار عطا کرنا اور مسلمانوں کو پچاس فیصد تحفظات دینا غیر دستوری ہے ۔ اٹارنی جنرل نے 11جنوری کو بھی کہا تھا کہ اے ایم یو کو اقلیتی ادارہ قرار نہیں دیاجاسکتا۔ انہوںنے کہا تھا کہ حکومت ہند کا موقف ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی یونیورسٹی نہیں ہے۔ پچھلی یو پی اے حکومت کا موقف غلط تھا۔ عزیز باشا کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ با معنی ہے۔ اے ایم یو قانون1920میں بناتھا۔ محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کو یونیورسٹی بنایا گیا تھا۔ اے ایم یو کورٹ میں غیر مسلم بھی ارکان بن سکتے ہیں ۔

AMU gets 4 weeks to file reply on minority status

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں