ہندوستان میں مانسون کا قہر - ایک ہفتہ میں 18 افراد ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-31

ہندوستان میں مانسون کا قہر - ایک ہفتہ میں 18 افراد ہلاک

نئی دہلی
یو این آئی
انتظامیہ ہفتہ کے دن اس کوشش میں مصروف تھے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالا جاسکے جب کہ ایک ہفتہ سے جاریہ شدید بارش اور بجلی کے باعث81افراد ہلاک ہوگئے اور ہزاروں افراد آسام، بہار اور اوڈیشہ میں بے گھر ہوگئے ۔ صرف آسما میں 26ہلاکتوں کی اطلاع ہے ، جب کہ تسلسل کے ساتھ جاری بارش کے نتیجہ میں سڑکیں بہہ گئیں اور ٹیلیفون کے تار کئی اضلاع میں ٹوٹ گئے ، ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ۔مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ہفتہ کے دن سب سے زیادہ متاثرہ آسام کا فضائی دورہ کرنے کے بعد کہا کہ سیلاب بہت ہی سنگین ہے اور کم سے کم28اضلاع ریاست کے سیلاب سے متاثرہ ہیں ۔ وزیر داخلہ نے ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ کا استعمال کرتے ہوئے حالات کو بہتر بنائے ۔ اڈیشہ کے مختلف علاقوں میں بجلی گرنے سے کم سے کم29افراد ہفتہ کے دن ہلاک ہوگئے ۔ جب کہ آٹھ ہلاکتیں بھدرک ضلع میں ہوئی۔، بالاسور ضلع میں سات، کردا میں پانچ، میوبھنج میں تین، جئے پور میں تین اور کنیدر پار، کیونجھاراور نیا گرہ میں ایک ایک ہوئی ہیں ۔ پولیس نے بتایا۔ بہار میں بھی26ہلاکتوں کی اطلاع ہے جو کہ دس اضلاع میں مکانات منہدم ہونے کے باعث نیپال کی سرحدی علاقوں میں ہوئی ہیں ۔ بہار حکومت نے زائد از300ریلیف کیمپس قائم کئے جس میں غذا اور اشیائے ضروریہ سیلاب متاثرین کو بہم پہنچائے جارہے ہیں ۔ مرکزی حکومت کے تحت نیشنل ڈیزسٹر ریسپانس فورس ریلیف کاموں میں ہاتھ بٹا رہی ہے۔آسام کے کازیرنگا نیشنل پارک جو سینگھ والے گینڈوں کا آبائی مقام مانا جاتا ہے زیر آب آچکا ہے ، ریاستی حکومت نے اپنے سرکاری بیان میں بتایا۔ فارسٹ عہدیداروںنے بتایا کہ چھ گینڈے کازیرنگا میں سیلاب میں ہلاک ہوگئے۔ ایک اور گینڈانیشلن ریزو پارک میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا ۔ برہما پترا ندی اور اسکے قریبی ندیاں آسام کے18اضلاع میں خطرے کے نشان کے اوپر بہہ رہی ہیں ۔ جس کے باعث سڑکیں بہہ گئیں، اور قومی شاہرہ زیر آب آگئیں ہیں ۔، سیلاب کا پانی کم سے کم چودہ اضلاع میں گھروں کے اندر داخل ہوگیا ہے جس کے باعث مکانات منہدم ہورہے ہیں۔

18 people killed as monsoon rain continues to lash North India

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں