پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک مرتبہ پھر بالواسطہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیو سینا نے آج کہا کہ یوگا کو دنیا بھر میں مقبول بنانا قابل ستائش کام ہے لیکن کیا یہ قدیم کسرت لوگوں کو مہنگائی سے ملنے والی تکلیف کو دور کرنے میں مد د دے سکتی ہے ۔ شیو سینا کے ترجمان سامنا میں لکھا گیا کہ وزیر اعظم مودی ستائش کے قابل ہیں کہ انہوں نے130ممالک میں یوگا کو مقبول کردیا ۔ یوگا کے ذریعہ نے130قوموں کو زمین پر لٹا دیا ۔ اب پاکستان کو ہمیشہ کے لئے نیچے گرانے کی ضرورت ہے ۔ یہ صرف ہتھیاروں کی مدد سے ہی ہوسکتا ہے لیکن پاکستان کو ایک مستقل شو آسن( یوگا کا ایک آسن جس مین لاش کی طرح لیٹا جاتا ہے) سکھادینا چاہئے ۔ اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ غیر بی جے پی ریاستوں کے چیف منسٹرس مودی کی مخالفت کرسکتے ہیں لیکن یوگا ایک سائنس ہے اس کی مخالفت نہیں کرنا چاہئے ۔ یوگا کے ذریعہ بہت کچھ حاصل کیاجاسکتا ہے ۔ لیکن کیا روز مرہ کی زندگی میں یوگا افراط زر کی شرح یا بد عنوانی کے درد سے راحت دلا سکتا ہے ۔ اس سلسلہ میں اگر وضاحت کی جائے تو بہتر ہوگا ۔ اقوام متحدہ نے گزشتہ سال21جون کو بین الاقوامی یوم یوگا منانے کا اعلان کیا تھا۔ ہندوستان اور مختلف ممالک میں لاکھوں افراد نے اس21جون کو دوسرا عالمی یوم یوگا منایا۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یوگا ایک مذہبی سرگرمی نہیں ہے تاہم شیو سینا نے انہیں اپنے اداریہ میں زبردست تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ مہاراشٹرا کی بر سرا قتدار حکومت میں سینا، بی جے پی کی اتحادی جماعت ہے اور مرکز میں بھی وہ مودی حکومت کی تائید کررہی ہے ۔شیو سینا اور بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کرچکی ہے ۔ بی جے پی ترجمان مادھو بھنڈاری نے اپنے ایک مضمون میں شیو سینا کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اتحاد ختم کرکے دکھائے ۔ منو گت کے نام سے شائع ہونے والے ایک پندرہ روزہ میں مادھو نے اپنے مضمون میں جس کا عنوان آپ طلاق کب لے رہے ہیں۔ میں لکھا کہ بی جے پی نے شیو سینا کے ساتھ اپنے روابط کو برقرار رکھنے کے لئے گزشتہ بیس برسوں کے دوران کئی ایک قربانیاں دی ہیں ۔ انہوں نے اس آرٹیکل میں شیو سینا کے ایم پی سنجے راوت کے ریمارکس پر بھی تنقید کی جس مین انہوں نے بی جے پی قائدین کو نظام قرار دیا ۔ مضمون میں لکھا گیا ہے کہ ایک طرف وہ اسی نظام کی دی ہوئی بریانی کھاتے ہیں اور دوسری طرف اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے۔ انہوں نے لکھا کہ شیو سینا کے قائدین مرکز اور مہاراشٹرا میں وزارتوں پر فائز ہیں اور اس کے مزے لوٹ رہے ہیں دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ مہاراشٹرا کی حکومت نظام کی حکومت سے بھی بد تر ہے ۔ وہ ہمارے ساتھ بیٹھتے اٹھے ہیں، کھاتے پیتے ہیں اور پھر ہم پر ہی تنقید کرتے ہیں ۔ بہتر ہوگا کہ وہ نظام کے باپ سے طلاق لے لیں۔ مسٹر راوت آپ کب طلاق لے رہے ہیں ۔ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ1995میں بی جے پی نے117میں کم نشستوں پر مقابلہ کرنے کے باوجود بی جے پی کو شیو سینا سے زیادہ نشستیں حاصل ہوئیں۔ سنجے راوت اور شیو سینا کے صدر اس حقیقت کو قبول کرنے میں دشواری محسوس کررہے ہیں کہ ان کی پارٹی اپنی مقبولیت کھورہی ہے اور وہ اپنی برہمی بی جے پی پر نکال رہے ہیں ۔
'Can Yoga Relieve Pain Of Inflation?' Shiv Sena's Jibe At PM
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں