ہندوستان کی این ایس جی رکنیت کو فرانس کی تائید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-06-23

ہندوستان کی این ایس جی رکنیت کو فرانس کی تائید

سیول، نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندوستان کی این ایس جی کی کوشش میں آج فرانس بھی امریکہ کے ساتھ تائید میں شامل ہوگیا۔ سیول میں کل سے این ایس جی کا دو روزہ اجلاس شروع ہورہا ہے جہاں معتمد خارجہ ایس جئے شنکر48ممالک کے گروپ کی تائید حاصل کرنے کے لئے پہنچے ہین۔ یہ گروپ اس مسئلہ پر منقسم ہے ۔ چین بدستور ہندوستان کے داخلہ میں بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔ وہ اس بات پر زور دے رہا ہے کہ ہندوستان جیسے ممالک کے لئے جنہوں نے نیو کلیر عدم پھیلاؤ پر دستخط نہیں کئے ہیں، انہیں اس کے طریقہ کار میں شامل ہونے کی ضرورت ہے ۔ چین ، پاکستان کو بھی ہندوستان کے کیس کے ساتھ جوڑتے ہوئے اس کی تائید کررہا ہے ۔ہندوستان اور پاکستان کی رکنیت کے مسئلہ پر تعمیری رول ادا کرتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ یہ معاملہ اجلاس کے ایجنڈہ میں شامل نہیں ہے ۔ بیجنگ نے بر صغیر کے دو پڑوسیوں کوی کجا کیا ہے حالانکہ نیو کلیر عدم پھیلاؤ کے ریکارڈ میں ان کے درمیان کافی فرق ہے ۔ نئی دہلی میں عہدیداروں نے زور دے پر کہا کہ این ایس جی کا طریقہ کار حساس اور پیچیدہ ہے اور ہندوستان کے امکانات پر قیاس آرائی پر انتباہ دیا ۔ وزیرا عظم نریندر مودی اور صدر چین زی جن پنگ توقع ہے کہ کل تاشقند میں ملاقات کریں گے جہاں وہ ایس سی او چوٹی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں ۔ مودی این ایس جی مسئلہ پر زی کے ساتھ بات چیت کرسکتے ہیں لیکن آیا چین اپنے موقف میں تبدیلی لائے گا یہ دیکھنے والی بات ہوگی ۔ ایک اندازہ کے مطابق بیس ممالک ہندوستان کے کیس کی بھرپور تائید کررہے ہیں لیکن این ایس جی میں اتفاق رائے کے ذریعہ فیصلے کئے جاتے ہیں چنانچہ ہندوستان کو ایک مشکل مرحلہ کا سامنا ہے ۔ ہندستانی عہدیداروں کے درمیان امید افزا ماحول دیکھا جارہا ہے اور اس کے لئے جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں جئے شنکر کی موجودگی اہمیت کی حامل ہے ۔ فرانس نے آج رضا کارانہ طور پر ایک بیان جاری رکتے ہوئے کہا کہ نیو کلیر کنٹرول قاعدہ میں شرکت سے حساس اشیاء کی برآمد کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی وہ چاہے نیو کلیر، کیمیکل، بیالوجیکل، بیالسٹک یا روایتی میٹریل یا ٹکنالوجی ہوں، فرانس ہندوستان کے داخلہ کی تائید کرتا ہے ۔

After US, France asks NSG members to back India's bid to join group

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں