لاہور کے پارک میں خودکش دھماکہ - 70 ہلاک 300 زخمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-28

لاہور کے پارک میں خودکش دھماکہ - 70 ہلاک 300 زخمی

لاہور
پی ٹی آئی
پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں ایک خود کش بم دھماکہ میں کم از کم 70افراد بشمول خواتین اور بچے ہلاک ہوگئے ۔ اس دھماکہ میں تقریبا تین سو افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ گلشن اقبال پارک میں بڑی تعداد میں لوگ گڈ فرائی ڈے کی چھٹیاں منارہے تھے ۔ اقبال ٹاؤن علاقہ میں واقع پارک میں بڑی تعداد میں عیسائی بھی موجود تھے ۔ یہ دھماکہ شام6:40بجے ہوا۔ خود کش بم بردار جو20کے دہائی میں تھا، پارک میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا اور اس نے عوام کے ہجوم کے درمیان خود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔ تحریک طالبان پاکستان کے علیحدہ شدہ گروپ جماعۃ الاحرار نے دھماکہ کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس جماعت نے پہلے بھی کئی بم دھماکے کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل پر ممتاز قادری کو پھانسی دینے کا انتقام لینے کے لئے جماعۃ الاحرار نے یہ دھماکہ کیا ہے۔ طاقتور بن دھماکہ میں ہر طرف خون میں لت پت نعشیں بکھری ہوئی تھیں۔ ایک خود کش بم بردار نے پارک کے مرکزی باب الداخلہ پر خود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔ ڈپٹی انسپکٹر لاہور پولیس حیدر اشرف نے یہ بات بتائی ۔ ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ یہ پارک ایک آسان نشانہ تھا ۔ دہشت گردوں نے بچوں اور اقلیتی طبقہ کو نشانہ بنایا، تاکہ اپنے نفرت انگیز عزائم کو حاصل کیا جاسکے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ انسانی اعضا پارک میں ہر طرف بکھرے ہوئے تھے اور پاک کے اطراف کوئی سیکوریٹی بندوبست نہیں تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکہ میں تقریبا دس تا پندرہ کلو گرام دھماکو اشیاء استعمال کی گئیں۔ ضلع کے کوارڈی نیشن آفیسر ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان نے بتایا کہ کم از کم70افراد ہلاک اور126سے زائد زخمی ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بات مسترد کردی کہ عیسائی دھماکہ کا نشانہ تھے ۔ یہ کوئی عیسائی پارک نہیں ہے ، مہلوکین میں عیسائی بھی ہوسکتے ہیں ۔ پنجاب کے وزیر بلال یسین نے بتایا کہ دھماکہ میں200سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ کیوں کہ بیشتر زخمیو ں کی حالت نازک ہے ۔ پنجاب پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ خود کش بم بردار کی عمر بیس کے دہائی میں تھی ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خود کش بم بردار کا اصل نشانہ بچے تھے ۔ یہ پارک لاہور کے ایک فیشن ایبل علاقہ میں واقع ہے ۔ یہ نسبتاً پر امن شہر ہے ۔ یہ شہر وزیر اعظم نواز شریف کا آبائی ٹاؤن بھی ہے ۔ فوج بھی زخمیوں کو ہاسپٹل منتقل کرنے میں بچاؤ عہدیداروں کے ساتھ شامل ہوئی ۔ شہر کے ہاسپٹلس میں ایمر جنسی کا اعلان کیا گیا اور عوام سے خون کا عطیہ دینے کی اپیلیں کی گئیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ پارک میں ہر طرف کٹے ہوئے انسانی اعضاء بکھرے ہوئے تھے ۔ اتوار کی شام میں بڑی تعداد میں ارکان خاندان بالخصوص خواتین اور بچے موجود تھے ۔ گڈ فرائی ڈے کی وجہ سے ہجوم غیر معمولی طور پر زیادہ تھا ۔ پولیس نے پارک کا تخلیہ کرانے کی کوشش کی، لیکن لوگوں نے وہاں سے جانے سے انکار کردیا، کیوں کہ وہ اپنے عزیز و اقارب کو تلاش کررہے تھے ۔ ہنگامی خدمات کے ترجمان نے بتایا کہ بڑی تعداد میں لوگوں کی حالت نازک ہے ۔ حکومت پنجاب نے صوبہ میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے ۔ متعدد قائدین بشمول وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر عمران خان نے دھماکہ کی مذمت کی ہے ۔ عیسائی قائدین نے بھی اس حملہ کی شدید مذمت کی ہے ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کو فون کرکے دہشت گرد حملہ کے مہلوکین کے خاندانوں سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کیا ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے وکاس سروپ نے بتایا کہ نریندر مودی نے اپنی بات چیت کے دوران دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں کسی سمجھوتہ کے بغیر ہر ممکن کوشش کی ضرورت پر زور دیا ۔ قبل ازین وزیر اعظم نے لاہور دھماکہ کی مذمت کی اور مہلوکین کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ۔ مودی نے اپنے توئٹ میں کہا لاہور میں دھماکہ کی خبر میں نے سنی۔ میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ میں مہلوکین کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور زخمیوں کی عاجلانہ صحت یابی کا متمنی ہوں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں