پی ٹی آئی
دہلی ہائیکورٹ نے آج جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر کنہیا کمار کو چھ مہینوں کے لئے عبوری ضمانت دی لیکن کہا کہ کیمپس کے متنازعہ واقعہ کے سلسلہ میں درج ایف آئی آر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ معاملہ قوم دشمن نعرے لگانے کا ہے جس کا قومی سالمیت پر خطرناک اثر پڑ سکتا ہے ۔ کیمپس کے واقعات کے سلسلہ میں انہیں غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ ہائیکورٹ نے کنہیا کو عبوری راحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی کسی بھی سر گرمی میں خاموشی یا سر گرمی کے ساتھ شرکت نہیں کریں گے جسے قوم دشمن قرا دیاجاسکتا ہو ۔ عدالت نے ان سے کہا کہ وہ جے این یو طلبا یونین کے صدر کی حیثیت سے کیمپس میں قوم دشمن سر گرمیوں پر کنٹرول کے لئے اپنی طرف سے تمام کوششیں کریں ۔ جسٹس پرتبھا رانی نے پارلیمنٹ پر حملہ کے کیس کے قصور وار افضل گرو اور1971ء میں ایک طیارہ کے ہائی جیکنگ کے ذرمہ دار مقبول بھٹ کی ستائش میں9فروری کو نعرے لگائے جانے پر بھی تنقید کی ۔ جج نے دس ہزار روپے کے شخصی مچلکہ اور اتنی ہی رقم کی ضمانت پر کنہیا کمار کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ طلبا برادری کی جانب سے لگائے گئے نعروں میں پوشیدہ احتجاج اور احساسات کا محاسبہ کرنا چاہئے ۔ عدالت نے کنہیا پر واضح کیا کہ انہیں جاریہ تحقیقات میں تعاون کرنا چاہئے اور جب کبھی ضرورت ہو تفتیش کنندوں کے سامنے کے سامنے ہونا چاہئے ۔ جج نے ان کے خاندانی پس منظر کا بھی جائزہ لیا ۔ ان کی ماں ایک آنگن واڑی کا رکن ہیں جو تین ہزار روپے کی معمولی رقم کماتی ہیں۔ جیسے ہی کنہیا کمار کو ضمانت دی گئی جے این یو کیمپس میں جشن شروع ہوگیا ۔ یونیورسٹی کے طلبا اور ان کے حامیوں و اساتذہ نے گیت گاتے ہوئے مشعلوں کے ساتھ فتح جلوس نکلاتے ہوئے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر جے این یو کے روایتی دف بجائے گئے اور آزادی کے نعرے لگائے گئے ۔ کئی طلبا نے کیمپس میں ایک دوسرے سے گلے مل کر مبارکباد دی ۔ جشن پہلے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے باہر شروع ہوا جہاں طلبا دوپہر سے کیمپ کئے ہوئے تھے ۔ اس دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ کنہیار کمار نے اس مقام پر اپنی موجودگی کا اعتراف کیا ہے جہاں ملک کے خلاف نعرے لگائے گئے تھے لیکن اس محدود تنازعہ کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ آیا انہوں نے مبینہ قوم دشمن سر گرمیوں میں سر گرمی سے حصہ لیا۔ جے این یو میں کنہیا کی رہائی کے جشن کے دوران آزادی اور لال سلام کے نعرے گونج رہے تھے ۔ طلبا یونین کی نائب صدر شہلا رشید نے اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جدو جہد میں ہماری بڑی کامیابی ہے لیکن ابھی لمبا سفر طے کرنا ہے ۔ ہم انتظار کررہے تھے کہ کب کنہیا واپس آئیں گے ۔ یہ ہمارے لئے ایک بڑی راحت ہے اور ہم عمر اور انر بان کے لئے بھی اپنی لڑائی جاری رکھیں گے جو اب بھی جیل میں ہیں ۔ جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر لینن نے کہا کہ اس سے حکومت کے خلا ف ہماری تحریک کو غیر معمولی طاقت ملے گی اور ہمارا یہ ایقان بھی مضبوط ہوگا کہ سچ کی جیت ہوتی ہے ۔ بہت کوشش کی گئی کہ کنہیاکو دہشت گرد قرار دیاجاسکے لیکن وہ 18دن تک سر گرم تحقیقات کے باوجود ان کے خلاف ایک ثبوت بھی نہیں جٹا پائے۔
JNU row: News of Kanhaiya's bail turns protest into song-and-dance affair
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں