ایودھیا ملکیت مقدمہ - سبرامنیم سوامی کو مداخلت کی اجازت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-27

ایودھیا ملکیت مقدمہ - سبرامنیم سوامی کو مداخلت کی اجازت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج بی جے پی قائد سبرامنیم سوامی کو ایودھیا ملکیت مقدمہ سے متعلق زیر التوا امور میں مداخلت کی اجازت دے دی۔ جسٹس وی گوپال گوڑا اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل بنچ نے سبرامنیم سوامی کی تازہ درخواست زیر التوا دیوانی اپیلوں کے ساتھ جوڑ دی اور کہا کہ وہ ایودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کی ہدایت دینے کی درخواست کی علیحدہ سماعت نہیں کرسکتی ۔ بنچ نے کہا کہ اس معاملہ کو زیر التوا دیوانی اپیلوں سے منسلک کیجئے اور فریقین کو اس کی نقل فراہم کیجئے ۔ سبرامنیم سوامی نے دلیل دی کہ حکومت پہلے ہی حلف نامہ داخل کرچکی ہے کہ وہ ثبوت مل جائے تو رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرے گی۔ اس سلسلہ میں آثار قدیمہ کا ثبوت موجود ہے ۔ اس پر بنچ نے کہا کہ جب دیوانی اپیلین زیر التوا ہوں وہ رِٹ پٹیشن کی سماعت نہیں کرسکتی۔ سبرامنیم سوامی کو اپنے بنیادی حقوق کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع ہونا پڑے گا یا ہماری عدالت میں زیر التوا دیوانی اپیلوں میں ایک فریق کے طور پر شامل ہونا پڑے گا ۔ سبرامنیم سوامی نے قبل ازیں درخواست داخل کی تھی کہ سپریم کورٹ، مرکز کو ایودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کی ہدایت دے ۔ انہوں نے یہ معاملہ جلد سماعت کے لئے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی بنچ پر پیش کیا تھا۔ سوامی نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ اسلامی ممالک کے رواج کے مطابق مسجد کسی عوامی مقصد جیسے سڑک کی تعمیر وغیرہ کے لئے دوسری جگہ منتقل کی جاسکتی ہے جب کہ کسی مقام پر مندر تعمیر ہوجائے تو اسے ہاتھ نہیں لگایا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ مندر اور مسجد کا تقدس برابر نہیں ہوسکتا۔ مسجد،ا سلام کا لازمی جز نہیں ہے ۔ انہوں نے یہ بات سپریم کورٹ کی دستوری بنچ کے اکثریتی فیصلہ کے حوالے سے کہی اور کہا کہ دارالامراء برطانیہ(1991) کے بموجب مندر ہمیشہ مندر رہتا ہے چاہے وہ زیر استعمال نہ رہا ہو یا ملبہ میں تبدیل ہوچکا ہو ۔ سوامی نے کہا کہ بنیادی سچائی یہ ہے کہ اس مقام پر رام مندر کا دعویٰ کسی بھی مسجد سے زیادہ فوقیت رکھتا ہے ۔سبرامنیم سوامی نے یہ بھی درخواست کی کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے متنازعہ اراضی کو تین حصوں میں بانٹنے کے 30ستمبر2010ء کے فیصلہ کو چیلنج کرتی کئی زیر التوا درخواستوں کی جلد یکسوئی کردی جائے ۔

SC Allows Swamy to Intervene in Ayodhya Title Case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں