ٹی آر ایس کو بلدی انتخابات میں اکثریت حاصل ہوگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-29

ٹی آر ایس کو بلدی انتخابات میں اکثریت حاصل ہوگی

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
چیف منسٹر اور ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ نے آج دعویٰ کیا کہ بلدی انتخابات میں ان کی پارٹی کو اکثریت حاصل ہوگی ۔ میئر اورڈپٹی میئر انہی کی جماعت کا ہوگا ۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکثریت حاصل نہیں بھی ہوئی تو ان کی جماعت سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے گی اور دوست جماعتوں سے تائید حاصل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین ٹی آر ایس کی دوست جماعت ہے ۔ سابق میں مجلس نے کانگریس کی تائید کی تھی اور اب وہ ٹی آر ایس کی دوست جماعت ہے ۔( ان کا اشارہ یہ تھا کہ میئر کے عہدہ کے لیے مجلس کی تائید حاصل کی جائے گی) چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ وہ صد فیصد طور پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کی جماعت کو کم از کم95نشستیں حاصل ہوں گی ۔چار یا پانچ نشستیں کم ہوسکتی ہیں ایسی صورت میں دوسروں کی تائید حاصل کی جائے گی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ہندوستان کے کسی بھی علاقہ سے تعلق رکھنے والا شخص جو حیدرآباد میں ہے وہ حیدرآبادی ہی کہلائے گا چاہے اس کا تعلق بنگال سے، مہاراشٹر سے ، یا آندھرا سے ہو۔ گزشتہ18ماہ کی ٹی آر ایس حکومت کے دوران ایک بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور دوسرے علاقے کے افراد بھی اپنے آپ کو فخر یہ طور پر حیدرآبادی کہہ سکتے ہیں ۔ انہوں نے تلگو دیشم اور کانگریس سے کہا کہ ووٹ کے لئے مقامی اور غیر مقامی کہہ کر نفاق نہ ڈالے ۔ حکومت کی ہر اسکیم کا ہر حیدرآبادی فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔ کے سی آر نے کہا کہ حیدرآباد میں ایک ہزار ایکر اراضی حاصل کرتے ہوئے دو بیڈروم کے ایک لاکھ فلیٹ تعمیر کیے جائیں گے اور انہیں غریبوں میں تقسیم کیاجائے گا۔ سنٹرل اربن ہاؤزنگ بھی اس میں تعاون کرے گی ۔ حکومت نے ایک ہزار ایکڑ اراضی کی پہلے ہی نشاندہی کرلی ہے ۔ مسائل بہت ہیں ذمہ داری سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور ٹی آرایس حکومت پوری ذمہ داری سے فرائض انجام دے رہی ہے ۔ ترقی کے لئے امن ضروری ہے ۔ اس بنیادی ضرورت کے لئے غیر سماجی اور عسکریت پسندوں کی سر گرمیوں سے سختی سے نمٹا جارہا ہے اور شہر میں امن و امان قائم ہے اور حکومت نظم و ضبط کو پہلی ترجیح دے رہی ہے۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے بلدی انتخابات میں شہر کی پد یاترا کرنے پر انہو ںنے کہا کہ یہاں ان کی کیا ضرورت ہے؟ آندھرا میں کئی مسائل ہیں ۔ ہندو پور سے اچھا پورم تک مسائل ہی مسائل ہیں وہ آندھرا کے چیف منسٹر ہیں لیکن حیدرآبادمیں دلچسپی لے رہے ہیں ۔ اپنے دور میں انہوں نے حیدرآباد کے مسائل کو نظر انداز کردیا خاص طور پر پینے کے پانی کا مسئلہ انہی کے دور میں سنگین ہوگیا اور اب ٹی آر ایس حکومت نے گوداوری کا پانی شہر لاکر حیدرآبادیوں کی پیاس بجھائی ۔ تلگو دیشم17سال تک حکومت کرتی رہی اور چندرا بابو نائیڈو 9سال تک چیف منسٹر رہے لیکن تلنگانہ کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست میں ایک ایسا ماحول پیدا ہوگیا ہے کہ سرمایہ کاری بھی بڑے پیمانے پر کی جارہی ہے ۔ رتن ٹاٹا اور مائیکرو سافٹ کے سی ای اوناڈینلہ بھی دلچسپی لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے تعلقات بہتر ہے اور یہ تعلقات دستوری ہوا کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ریاست کے ساتھ امتیازی سلوک کیاجارہا ہے ۔ اسمارٹ سٹیز اسکیم میں تلنگانہ کو شامل نہیں کیا گیا۔ کے سی آر نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دے رہی ہے ۔ ان کے لئے بجٹ میں1100کروڑ روپے مختص کئے گئے ۔ شادی مبارک، طلباء کے لئے وظائف ، بیرونی ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والوں کے لئے امداد بھی شامل ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی جگہ 2دو ہمہ منزلیں عمارتیں تعمیر کی جائیں گی اور پرانی عمارت کو ایسا ہی رکھاجائے گا۔ چنچل گوڑی جیل اور ریس کور س کو کسی بھی حال میں منتقل کردیاجائے گا۔ چرلہ پلی جیل مولی علی کے پاس حکومت کی90ایکڑ اراضی ہے جہاں چنچل گوڑہ جیل کو منتقل کیاجائے گا۔ بیف کیے استعمال کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ بعض سیاسی جماعتیں اپنی دکان چمکانے اس مسئلہ کو اٹھا رہی ہیں جو افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور جاپان میں عوام سانپ کا گوشت بھی استعمال کرتے ہیں جو چاہتا ہے وہ استعمال کرے ۔ اس پر بھی سیاست انتہائی تکلیف دہ ہے۔ حیدرآباد کی ترقی کے لئے30ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں جس میں سڑکوں کی کشادگی، نئی عمارتوں کی تعمیر ، فلائی اوورس ، اسکائی اسکریپرٹس بھی شامل ہیں ۔ کے سی آر نے کہا کہ بلدی انتخابات میں عوام کی تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے روڈ شو نہیں کیا ۔ روڈ شو کرنے پر ٹریفک کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے ۔24گھنٹے برقی سربراہی حکومت کا کارنامہ ہے ۔ موسی ندی اور حسین ساگر تالاب کا پانی آلودہ ہے جسے صاف کرنے کے لئے سابقہ حکومتوں نے توجہ نہیں دی ۔ ان کی حکومت اس پراجکٹ کو آگے بڑھارہی ہے ۔ ایک کروڑ آبادی والے شہر میں7 رعیتو بازار تھے جسے بڑھا کر200کردیا گیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں