پی ٹی آئی
صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج ملک کی داخلی سلامتی کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ مرکز، دہشت گردی کے خطرات کو ناکام بنانے تمام ضروری اقدامات کرے گا ۔ اور شہریوں کے ساتھ ساتھ حکمت عملی اثاثوں کی مناسب سیکوریٹی کو یقینی بنائے گا۔ سونیا گاندھی، جنہوں نے پٹھان کوٹ دہشت گرد حملوں کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا، ان کے خاندانوں اور فضائیہ کی حکمت عملی اثاثوں کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اس امر کے مد نظر یہ بات کہی کہ انسداد دہشت گردی کا روائیاں گزشتہ48گھنٹوں سے مسلسل جاری ہیں ۔ پارٹی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ سونیا گاندھی نے ہماری سیکوریٹی فورسس کی بہادری کو سلام کیا اور سات شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا ، جنہوں نے پٹھان کوٹ میں پاکستانی دہشت گردوں کو ختم کرنے کے دوران عظیم قربانی دی۔ بیان مین مزید کہا گیا کہ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مزید دہشت گرد ماڈیولس کے بارے میں انٹلیجنس کی رپورٹوں کے دوران مرکزی حکومت سنگین داخلی سلامتی صورتحال سے واقف ہے اور دہشت گردی کے خطرات کو دور کرنے تمام ضروری اقدامات کررہی ہے علاوہ ازیں وہ شہریوں اور حکمت عملی اثاثوں کی مناسب سیکوریٹی کو یقینی بنارہی ہے ۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے آج پٹھان کوٹ دہشت گرد حملہ کے تناظر میں این ڈی اے حکومت کی ڈانوڈول اور کمزور پاکستان پالیسی پر اسے نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ مرکز کو اسلام آباد کے تئیں خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ غلام نبی آزاد نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ حالانکہ این ڈی اے حکومت کی ڈانوڈول اور کمزور پاکستان پالیسی پر تبصرہ کرنے کے لئے یہ وقت مناسب نہیں کیونکہ ہماری سیکوریٹی فورسس پٹھان کوٹ ایر بیس پر ہندوستان دشمن طاقتوں کے سرحد پار سے کیے گئے دہشت گرد حملہ کا مقابلہ کررہی ہیں ، تاہم این ڈی اے حکومت کی من موجی اور غیر مستقل پاکستان پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔ انہوں نے پنجاب میں پٹھان کوٹ ایر بیس پر پاکستان ے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے شرمناک اور وحشیانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے پڑوسی ملک اور اس کے دہشت گردی کی سر پرستی ک رنے والے نیٹ ورک پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شرمناک حملوں سے ہم ڈرنے والے نہیں اور نہ ہی دہشت گردی پھیلانے والے نیٹ ورکس کے ناپاک منصوبوں کا مقابلہ کرنے اور جواب دینے بحیثیت ملک ہمارا عزم متزلزل ہوگا ۔ یہ امن اور انسانیت کے دشمنوں کی جانب سے کیا گیا ایک بزدلانہ حملہ ہے ، جن کی مدد پاکستان کی سرزمین سے کی جارہی ہے ۔ ہماری سیکوریٹی فورسس اس حملہ کا کافی اور مناسب جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔ غلام نبی آزاد نے جواراجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن ہیں، شہید ہندوستانی سپاہیوں کے خاندانو ں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ قوم ان بہادر سپاہیوں کی شہادت کا سوگ منار ہی ہے ، جنہوں نے ملک کی خاطر اپنی جان دے دی ہے ، میں اس دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ اظہار یگانگت کرتا ہوں ۔ غلام نبی آزاد نے ان خوفناک دہشت گرد حملوں میں زخمی ہونے والوں سے بھی گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کی عاجلانہ و مکمل صحت یابی کی تمنا ظاہر کی ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق کانگریس ترجمان اجئے ماکن نے حکومت کو جم کر نشانہ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ادارہ جاتی میکانزم منہدم کردیا گیا ہے اور حکومت تاریکی میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے علیحدہ علیحدہ کام کررہے ہیں ۔ ایک دوسرے کے ساتھ ان کا تال میل نہیں جو کہ خوفزدہ کرنے والی بات ہے۔ وزیر داخلہ کو تک یہ علم نہیں کہ کتنے دہشت گردوں پر قابو پایا گیا ہے ۔ وزیر داخلہ یہ تک نہیں جانتے کہ کارروائی ختم ہوچکی ہے یا نہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ کاروائی ختم ہوچکی ہے ، جس کے بعد معتمد داخلہ یہ کہتے ہیں کہ کارروائی جاری ہے ۔ اجئے ماکن نے اے آئی سی سی کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر داخلہ کو بھی یہ علم نہ ہو کہ کیا ہوا ہے تو اس سے موجودہ حکومت میں ادارہ جاتی میکانزم کے ٹوٹ جانے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت تاریکی میں ہے اور ایک دوسرے پر انحصار کررہے ہیں ۔سرکاری شعبوں کو تک اس بات کا علم نہیں کہ کام کس طرح انجام دیاجارہا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ56گھنٹے گزرنے کے باوجود یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ کابینی کمیٹی برائے سلامتی امور کی میٹنگ ہوئی یا نہیں۔ ایسی سنگین صورتحال جس میں ادارہ جاتی میکانزم کو کام کرنا چاہیئے اسے ختم کردیا گیا ہے، کیوں کہ وزیر اعظم نے تمام ا ختیارات اپنے پاس مرکوز کرلئے ہیں۔ کابینی کمیٹی برائے سلامتی امور اس کی ایک مثال ہے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم ہر کام پی ایم او سے کرنے کی کوشش کررہے ہیں، حتی کہ متعلقہ وزراء کو تک اعتماد میں نہیں لیاجارہا ہے ۔
Sonia says internal security situation 'serious'
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں