آئی اے این ایس
نیو ٹاؤن میں بے گناہوں اور اوک کریک میں سکھ عبادت گزاروں کے قتل عام کا حوالہ دیتے ہوئے اشکبار آنکھوں سے بارک اوباما نے عقل و فہم پر مبنی اصلاحات کے ذریعہ بندوق تشدد کے خاتمہ کا عہد کیا ، لیکن تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹیو اقدام کے ذریعہ عوام پر اندھا دھند فائرنگ کو روکنے کے ان کے منصوبوں کو طاقتور گن لابی اور ریپبلکن کے زیر کنٹرول ایوان کی شکل میں قانونی اور سیاسی چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ اندھا دھند فائرنگ میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ منگل کے روز وائٹ ہاؤس کے ایسٹ روم میں اوباما نے کہا کہ اسلحہ رکھنے کا دوسرا ترمیمی حق اہم ہے ، لیکن دیگر حقوق بھی ہیں جن کی ہمیں اتنی ہی پرواہ ہے اور ہمیں ان مین توازن قائم کرنا ہوگا ۔ انہوں نے تالیوں کی گونج میں کہا کہ آزادانہ اور محفوظ عبارت کرنے کا ہمارا حق ۔۔۔۔۔۔۔جنوبی کیرولینا کے چار لسٹن میں عیسائیوں سے یہ حق چین لیاگیا تھا اور یہی حق کنساس سٹی میں یہودیوں سے اور چیاپل بلس میں مسلمانوں ، اوک کریک میں سکھوں سے چھینا گیا۔ جب کہ وہ بھی حقوق رکھتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی آنکھوں سے آنسو پونچھتے ہوئے کہا کہ جب بھی میں ان بچوں کے بارے میں سوچتا ہوں پاگل ہوجاتا ہوں ۔ لہذا ہم سب کو کانگریس سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ گن لابی کے جھوٹ کے سامنے کھڑے ہونے کی جرات دکھائے ۔ اوباما نے بندوق خریدنے والوں کے پس منظر کے جانچ کی تجویز پیش کی ۔
President Obama's boldest action on guns yet, explained
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں