مغربی ایشیاء کے لئے ٹروپس کی روانگی پر ہندوستان غور کرے - سابق عہدیدار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-22

مغربی ایشیاء کے لئے ٹروپس کی روانگی پر ہندوستان غور کرے - سابق عہدیدار

نئی دہلی
آئی اے این ایس
مغربی ایشیاء میں زیادہ بے چینی کے ضمن میں ہندوستان کو اپنی حکمت عملی اور اس علاقہ میں امن کے لئے فوجی تعاون کے لئے دوبارہ غور کرنا چاہئے جب کہ یہ پاکستان پر کوئی واحد ٹھوس پالیسی نہیں رکھ سکتا ۔ قومی سلامتی کے سابق مشیر شیو شنکر منین نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیاء میں ہمارے مفادات کے دفاع میں ہماری پہنچ اور برتاؤ میں تبدیلی ہونی چاہئے ۔ وہ چہار شنبہ کی شام اندیا ہیسٹیاٹ سنٹر پر سوسائٹی فار پالیسی اسٹیڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ لکچر سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں7ملین شہری کام کرتے ہیں ۔ 35بلین ڈالر کی داخلی ادائیگیاں ہیں اور تیل کی بڑی برآمد ہے ۔ انہو ں نے ایک فوجی قرار داد میں صرف اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے حصہ لینے کی نئی دہلی کی موجودہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا، مجھے کوئی شک نہیں کہ تاخیر کے مقابلہ میں جلد ہی ہندوستان کو اس علاقہ میں جو ہماری معیشت اور سیکوریٹی کے لئے بے حد اہم ہے، استحکام اور سیکوریٹی کے لئے حقیقی سیاسی و فوجی تعاون پیش کرنا ہوگا ۔ مینن جو سابق میں معتمد خارجہ رہ چکے ہیں ، کہا کہ مغربی ایشیائ) مشرق وسطیٰ کی صورتحال میں ایک بڑی تبدیلی چار کلیدی ممالک ایران، ترکی ، مصر اور اسرائیل کے ساتھ آئی ہے ۔ وہ اپنا منفرد موقف رکھتے ہیں۔ اگر یہ یکجا ہوجائیں تو مسئلہ کو نظریاتی طور پر حل کیاجاسکتا ہے ۔ اسی دوران کسی کو قدیم مغربی سلسلہ کی جانب نہیں دیکھنا چاہئے ۔پھر وہ بھی اس سے ایک مثبت نتیجہ دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے دنیا بطور موقع ہندوستان جیسے ملک کے لئے ایک چیلنج رکھتی ہے ۔ ہندوستان چاہتا ہے کہ ایک حقیقت جس کا ورثہ ہم رکھتے ہیں اس میں ایک تبدیلی لائے۔ مجھے امید ہے کہ ہم اپنی دانشمندی کی عکاسی کریں گے ۔ مینن نے بتایا کہ ہندوستان کو ایک مختلف قسم کی صورتحال سے گزرنا پڑا ۔ 20 برسوں میں اس کی اوسط نمو 6.5فیصد سے زیادہ رہی ۔ ہم کبھی بھی یہ اندازہ نہیں کرسکتے کہ سمندری گزر گاہوں جہاں سے بیرونی ممالک سے تجارت ہوتی ہے اور ہماری توانائی کی سپلائی ہوتی ہے ، ان کی حفاظت کی دیگر طمانیت دیں ۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں کہاں تک نئی ذمہ داریوں کو ماننا چاہئے اور ہم کہاں تک ان سیکوریٹی مسائل پر دوسروں کے ساتھ کام کرسکتے ہیں اور حکمت عملی کی خود مختاری پر سمجھوتہ کرسکتے ہیں ۔ سامعین کی بڑی تعداد مینن کے خطاب کے موقع پر موجود تھی ۔ ان میں حکمت عملی پر مبنی کمیونٹی کے ارکان، سفارتکار اور عہدیدار موجود تھے ۔ اسی دوران کئی مزید طاقتیں مماثل غیر یقینی کیفیت کا سامنا کررہے ہیں اور اس کوشش میں ہندوستان کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں کیونکہ ہم پہلے ہی بحری سیکوریٹی اور دہشت گردی سے مقابلہ میں یہ دیکھ چکے ہیں ۔ مینن جنہوں نے1972میں انڈین فارن سرویس کے ساتھ اپنے کیرئر کا آغاز کیا ۔ وہ جنوری2010اور مئی2014کے درمیان ملک کی قومی سلامتی کے مشیر رہ چکے ہیں ۔ وہ اکتوبر2006اور جولائی2009کے درمیان معتمد خارجہ کے عہدہ پر فائز رہے ۔ 66سالہ مینن جنہوں نے ہند۔ امریکی نیو کلیر معاملت کو مضبوط بنانے میں کلیدی رو ل ادا کیا ہے ۔ انہوں نے اس بات کو غلط بتایا کہ پاکستان پر ہندوستان کی پالیسی کام نہیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک کے ساتھ تمام رسائیوں کے لئے ایک ہی طرح کی موزویت قائم رکھنا نئی دہلی کے لئے ممکن نہیں ہے ۔

India must reconsider strategy consider troops for West Asia: Former Indian NSA

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں