دلت اسکالر کی خود کشی پر وزیر اعظم نے خاموشی توڑی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-23

دلت اسکالر کی خود کشی پر وزیر اعظم نے خاموشی توڑی

لکھنؤ
پی ٹی آئی
حیدرآباد یونیورسٹی میں ایک دلت اسکالر کی خود کشی کے مسئلہ پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج دکھ کا اظہار کیا جب کہ ان کی تقریر کے دوران بعض طالب علموں نے نعرے بازی کی ۔ جذبات سے مغلوب دکھائی دینے والے مودی نے کہا کہ جب یہ خبر ملی ہوگی کہ میرے ملک کے ایک نوجوان روہت کو خود کشی پر مجبور ہونا پڑا تو اس کے خاندان پر کیا گزری ہوگی ۔ مادر وطن نے ایک بیٹا کھودیا۔ اس کی وجوہات ہوسکتی ہیں ۔ اس پر سیاست ہوسکتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ایک ماں نے اپنا بیٹا کھودیا۔ میں اس درد کو اچھی طرح محسوس کرتا ہوں ۔ مودی، لکھنو کی ڈاکٹر بی آر امبیڈ کر یونیورسٹی میں جلسہ تقسیم اسناد (کانوکیشن) میں مہمان خصوصی کی حثیت سے خطاب کررہے تھے ۔ مودی نے تاہم روہت کی خود کشی پر سیاست کئے جانے پر کچھ بھی نہیں کہا ۔ تقریبا35منٹ کی تقریر میں مودی نے بار بار امبیڈ کا نام لیا اور طلبا سے کہا کہ وہ مشکلات کا سامنا کرنے اس جراتمندی کا مظاہرہ کریں جو دلت رہنما نے اپنی حیات میں کسی شکایت کے بغیر کیا تھا حالانکہ انہیں بے عزتی اور کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈ کر نے شکوے شکایتوں یا افسوس میں وقت ضائع نہیں کیا ۔ انہوں نے دوسروں سے کچھ بھی نہیں مانگا۔ انہوں نے تمام دشواریوں اور ناموافق حالات کا جراتمندی سے مقابلہ کیا ۔ معمار دستور ہمیشہ تعلیم کی ضڑورت پر زور دیاکتے تھے ۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر خود روزگار کو بڑھاوا دینے والی اپنی حکوت کی کئی اسکیموں کا بھی ذکر کیا ۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ زندگی کے چیلنجوں کا مقابلہ کریں ۔ بیشتر عظیم شخصیتوں کی حیات پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ان میں بیشتر کو ترقی کرنے کے لئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایجنسی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزارت داخلہ راجناتھ سنگھ اور یونیورسٹی وائس چانسلر آر سی سو باتی اسٹیج پر حیرت زدہ رہ گئے جب ایک طالب علم جسے بعد میں دیگر دو طلبہ نے بھی ساتھ دیا نعرے لگانا شروع کیا۔ یہ اس وقت ہوا جب وزیر اعظم نریندر مودی نے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈ کر یونیورسٹی میں جمعہ کے دن اپنا خطاب شروع کیا، اسی وقت ایک طالب علم نے کھڑے ہوکر نعرہ بلند کیا۔ “نریندر مودی واپس جاؤ” ۔ مودی کچھ دیر کے لئے رک گئے اور پھر انہوں نے دوبارہ اپنا خطاب شروع کیا اور30منٹ تک جاری رکھا۔ اس طالب علم کا ساتھ دیگر طلبہ نے دیا اور نعرے لگانا شروع کیا۔ رام کرن نرمل ، ایک دلت طالب علم جس نے انسانی حقوق پر یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کیا تھا، نے ریسرچ اسکالر روہت ویملو کی خود کشی پر احتجاج کیا ۔ روہیت ہم شرمندہ ہیں ، درونا چاریہ ابھی زندہ ہے ۔ کے نعرے اس گروپ نے لگائے جس کے بعد ان پر سیکوریٹی عملہ نے قابو پالیا ۔ وائس چانسلر نے کہا کہ نرمل نے ایل ایل ایم مکمل کیا اور وہ اپنی ڈگری لینے آیا تھا ۔ یونیورسٹی ایک طالب علم کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی جب کہ وہ گریجویٹ ہوچکا ہو ۔ یہ ایک جمہوریت ہے، جب کہ پراکٹر نے بتایا کہ نرمل کو پولیس باہر لے گئی ۔ ان کے خطاب کے دور ان دو طلبا نے احتجاج کیا جنہیں پولیس نے کانوکیشن ہال سے باہر کردیا ۔ وہ “مودی مردہ باد، اور مودی گو بیاک( مودی واپس جاؤ) کے نعرے لگارہے تھے ۔ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے دلت اسکالر ویمولا روہت کی خود کشی پر بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ۔

PM Modi speaks on Dalit scholar Rohit Vemula's suicide

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں