پی ٹی آئی
حقائق کا پتہ لگانے والی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر وزارت فروغ انسانی وسائل نے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے دلت اسکالر روہت ویمولہ کی خود کشی کی وجوہات کا جائزہ لینے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ عدالتی کمیشن اندورن تین ماہ رپورٹ پیش کرے گا۔ وزار ت فروغ انسانی وسائل کے صحافتی اعلامیہ میں یہ بات بتائی گئی ۔ اعلامیہ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مستبقل میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے تمام وائس چانسلر وں اور سینئر ایڈ منسٹریٹرس کو اس طرح کے حساس نوعیت کے واقعات کے بعد طلبہ کے قریب فوری جانے کی ہدایت دی گئی ہے اور انہیں اس بات کا پابند بھی کیا گیا ہے کہ کیمپس میں امتیازی سلوک کے واقعات کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیاجانا چاہئے ۔ سنٹرل یونیورسٹی میں رونما اس طرح کے بد بختانہ واقعات کی وجودہ کا پتہ لگانے کے لئے وزارت فروغ انسانی وسائل نے حقائق جاننے والی کمیٹی تشکیل دی تھی اس کمیٹی نے آج22جنوری کو اپنی رپورٹ، وزارت کے حوالے کردی ہے ۔ اس کمیٹی کے مشاہدہ پر وزارت فروغ انسانی وسائل نے عدالتی کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد کیمپس میں اس طرح کے مسلسل واقعات اور حالات کے حقائق کا پتہ لگانے اور مثبت نتیجہ تک پہنچنا ہے ۔ اسی مقصد کے تحت کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ وزارت صحافتی اعلامیہ میں یہ بات بتائی گئی ۔ یونیورسٹی ہاسٹل میں روہت رویمولا کی نعش اتوار کے دن چھت سے لٹکتی ہوئی پائی گئی ۔ روہت کی مبینہ خود کشی کے بعد ملک کے طول و عروض میں احتجاج شروع ہوگیا۔ دریں اثناء فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے آج روہت کی والدہ سے بات چیت کی اور انہیں پرسہ دیا ۔ وزارت کی جانب سے دئیے گئے احکام میں کہا گیا ہے کہ کمزور سماجی معاشی اور تعلیمی پس منظر کے حامل طلبہ کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مسائل کا سامنا رہتا ہے ان مسائل کی یکسوئی کے اقدامات اور مستقبل میں اس طرح کے بد بختانہ واقعات کی روک تھام کے لئے خصوصی جامع اقدامات کئے جائیں گے وزارت نے شکایتوں کی سماعت اور ان کی عاجلانہ یکسوئی کے لئے خصوصی میکانزم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت طلبہ کے مسائل سے واقفیت حاصل کی جائے گی۔
یونیورسٹی آف حیدرآباد کے مستعفی پروفیسرس کی تعداد 14
حیدرآباد
یو این آئی
یونیورسٹی آف حیدرآباد کے انتظامی عہدوں سے مستعفیٰ پروفیسرس کی تعداد جمعہ کو14ہوگئی ۔ یہ پروفیسرس، یونیورسٹی آف حیدرآباد ایس سی، ایس ٹی ٹیچرس اینڈ آفیسرس فورم کے ارکان ہیں ۔ انہوں نے دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولا کی خودکشی پر احتجاج کرنے والے طلبہ سے یگانگت کے اظہار کے لئے اپنے انتظامی عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ۔ فورم سے وابستہ ڈاکٹر رویندر کمار نے کہا ہمیں مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کے بیان سے گہرا دکھ پہنچا ہے ۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد میں40ایس سی، ایس ٹی فیکلٹی ہیں جن میں سے12-13انتظامی عہدے رکھتے ہیں ۔ اسی دوران یونیوسٹی آفحیدرآباد میں دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولا کی خود کشی کے واقعہ پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر اپاراؤکو برخواست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے طلبہ کا احتجاج جاری ہے ۔ یونیورسٹی کے ایگزیکٹیو کونسل کی جانب سے چار دلت طلبہ کی معطلی کو برخواست کرنے کا اقدام بھی ان کے جذبات کو سرد کرنے میں ناکام رہا جن کا کہنا ہے کہ ان کا اصل مطالبہ روہت کی موت کے لئے ذمہ دار وائس چانسلر کا استعفیٰ اور دو مرکزی وزرا کے خلاف کارروائی ہے ۔ ان طلبہ نے کہا کہ کل ان کی معطلی کی منسوخی کا اعلان غیر مشروط نہیں تھا ۔ طلبہ کے لیڈر زوہیل نے میڈیا سے بات کریت ہوئے ان کا تمسخر اڑانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا ہمارے ایک پیارے دوست کی موت ہوگئی ہے ۔ ہم انصاف کے لئے لڑ رہے ہیں ۔ ابھی بھی یونویرسٹی آف حیدرآباد کا یہ احساس ہے کہ یہ غیر معمولی صورتحال نہیں ہے ۔ کیا یہ ابھی بھی مذاق اڑارہے ہیں ۔ ہم ہمارے معطلی کی منسوخی کے سرکیولر میں استعمال زبان کو نہیں سمجھ پائے ۔ اساتذہ نے اس تعطل کو ختم کرنے کی خواہش کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ اساتذہ اور طلبہ سے بات چیت کریں ۔ اساتذہ کے اجلاس کے بعد اساتذہ کی تنظیم کے سابق صدر کے لکشمی نارائنا نے کہا اتفاق رائے کے ساتھ یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ ہم یہاں اساتذہ ہیں ۔ اپا راؤ یونیورسٹی آف حیدرآباد ٹیچرس اسوسی ایشن کے صدر ہیں ۔ وہ مسائل سمجھ سکتے ہیں ۔ اسی لئے انہیں آگے آتے ہوئے فیکلٹی سے خطاب کرنا چاہئے اور ان کے مسائل کی سماعت کرنی چاہئے۔ اس بات کا متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر کو احتجاجی طلبہ کے پاس جاتے ہوئے ان سے بات کرنی چاہئے تاکہ معمول کے حالات کیمپس میں بحال ہوں۔بیشتر افراد کا یہ کہنا ہے کہ وائس چانسلر کو طلبہ کے مسائل سمجھنا چاہئے کیونکہ طلبہ متاثر ہیں جب تک آپ متاثرین سے بات نہیں کریں گے حل نہیں نکل سکتا ۔ ان مسائل کو اساتذہ نے پیدا نہیں کیا ہے بلکہ انتظامیہ نے پیدا کیا ہے ۔ انتظامیہ کی طرف سے وائس چانسلر کو احتجاجی مقام پر جانا چاہئے۔ ہم تمام وہاں ہیں ۔ طلبہ تشدد نہیں چاہتے اور اس کے اظہار کے لئے کوئی ثبوت بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں لئے گئے فیصلہ کو وائس چانسلر کو واقف کروادیا گیا ہے۔ طلبہ کے14گروپس پر مشتمل جے اے سی نے کلاسز میں واپس آنے اور کیمپس میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے مدد کرنے وائس چانسلر کی اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اس ریسرچ اسکالر کی موت کے پانچویں دن بھی احتجاج جاری رکھا۔ جے اے سی کے سات ارکان کی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال تیسرے دن میں داخل ہوگئی ہے ۔ چار معطل طلبہ نے ایک عارضی خیمہ میں اپنا احتجاج جاری رکھا۔ یہ طلبہ اے بی وی پی کے لیڈر سے مبینہ تصادم کے واقعہ پر یونیورسٹی حکام کی جانب سے ان کو معطل کرنے کے بعد سے اس ماہ کے ابتدا سے اس مقام پر احتجاج کررہے ہیں ۔
یونیورسٹی آف حیدرآباد نے روہت ویمولا کے غمزدہ خاندان کے لئے8لاکھ روپے ایکس گریشیا کا اعلان کیا ہے ۔ روہت نے17جنوری کو کیمپس میں خود کشی کرلی ، جس کے بعد ایک بڑا سیاسی تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ۔ یونیورسٹی نے یہاں جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ روہت کی والدہ رادھیکا کو ڈیمانڈ ڈرافٹ کی شکل میں ایکس گریشیا ادا کی جائے گی ۔ یونیورسٹی میں گزشتہ سال اگست میں اے بی وی پی لیڈر کو مبینہ زدوکوب کے الزام میں روہت کے ساتھ دوسرے چار اسکالرس کو معطل کردی اتھا۔ حکام نے اب چار طلبہ کی معطلی برخاست کردی ہے جس کے بعد روہت کے خاندان کے لئے ایکس گریشیا کا اعلان کیا گیا۔
Centre sets up Judicial Commission to probe into Dalit student suicide
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں