علی گڑھ مسلم یونیورسٹی و جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار کو ختم کرنے کی مخالفت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-23

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی و جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار کو ختم کرنے کی مخالفت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس، ترنمول کانگریس اور بایاں بازو کے بشمول اپوزیشن پارٹیوں نے آج حکومت کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کا اقلیتی موقف چھیننے اس کے مبینہ شر انگیز اقدام پر حکومت کو کنارہ کش کرنے کے لئے ہاتھ ملا لیا ہے اور اس مسئلہ پر اٹارنی جنرل مکل روہتگی پر نکتہ چینی کی۔8پارٹیوں کے ارکان پارلیمان نے ایک دستخطی مہم شروع کرنے اور اس مسئلہ پر صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے رجوع ہونے اور آئندہ بجٹ اجلاس میں یہ معاملہ اٹھانے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ ایک مشترکہ بیان میں کانگریس، ترنمول کانگریس اور جے ڈی یو، این سی پی، سی پی آئی، سی پی آئی ایم اور عام آدمی پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کہا کہ وہ اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اقلیتی موقف کو چھیننے مرکزی حکومت کے شر انگیز اقدام کے خلاف اپنی ناراضگی اور گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ارکان پارلیمان نے ان کے نقطہ نظر پر کہ دونوں تعلیمی ادارہ جات اقلیتی ادارہ جات نہیں ہے ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی کے بیان کی سخت مذمت کی اور ان کے اقلیتی موقف چھیننے کے مرکزی حکومت کے شر انگیز اقدام پر اپنی ناراضگی اور گہری تشویش کا اظہار کیا ۔ ارکان پارلیمان نے کہا کہ ہم اٹارنی جنرل آف انڈیا کے بیان کی مذمت کرتے ہے جنہوں نے سپریم کورٹ کے روبرو یہ بیان دیتے ہوئے کہ یہ دونوں تعلیمی ادارہ جات اقلیتی ادارہ جات نہیں ہیں، انہوں نے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے مالا مال رواج کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ارکان پارلیمان نے کانگریس کے کے پرمود تیواری ، جے ڈی یو کے ، کے سی تیاگی، ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر ، این سی پی کے ڈی پی ترپاٹھی ، سی پی آئی کے ڈی راجا، آر جے ڈی کے جئے پرکاش یادو، عام آدمی پارٹی کے بھگوان مانت اور سی پی آئی ایم کی ریٹابراتا بنرجی کی دستخط پر مشتمل ایک مشترکہ بیان میں یہ بات کہی ہے ۔ تیاگی کی جانب سے جاری کردہ ایک صحافتی اعلامیہ کے مطابق اٹارنی جنرل نے حکومت سے کہا تھا کہ دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اقلیتی ادارہ نہیں ہے۔ کیونکہ یہ پارلیمنٹ کے ایک قانون کے ذریعہ تشکیل دی گئی تھی۔ کئی دن بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے کہا کہ مقننہ کا کبھی یہ ارادہ نہیں تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک اقلیتی ادارہ ہو ۔ مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل کو اپنی رائے میں روہتگی نے سمجھ جاتا ہے کہ1967میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کا بھی حوالہ دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تکنیکی طور پر اقلیتی ادارہ نہیں ہے اور ایسا ہی اصول جامعہ ملیہ اسلامیہ پر لاگو ہوتا ہے ۔ وزارت فروغ انسانی وسائل اس مسئلہ پر اس کی رائے کے حصول کے لئے وزارت قانون سے رجوع ہوئی تھی ۔ وزارت قانون نے تب اٹارنی جنرل سے کہا تھا کہ ان کی قانونی رائے دیں۔ روہتگی نے زائد از ایک ہفتہ قبل سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ حکومت کی رائے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک اقلیتی ادارہ نہیں ہے۔
بی جے پی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر مرکز کے موقف پر تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارہ کو غیر اقلیتی ادارہ قرار دینا حکومت کی دستوری ذمہ داری ہے اور عدالت میں حکومت نے صرف سابقہ حکومتوں کے موقف کا اعادہ کیا ہے ۔ بی جے پی نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو دستور میں عوامی ادارہ قرار دیا گیا ہے ۔ سابق کانگریس قائدین، سابق وزراء اور وزرائے اعظم یہی کہتے ہیں آئے ہیں کہ یہ اقلیتی ادارہ نہیں ہیں۔ بی جے پی ترجمان ایم جے اکبر نے کہا کہ سونیا گاندھی کی صدارت میں کانگریس نے اپنے موقف میں تبدیلی کی۔ اس سے پہ لے کانگریس قائدین یہی کہتے آرہے تھے کہ اے ایم یو ایک عوامی ادارہ ہے اسے اقلیتی ادارہ بنانا قومی مفاد کے خلاف ہے ۔ ہمیں اس مسئلہ کو دستور کی نظر سے دیکھنا چاہئے سیاست کی نظر سے نہیں۔ حکومت کے لئے صرف ایک ہی کتاب ہے اور وہ ہے دستور۔

'Minority' status for AMU, Jamia Millia Islamia

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں