پی ٹی آئی
کانگریس کے سینئر قائدین ملکارجن کھرگے نے آج کہا کہ ان کی پارٹی پارلیمنٹ میں دلت اسکالر روہت ویمالا کی خود کشی معاملہ کو ضرور اٹھائے گی ۔ دوسری طرف کانگریس کی طلبہ تنظیم این ایس یو آئی نے ا س مسئلہ پر کل ملک کی تمام ریاستوں کے صدر مقامات پر ایک روزہ بھوک ہڑتال منظم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ لوک سبھا میں کانگریس کے قائد کھرگے نے آج حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کیمپس میں اپنے خطاب میں الزام عائد کیا کہ وائس چانسلر اور این ڈی اے حکومت، نے اس دلت اسکالر کا قتل کیا ہے۔ اس طرح انسانی حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے تاکہ ملک کویہ معلوم ہوسکے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں دلتوں کے ساتھ کیسا سلوک کیاجاتا ہے ، اور اکے ساتھ کس طرح نا انصافی برتی جاتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ یقینی طور پر ہم اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے لیکن اس دوران پارلیمنٹ سیشن میں اس مسئلہ کو اٹھانے کی حکمت عملی کو قطعیت دینے کے لئے دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی ۔ اس سے نہ صرف یونیورسٹی کو فائدہ ہوگا بلکہ یہ دلت برادری اور ملک کے مفاد میں رہے گا ۔ کلبرگی کے رکن لوک سبھا ایم ملکار جن کھرگے نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ، اس طرح کے حالات میں جذباتی اور اثر انگیز تقاریرکرتے ہیں جب کہ ان کی یہ تقاریر عملی اقدامات سے عاری ہوتی تھیں وہ عملی طور پر کچھ نہیں کرتے وہ غریبوں کی طرف دیکھنے کی بھی کوشش نہیں کرتے ۔ قبل ازیں این ایس یو آئی کے قومی صدر روجی ایم جان نے بھی کیمپس پہنچ کر احتجاجی طلبہ سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم، ملک کی تمام ریاستوں کے صدر مقامات پرکل ایک روزہ بھوک ہڑتال منظم کرے گی جس کا مقصد سنٹرل یونیورسٹی کے احتجاجی طلبہ سے اظہار یگانگت کرنا ہے ۔دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب دلت اسکالر کی خود کشی کیس میں دو مرکزی وزراء سمرتی ایرانی اور بنڈارو دتاتریہ کو فوری اثر کے ساتھ برطرف کرنے کا مطالبہ کرنے والی کانگریس نے آج کہا کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی سنجیدہ حساس ہوتے تو وہ ان افراد کو برطرف کئے ہوتے۔ کانگریس کے سینئر قائد کپل سبل نے یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ دلت اسکالر کی خود کشی کے معاملہ میں پیدا شدہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کم از کم وائس چانسلر اپا را کو ان کے عہدہ سے برطرف کرسکتے تھے ۔ کانگریس نے اس کیس کے سلسلہ میں سمرتی ایرانی اور دتاتریہ کو بعجلت ممکنہ کابینہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سابق وزیر فروغ انسانی وسائل کپل سبل نے کہا کہ مطالبات کے باوجود وزیرا عظم مودی کسی کے خلاف کارروائی کرنا نہیں چاہتے ۔ اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن کی جانب سے تحفظات پالیسی پر از سر نو غور کرنے سے متعلق ریمارک کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ اصل مسئلہ آر ایس ایس ہے ، دلت نہیں ۔ آر ایس ایس دلتون کے حق میں نہیں ہے ۔ یہ اس کے ڈی این اے میں نہیں ہے ۔ امیت شاہ کے، بی جے پی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امیت شاہ کی قیادت میں بی جے پی کو ایک کے بعد دیگر شکستوں کا منہ دیکھنا پڑا ہے ۔ ان کی قیادت میں بی جے پی نے بہار میں شکست کھائی اب وہ پنجاب ، یوپی اور آسام میں بھی ہار کا سامنا کرے گی۔
دریں اثناء حیدرآباد سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب یونیورسٹی آف حیدرآباد کے وائس چانسلر جو دلت ریسر چ اسکالر روہت ویمولا کی خود کشی پر اٹھے طوفان کا مرکز تھے، رخصت پر چلے گئے ۔ یونیورسٹی نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ سینئر ترین پروفیسر وپن سریواستووائس چنالر کے فرائض انجام دیں گے ۔ پانچ دلت طلباء کی معطلی سے متعلق مسئلہ سے نمٹنے پر را نکتہ چینی کا سامنا کررہے تھے۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار نے اتوار کو چار طلبا کی منسوخی کو برخاست کرنے سے متعلق احکام جاری کئے ۔ اگزیکٹیو کونسل نے منسوخی کو برخاست کرنے کا جمعرات کو فیصلہ کیا تھا تاہم طلباء وائس چانسلر کوبرخاست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وائس چانسلر اپا را نے رخصت پر جانے سے پہلے پروفیسر وپن سریواستو کو انچارج وائس چانسلربنادیا تاہم وائس چانسلر کو بھی نکتہ چینی کا سامنا ہے کیوں کہ طلبہ نے ان پر بھی ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کرنے کا الزام لگایا ور کہا کہ کچھ عرصہ پہلے کیمپس میں ایک اور اسکالر کی خود کشی کے لئے کارگزار وائس چانسلر ذمہ دار تھے ۔ درین اثناء یونیورسٹی آف حیدرآباد کے دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولا کی خود کشی کے لئے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کرنے والے تین طلبہ کو اسپتال منتقل کرنے کے ایک دن کے بعد مزید سات طلباء نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اپا را کو برخاست کرنے اور روہت کے خاندان کو پچاس لاکھ روپے معاضہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کردی ۔ یونیورسٹی کے سیکوریٹی نے کل بھوک ہڑتالی کیمپ کو برخاست کروادیا تھا اور سات طلبہ کو صحت خراب ہونے پر ان کو اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔ طلبہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پانچ مطالبات کی تکمیل تک وہ اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے ۔ اسی دوران یونیورسٹی کے ہیلتھ سینٹر کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رویندر کمار نے کہا کہ کل جن سات طلبا کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا، ان میں پانچ کو آٹ پیشنٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے کیونکہ ان کی حالت بہتر ہوئی ہے ۔ دیگر دو طلبہ کی حالت بھی بہتر ہوئی ہے اور ان کے پرائیوٹ اسپتال میں مختلف طبی معائنے کئے جارہے ہیں۔ طلبہ لیڈرون نے قبل ازیں اعلان کیاتھا کہ غیر معینہ مدت کی بھو ک ہڑتال اور دیگر احتجاج کے پانچ مطالبات کی تکمیل تک جاری رہے گی۔ اسی بیچ تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و پنچایت راج کے ٹی راما را نے کہا کہ حکومت یونیورسٹی میں خود کشی کرنے والے دلت ریسرچ اسکالر روہت کے خاندان کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے روہت کی موت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے ۔ واضح رہے کہ مختلف گوشوں سے روہت کی موت کے معاملہ میں حکومت پر خاموشی اختیار کرنے کی نکتہ چینی کے درمیان آج کے ٹی راما را نے کہا کہ اس مسئلہ پر ان کی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ بی سمن اور کوتیا نے رد عمل ظاہر کیا۔
Congress leader M Mallikarjun Kharge on Sunday said that his party would raise the issue of Dalit research scholar Rohith Vemula's suicide in Parliament
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں