ریاست کی ترقی کے لئے ترنمول کانگریس کی شکست ضروری - سابق وزیراعلیٰ بدھادیب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-17

ریاست کی ترقی کے لئے ترنمول کانگریس کی شکست ضروری - سابق وزیراعلیٰ بدھادیب

سنگور( مغربی بنگال)
پی ٹی آئی
مغربی بنگال میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے انتخابی مہم کا عملا آغاز کرتے ہوئے سابق چیف منسٹر پردیب بھٹا چارجی نے آج کانگریس بائیں بازو کی دیگر جماعتوں سے کہا کہ وہ ترنمول کانگریس کو شکست دینے سی پی آئی ایم کے ساتھ ہاتھ ملائیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ( آئندہ اسمبلی انتخابات میں) صنعت کاری ایک بڑا مسئلہ ہوگی ۔ آٹھ سال بعد پہلی مرتبہ سنگور کا دورہ کرتے ہوئے جہاں سے ٹاٹا گروپ نے اپنا نانو کار پراجکٹ گجرات منتقل کیا تھا، بھٹا چارجی نے کہا کہ اگر یہاں نانو فیکٹری قائم ہوئی ہوتی تو سنگور کی صورتحال بدل جاتی ، لیکن یہاں صرف تاریکی پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے سنگور تا سالبونی ایک ہفتہ طویل جلوس کا آغاز کیا ۔ واضح رہے کہ جے ایس ڈبلیو گروپ نے سالبونی میں35ہزار کروڑ روپے مالیتی اسٹیل پلانٹ قائم کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ ٹی ایم سی کے دور حکومت میں ریاست میں کوئی نئی فیکٹری قائم نہیں ہوئی ، انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال تبدیل کریں گے، ہم ایسا کرسکتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ کانگریس اس ضمن میں اپنا موقف واضح کرے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کانگریس اور بائیں بازو کی دیگر جماعتیں ہمارے ساتھ ہاتھ ملائیں، تاکہ ٹی ایم سی حکومت کو بے دخل کیاجاسکے ۔ یہ اشارہ دیتے ہوئے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں ریاست میں صنعت کاری ایک اہم موضوع ہوگی، بھٹا چارجی نے کہا کہ زراعت اور صنعت دونوں کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف زراعت کافی نہیں ہے اور صنعتوں کی ضرورت اس لئے ہے کہ ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان ملازمت چاہتے ہیں ۔ انہوں نے ٹی ایم سی حکومت کا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ اس "ماں۔ ماٹی منش" ڈرامہ کو زیادہ دن چلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ہم بنگال کو بچائیں گے ۔ بھٹاچارجی نے سی پی آئی ایم کے ریاستی سکریٹری سوریہ کانتا مشرا اور پولیٹ بیورو رکن محمد سلیم کے مماثل بیانات کے پیش نظر یہ بیان دیا ہے ۔ جے ایس ڈبلیو گروپ کے سالبونی اسٹیل پراجکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے اب تک شروع ہوجانا چاہئے تھا لیکن کچھ نہیں ہوا ہے ۔ ریاست جہنم بن گئی ہے اور پیچھے ہوگئی ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پہلے جو بھی صنعتیں یہاں قائم تھیں ، وہ بھی اب بند ہورہی ہیں ۔ چائے کے باغات کو جہاں سے ہر روز ایک ورکر کی موت کی اطلاع ملتی ہے ، پہلے کبھی ایسی صورتحال کا سامنا نہ تھا ۔ سنگور میں اپنی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے بھٹا چارجی نے کہا ابتداء میں سمجھتا تھا کہ مجھے جانا چاہئے یا نہیں ، پھر میں نے سوچا کہ مجھے اس مرحلہ پر کچھ کہنا چاہئے اور اسی وجہ سے میں یہاں آیا ہوں ۔

Buddha appeals to Congress: Join hands against Mamata

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں