آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو مزید چوکسی کی ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-04

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو مزید چوکسی کی ہدایت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سیکوریٹی ملازمین جو ملک میں3600سے زیادہ مرکزی محفوظ کردہ یادگاروں اور تاریخی ورثہ کے مقامات کی حفاظت کررہے ہیں ، انہیں پٹھان کوٹ کے دہشت گرد انہ حملہ کی روشنی میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا( اے ایس آئی) نے اپنے فرائض میں مزید چوکسی برتنے کی ہدایت دی ہے ۔ اے ایس آئی دہلی ہیڈ کوارٹر کے ادیشنل ڈائرکٹر جنرل شرت شرما نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہم نے ملک بھر کے اپنے تمام فیلڈ عہدیداروں کو ہمیشہ چوکنا رہنے اور مزید چوکسی اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ وزارت کلچر کے تحت اے ایس آئی تاریخی ورثہ کی ایک باڈی ہے اور اس کے بجائے جانے والے محفوظ کردہ شعبہ کے تحت ملک کے چند قدیم آر کیالوجی مقامات شامل ہیں۔ تاریخی یادگار مقامات میں یوپی میں سر ناتھ کی تباہی کے آثار ، بہار میں نالندہ اور ورکرما شیلا یونیورسٹیز ، کرناٹک میں ہمپی، مغل دور کے فن تعمیر کے عجوبے جیسے تاج محل، لال قلعہ ، ہمایوں کا مقبرہ اور قطب مینار شامل ہیں ۔ جنہیں دیکھنے کے لئے ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف یادگاروں پر ہمہ مقصدی سطح کے سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں ۔ ان انتظامات میں ریاستی پولیس کے علاوہ ہمارے اپنے سیکوریٹی گارڈس اور ہوم گارڈس اور ایکس سرویس مین کی تعیناتی شامل ہے ۔ اگرچہ کہ ہمیں اپنی یادگاروں کو در پیش کسی خطرات کی بابت کسی سیکوریٹی ایجنسی سے کسی چوکسی کی نوٹس نہیں ملی ہے ، تاہم ہم نے پٹھان کوٹ میں دہشت گردانہ واقعہ کی روشنی میں سیکوریٹی ٹیم کو زائد چوکس رہنے کے لئے کہا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم اے ایس آئی کے تحت3686یادگار و تاریخی مقامات رکھتے ہیں اور ہماری سائٹس پر دیگر سیکوریٹی انفراسٹرکچر کے علاوہ کنٹراکٹ کے تحت تقریبا1500گارڈس رکھتے ہیں ۔ اگر ہمیں پولیس یا کسی سیکوریٹی ایجنسی سے کوئی ہدایت ملے تو ہم اس کے مطابق وہاں تعیناتی کے لئے اپنی کمک روانہ کریں گے ۔ ملک کے تاریخی مقامات کے منجملہ صرف تاج محل اور دہلی کے لال قلعہ کی حفاظت کا کام سنٹرل انڈسٹریل سیکوریٹی فورس ملازمین انجام دیتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی مرضی کے مطابق ہم سیکوریٹی کی تعیناتی میں اضافہ کرسکتے ہیں ۔ ہمیں کسی مخصوص یادگار کے بارے میں کوئی الرٹ نوٹس نہیں ملی ہے ۔ اسی دوران ہم اپنی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اے ایس آئی آگرہ کے سربراہ بھوون وکرم نے کہا فی الوقت ہم تاج پرسی آئی ایس ایف ملازمین کی مناسب تعداد رکھتے ہیں اور ہمیں تا حال سیکوریٹی کی بابت کوئی ہدیات نہیں ملی ہے ۔1861میں قائم آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ملک بھر میں پھیلے ہوئے اس کے مختلف سر مکس میں تاریخی ورثہ کی حامل عمارتوں کو بچایا اور محفوظ کیا ہے ۔ شمالی ہند کی شاخوں میں چنڈی گڑھ سرکل، دہرہ دون سرکل، پٹنہ سرکل، لکھنو سرکل اور دہلی سرکل شامل ہیں۔ ہمارے سرکل میں جو گیشور گروپ آف ٹیمپلس اور باجی ناتھ گروپ آف ٹیمپلس (ضلع الموڑہ) سیاحوں کی بڑی تعداد کی کشش رکھتے ہیں اور ہم نے ہمارے سیکوریٹی اسٹاف سے مزید کڑی نظر (خاص طور پر سیاحوں کی تفریح منانے کے دوران اور کیاری بیاگس کی چیکنگ) میں رکھنے کے لئے کہا ہے ۔ یہ بات اے ایس آئی کی دہرہ دون سرکل کے سپرنٹنڈنگ آرکیالوجیسٹ وسنت سوار نکر نے بتائی۔

ASI asks security staff to be extra vigilant post Pb attack

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں